سنن ابي داود
كتاب سجود القرآن
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
1. باب تَفْرِيعِ أَبْوَابِ السُّجُودِ وَكَمْ سَجْدَةٍ فِي الْقُرْآنِ
باب: سجدہ تلاوت کا بیان اور یہ کہ قرآن کریم میں کتنے سجدے ہیں؟
حدیث نمبر: 1402
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، أَنَّ مِشْرَحَ بْنَ هَاعَانَ أَبَا الْمُصْعَبِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفِي سُورَةِ الْحَجِّ سَجْدَتَانِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ انہیں نہ پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 289 (الجمعة 54) (578)، (تحفة الأشراف:9965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/151، 155) (حسن)» (مشرح کے بارے میں کلام ہے، لیکن دوسری خالد بن حمدان کی مرسل حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچی) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 5؍ 146)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1030)
ابن لھيعة صرح بالسماع و حدث به قبل اختلاطه و مشرح بن ھاعان حسن الحديث فالحديث قوي خلافًا لما ذھب إليه الإمام الترمذي رحمه الله (578)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1402 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1402
1402. اردو حاشیہ: اس حدیث سے سورۃ الحج میں دو سجدوں کا اثبات ہوتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1402
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 274
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا خالد بن معدان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورۃ «الحج» کو دو سجدہ تلاوت کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے۔
اس کو ابوداؤد نے مراسیل میں ذکر کیا ہے۔ اور احمد اور ترمذی نے عتبہ بن عامر کی حدیث سے اسے موصول قرار دیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے جس نے اس سورۃ کے دونوں سجدے نہ کیے وہ اسے نہ پڑھے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 274»
تخریج: «أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:70 وسنده ضعيف لإرساله، وأحمد: 4 /151، والترمذي، الجمعة، حديث:578 من حديث عقبة بن عامر، وسنده حسن لذاته.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۂ حج کے دونوں سجدے کرنے چاہییں۔
نہ کرنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ اسے نہ پڑھے۔
اس کی حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت مستحب ہے اور سجدۂ تلاوت کرنا مسنون ہے۔
ترک سنت سے بہتر ہے کہ مستحب عمل ہی نہ کرے‘ یعنی اس کی تلاوت ہی نہ کرے تاکہ ترک سنت کا مرتکب نہ ہو۔
2. حضرت عمر‘ حضرت عبداللہ بن عمر‘ حضرت عبداللہ بن مسعود‘ حضرت عبداللہ بن عباس‘ حضرت ابوموسیٰ‘ حضرت ابودرداء ‘ حضرت عمار بن یاسر اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سورۂ حج میں دونوں سجدے کرتے تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
(نیل الأوطار:۳ /۱۱۰) اس لیے اس روایت کو ناقابل عمل کہنا غلط ہے۔
راویٔ حدیث: «خالدبن معدان رحمہ اللہ» ان کی کنیت ابوعبداللہ کَلاعی
(کاف پر فتحہ) ہے۔
حمص کے رہنے والے تھے۔
فقہاء تابعین میں شمار ہوتے ہیں۔
ان کا قول ہے کہ میں نے ستر صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات کی ہے۔
ان کی وفات ۱۰۳ یا ۱۰۴ یا ۱۰۸ ہجری میں ہوئی۔
معدان کے میم پر فتحہ اور عین ساکن ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 274
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 578
´سورۃ الحج کے سجدے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سورۃ الحج کو یہ شرف بخشا گیا ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں، جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ اسے نہ پڑھے۔“ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 578]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(”مشرح بن ہاعان“ میں قدرے کلام ہے،
مگر خالد بن حمدان کی روایت سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے /دیکھئے ابی داؤد رقم: 1265/م)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 578