سنن ابي داود
كتاب سجود القرآن
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
2. باب مَنْ لَمْ يَرَ السُّجُودَ فِي الْمُفَصَّلِ
باب: مفصل میں سجدہ نہ ہونے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1405
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ زَيْدٌ الْإِمَامَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا.
اس سند سے بھی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً آئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زید امام تھے لیکن انہوں نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3707) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الدارقطني (1/409، 410 ح 1512 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (566 وسنده حسن) والحديث السابق (1404) شاھد له
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1405 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1405
1405. اردو حاشیہ: امام ابودائود ؒ کے قول کا مفہوم یہ ہے۔ کہ چونکہ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ قراءت کر رہے تھے۔ اور معنیً امام تھے۔ جب امام نے سجدہ چھوڑ دیا تو نبی کریمﷺ نے بھی بحیثیت سامع چھوڑ دیا۔ واللہ اعلم۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1405