عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرآن مجید میں (۱۵) سجدے ۱؎ پڑھائے: ان میں سے تین مفصل میں ۲؎ اور دو سورۃ الحج میں ۳؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گیارہ سجدے نقل کئے ہیں، لیکن اس کی سند کمزور ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 71 (1057)، (تحفة الأشراف:10735) (ضعیف)» (اس کے راوی حارث لین الحدیث، اور عبد اللہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: امام احمد اور جمہور اہل حدیث کے یہاں قرآن مجید میں پندرہ سجدے تلاوت کے ہیں، امام مالک کے نزدیک صرف گیارہ سجدے ہیں، مفصل اور سورہ ص میں ان کے نزدیک سجدہ نہیں ہے، امام شافعی کے نزدیک کل چودہ سجدے ہیں، سورہ ص میں ان کے نزدیک بھی سجدہ نہیں، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک بھی کل چودہ سجدے ہیں، وہ سورہ حج میں ایک ہی سجدہ مانتے ہیں، سجدہ تلاوت جمہور کے نزدیک سنت ہے لیکن امام ابوحنیفہ اسے واجب کہتے ہیں، ائمہ اربعہ اور اکثر علماء کے نزدیک اس میں وضو شرط ہے، امام ابن تیمیہ کے نزدیک شرط نہیں ہے۔ ۲؎: سورہ نجم، سورہ انشقت اور اقرأ میں۔ ۳؎: یہ کل پانچ سجدے ہوئے اور دس ان کے علاوہ باقی سورتوں: اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، فرقان، نمل، الم تنزیل السجدہ، ص اور فصلت میں، اس طرح کل پندرہ سجدے ہوئے۔
Narrated Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ taught me fifteen prostrations while reciting the Quran, including three in al-Mufassal and two in Surah al-Hajj. Abu Dawud said: Abu al-Darda has reported eleven prostrations from the Prophet ﷺ, but chain of this tradition is weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1396
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1057) الحارث بن سعيد مجهول الحال،جھله الجمهور و حديث أبي الدرداء رواه الترمذي (568،569) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ انہیں نہ پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 289 (الجمعة 54) (578)، (تحفة الأشراف:9965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/151، 155) (حسن)» (مشرح کے بارے میں کلام ہے، لیکن دوسری خالد بن حمدان کی مرسل حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچی) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 5؍ 146)
Narrated Uqbah ibn Amir: I said to the Messenger of Allah ﷺ: Are there two prostrations in Surah al-Hajj? He replied: Yes; if anyone does not make two prostrations, he should not recite them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1397
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1030) ابن لھيعة صرح بالسماع و حدث به قبل اختلاطه و مشرح بن ھاعان حسن الحديث فالحديث قوي خلافًا لما ذھب إليه الإمام الترمذي رحمه الله (578)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مکہ سے مدینہ آ جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مفصل (سورتوں) میں سے کسی سورۃ میں سجدہ نہیں کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:6216) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوقدامہ حارث بن عبید اور مطر وراق حافظہ کے بہت کمزور راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث امام مالک کی دلیل ہے، لیکن یہ ضعیف ہے، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث (۱۴۰۷) جو آگے آ رہی ہے کے معارض ہے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ متاخر الاسلام ہیں، انہوں نے ساتویں ہجری میں اسلام قبول کیا ہے، نیز ان کی حدیث صحیحین میں ہے۔
This tradition has also been transmitted by Zaid bin Thabit through a different chain of narrators to the same effect. Abu Dawud said: Zaid was imam (in a prayer) and he did not make prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1400
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الدارقطني (1/409، 410 ح 1512 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (566 وسنده حسن) والحديث السابق (1404) شاھد له
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قرا سورة النجم فسجد فيها، وما بقي احد من القوم إلا سجد، فاخذ رجل من القوم كفا من حصى او تراب فرفعه إلى وجهه، وقال يكفيني هذا"، قال عبد الله: فلقد رايته بعد ذلك قتل كافرا. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ سُورَةَ النَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا، وَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا سَجَدَ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى وَجْهِهِ، وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ رہا جس نے سجدہ نہ کیا ہو، البتہ ایک شخص نے تھوڑی سی ریت یا مٹی مٹھی میں لی اور اسے اپنے منہ (یعنی پیشانی) تک اٹھایا اور کہنے لگا: میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے بعد اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں قتل کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 1 (1072)، 4 (1073)، ومناقب الأنصار 29 (3853)، والمغازي 8 (3972)، وتفسیر النجم 4 (4862)، صحیح مسلم/المساجد20 (576)، سنن النسائی/الافتتاح 49 (960)، (تحفة الأشراف:9180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 401، 443، 462) دي /الصلاة 160 (1506) (صحیح)»
Narrated Abdullah (bin Masud): The Messenger of Allah ﷺ recited Surah al-Najm and prostrated himself. No one remained there who did not prostrate (along with him). A man from the people took a handful of pebbles or dust and raised it to his face saying: This is enough for me. Abdullah (bin Masud) said: I later saw him killed as an infidel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1401
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1070) صحيح مسلم (576)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورۃ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك الذي خلق» میں سجدہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوہریرہ چھ ہجری میں غزوہ خیبر کے سال اسلام لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ سجدے آپ کے آخری فعل ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 20 (578)، سنن الترمذی/الصلاة 285 (الجمعة 50) (573 و 574)، سنن النسائی/الافتتاح 52 (968)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 71 (1058و 1059)، (تحفة الأشراف:14206)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 100(766)، موطا امام مالک/القرآن 5 (12)، مسند احمد (2/249، 461)، سنن الدارمی/الصلاة 163 (1512) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: We prostrated ourselves along with the Messenger of Allah ﷺ on account of: "When the sky is rent asunder" and "Recite in the name of Your Lord Who created"
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1402
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت ابي، حدثنا بكر، عن ابي رافع، قال: صليت مع ابي هريرة العتمة، فقرا: إذا السماء انشقت، فسجد، فقلت: ما هذه السجدة؟ قال:" سجدت بها خلف ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، فلا ازال اسجد بها حتى القاه" . (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ، فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ السَّجْدَةُ؟ قَالَ:" سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ" .
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔
Narrated Abu Rafi: I offered the night prayer behind Abu Hurairah. He recited Surah Inshiqaq ("When the sky is rent asunder") and prostrated himself. I asked him: What is this prostration ? He replied: I prostrated myself on account of this (surah) behind Abu al-Qasim (i. e. the Prophet). I shall continue prostrating on account of this till I meet him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1403
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1078) صحيح مسلم (578)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: ليس ص من عزائم السجود، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسجد فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَيْسَ ص مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْجُدُ فِيهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورۃ ص کا سجدہ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔
Narrated Ibn Abbas: A prostration when reciting Sad is not one of those which are divinely commanded, but I have seen Messenger of Allah ﷺ prostrate himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1404
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث، عن ابن ابي هلال، عن عياض بن عبد الله بن سعد بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري، انه قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر ص، فلما بلغ السجدة نزل فسجد وسجد الناس معه، فلما كان يوم آخر قراها فلما بلغ السجدة تشزن الناس للسجود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما هي توبة نبي، ولكني رايتكم تشزنتم للسجود، فنزل، فسجد وسجدوا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ص، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمٌ آخَرُ قَرَأَهَا فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةَ تَشَزَّنَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هِيَ تَوْبَةُ نَبِيٍّ، وَلَكِنِّي رَأَيْتُكُمْ تَشَزَّنْتُمْ لِلسُّجُودِ، فَنَزَلَ، فَسَجَدَ وَسَجَدُوا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ ”ص“ پڑھی، آپ منبر پر تھے جب سجدہ کے مقام پر پہنچے تو اترے، سجدہ کیا، لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، پھر ایک دن کی بات ہے کہ آپ نے اس سورۃ کی تلاوت کی، جب سجدہ کے مقام پر پہنچے تو لوگ سجدے کے لیے تیار ہو گئے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ سجدہ دراصل ایک نبی ۱؎ کی توبہ تھی، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ سجدے کے لیے تیار ہو رہے ہو“، چنانچہ آپ اترے، سجدہ کیا، لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داو د، (تحفة الأشراف:4276)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 161 (1507) (صحیح)»
Narrated Saeed al-Khudri: The Messenger of Allah ﷺ recited surah Sad on the pulpit. When he reached the place of prostration (in the surah), he descended and prostrated himself and the people prostrated with him. When the next day came, he recited it. When he reached the place of prostration (in the surah), the people became ready for prostration. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: This is the repentance of a Prophet ; but I saw you being ready for prostration. So he descended and prostrated himself and the people prostrated along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1405
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن صححه ابن خزيمة (1455، 1795) وللحديث شواهد عند البيھقي (2/319) وغيره