(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يزيد بن رومان، عن صالح بن خوات، عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يوم ذات الرقاع صلاة الخوف، ان طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو" فصلى بالتي معه ركعة، ثم ثبت قائما، واتموا لانفسهم، ثم انصرفوا وصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الاخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته، ثم ثبت جالسا، واتموا لانفسهم، ثم سلم بهم". قال مالك: وحديث يزيد بن رومان احب ما سمعت إلي. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْم ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ، أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةً وِجَاهَ الْعَدُوِّ" فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا وَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ، ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ". قَالَ مَالِكٌ: وَحَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ.
صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے ذات الرقاع کے غزوہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی وہ کہتے ہیں: ایک جماعت آپ کے ساتھ صف میں کھڑی ہوئی اور دوسری دشمن کے سامنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والی جماعت کے ساتھ ایک رکعت ادا کی پھر کھڑے رہے اور ان لوگوں نے (اس دوران میں) اپنی نماز پوری کر لی (یعنی دوسری رکعت بھی پڑھ لی) پھر وہ واپس دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے اور دوسری جماعت آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ اپنی رکعت ادا کی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت پوری کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ مالک کہتے ہیں: یزید بن رومان کی حدیث میری مسموعات میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4645) (صحیح)»
Narrated Salih bin Khawwat: On the authority of a person who offered the prayer in time of danger along with the Messenger of Allah ﷺ at the battle of Dhat al-Riqa. One section of people stood in the row of prayer along with the Messenger of Allah ﷺ and the other section remained standing in front of the enemy. He led those who were with him in one rak'ah and remained standing (in his place) and they completed (the second rak'ah) by themselves. Then they turned away and arrayed before the enemy. Thereafter the other section came and he led them in the rak'ah which remained from his prayer. He then remained sitting (in his place) and they completed their one rak'ah by themselves. He then uttered the salutation along with them. Malik said: I like the tradition reported by Yazid bin Ruman (i. e. the present tradition) more than (other versions) I heard.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1234
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4129) صحيح مسلم (842)
(موقوف) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، عن صالح بن خوات الانصاري، ان سهل بن ابي حثمة الانصاري حدثه، ان صلاة الخوف: ان يقوم الإمام، وطائفة من اصحابه، وطائفة مواجهة العدو، فيركع الإمام ركعة ويسجد بالذين معه، ثم يقوم، فإذا استوى قائما ثبت قائما واتموا لانفسهم الركعة الباقية، ثم سلموا وانصرفوا والإمام قائم، فكانوا وجاه العدو، ثم يقبل الآخرون الذين لم يصلوا فيكبرون وراء الإمام فيركع بهم ويسجد بهم، ثم يسلم فيقومون فيركعون لانفسهم الركعة الباقية، ثم يسلمون. قال ابو داود واما: رواية يحيى بن سعيد، عن القاسم، نحو رواية يزيد بن رومان، إلا انه خالفه في السلام، ورواية عبيد الله، نحو رواية يحيى بن سعيد، قال: ويثبت قائما. (موقوف) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ صَلَاةَ الْخَوْفِ: أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، فَيَرْكَعُ الْإِمَامُ رَكْعَةً وَيَسْجُدُ بِالَّذِينَ مَعَهُ، ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا اسْتَوَى قَائِمًا ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمُ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمُوا وَانْصَرَفُوا وَالْإِمَامُ قَائِمٌ، فَكَانُوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ يُقْبِلُ الْآخَرُونَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُكَبِّرُونَ وَرَاءَ الْإِمَامِ فَيَرْكَعُ بِهِمْ وَيَسْجُدُ بِهِمْ، ثُمَّ يُسَلِّمُ فَيَقُومُونَ فَيَرْكَعُونَ لِأَنْفُسِهِمُ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ، ثُمَّ يُسَلِّمُونَ. قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَمَّا: رِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، نَحْوَ رِوَايَةِ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، إِلَّا أَنَّهُ خَالَفَهُ فِي السَّلَامِ، وَرِوَايَةُ عُبَيْدِ اللَّهِ، نَحْوَ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: وَيَثْبُتُ قَائِمًا.
صالح بن خوات انصاری کہتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ نماز خوف اس طرح ہو گی کہ امام (نماز کے لیے) کھڑا ہو گا اور اس کے ساتھیوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ ہو گی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے کھڑی ہو گی، امام اور جو اس کے ساتھ ہوں گے رکوع اور سجدہ کریں گے پھر امام کھڑا ہو گا، جب پورے طور سے سیدھا کھڑا ہو جائے گا تو یونہی کھڑا رہے گا یہاں تک کہ لوگ اپنی باقی (دوسری) رکعت بھی ادا کر لیں گے، پھر وہ لوگ سلام پھیر کر واپس چلے جائیں گے اور امام کھڑا رہے گا، اب یہ دشمن کے سامنے ہوں گے اور جن لوگوں نے نماز نہیں پڑھی ہے، وہ آئیں گے اور امام کے پیچھے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں گے پھر وہ ان کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر کے اپنی دوسری رکعت پوری کرے گا پھر سلام پھیر دے گا، اس کے بعد یہ لوگ کھڑے ہو کر اپنی باقی رکعت ادا کریں گے پھر سلام پھیریں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رہی قاسم سے مروی یحییٰ بن سعید کی روایت تو وہ یزید بن رومان کی روایت ہی کی طرح ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے سلام میں اختلاف کیا ہے اور عبیداللہ کی روایت یحییٰ بن سعید کی روایت کی طرح ہے اس میں ہے کہ ”(امام) کھڑا رہے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1237)، (تحفة الأشراف: 4645) (صحیح)» (یہ حدیث موقوف ہے اور اس سے پہلے والی مرفوع ہے، پہلی میں جو صورت مذکور ہے وہی زیادہ صحیح ہے، یعنی دوسری جماعت کا امام کے ساتھ سلام پھیرنا)
Narrated Sahl bin Abi Hathmah al-Ansari: The prayer time of danger should be offered in the following way: The imam should stand (for prayer) and a section of the people should stand along with him. The other section should stand facing the enemy. The imam should perform bowing and prostrate himself along with those who are with him. He then should stand (after prostration) and, when he stands straight, he should remain standing. They (the people) should (in the meantime) complete their remaining rak'ah (i. e. the second one). They they should utter the salutation, and turn away while the imam should remain standing. They should go before the enemy. Thereafter those who did not pray should come forward and utter the takbir (Allah is most great) behind imam. He should bow and prostrate along with them and utter the salutation. Then they should stand and completed their remaining rak'ah, and utter the salutation. Abu Dawud said: The tradition reported by Yahya bin Saeed from al-Qasim is similar to the one transmitted by Yazid bin Ruman except that he differed with him in salutation. The tradition reported by Ubaid Allah is like the one reported by Yahya bin Saeed, saying: He (the Prophet) remained standing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1235
قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون ذكر التسليم في الموضعين وهو موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4129) صحيح مسلم (842)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ، حدثنا حيوة، وابن لهيعة، قالا: اخبرنا ابو الاسود، انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم، انه سال ابا هريرة: هل صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ قال ابو هريرة: نعم، قال مروان: متى؟ فقال ابو هريرة: عام غزوة نجد،" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صلاة العصر فقامت معه طائفة وطائفة اخرى مقابل العدو وظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا جميعا الذين معه والذين مقابلي العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة وركعت الطائفة التي معه، ثم سجد فسجدت الطائفة التي تليه والآخرون قيام مقابلي العدو، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقامت الطائفة التي معه فذهبوا إلى العدو فقابلوهم واقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو، فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو، ثم قاموا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى وركعوا معه، وسجد وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن كان معه، ثم كان السلام، فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا، فكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان، ولكل رجل من الطائفتين ركعة ركعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ: هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ، قَالَ مَرْوَانُ: مَتَى؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ،" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً وَرَكَعَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلَامُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةٌ رَكْعَةٌ".
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ ابوہریرہ نے جواب دیا: ہاں، مروان نے پوچھا: کب؟ ابوہریرہ نے کہا: جس سال غزوہ نجد پیش آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہوئی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی اور ان کی پیٹھیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی تو آپ کے ساتھ والے لوگوں نے اور ان لوگوں نے بھی جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے (سبھوں نے) تکبیر تحریمہ کہی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور آپ کے ساتھ کھڑی جماعت نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے قریب والی جماعت نے بھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ دشمن کے بالمقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وہ جماعت بھی اٹھی جو آپ کے ساتھ تھی اور جا کر دشمن کے سامنے کھڑی ہو گئی، پھر وہ جماعت، جو دشمن کے سامنے کھڑی تھی (امام کے پیچھے) آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کھڑے رہے جیسے تھے، پھر جب وہ جماعت (سجدہ سے) اٹھ کھڑی ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی، اور ان لوگوں نے آپ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا پھر جو جماعت دشمن کے سامنے جا کھڑی ہوئی تھی آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو پہلے سے آپ کے ساتھ موجود تھے بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سبھی لوگوں نے مل کر سلام پھیرا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک کی ایک ایک رکعت۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الخوف 18(1544)، (تحفة الأشراف: 14606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/320) (صحیح)»
Urwah ibn az-Zubayr reported that Marwan ibn al-Hakam asked Abu Hurairah: Did you pray in time of danger with the Messenger of Allah ﷺ? Abu Hurairah replied: Yes. Marwan then asked: When? Abu Hurairah said: On the occasion of the Battle of Najd. The Messenger of Allah ﷺ stood up to offer the afternoon prayer. One section stood with him (to pray) and the other was standing before the enemy, and their backs were towards the qiblah. The Messenger of Allah ﷺ uttered the takbir and all of them too uttered the takbir, i. e. those who were with him and those who were facing the enemy. Then the Messenger of Allah ﷺ offered one rak'ah and the section that was with him also prayed one rak'ah. He then prostrated himself and those who were with him also prostrated, while the other section was standing before the enemy. The Messenger of Allah ﷺ then stood up and the section with him also stood up. They went and faced the enemy and the section that was previously facing the enemy stepped forward. They bowed and prostrated while the Messenger of Allah ﷺ was standing in the same position. Then they stood up and the Messenger of Allah ﷺ prayed another rak'ah and all of them bowed and prostrated along with him. After that the section that was standing before the enemy came forward and they bowed and prostrated, while the Messenger of Allah ﷺ remained seated and also those who were with him. The salutation then followed. The Messenger of Allah ﷺ uttered the salutation and all of them uttered it together. The Messenger of Allah ﷺ prayed two rak'ahs and each of the two sections prayed one rak'ah with him (and the other by themselves).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1236
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (1544 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (1361، 1362 وسندھما حسن)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف نکلے یہاں تک کہ جب ہم ذات الرقاع میں تھے تو غطفان کے کچھ لوگ ملے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی لیکن اس کے الفاظ حیوۃ کے الفاظ سے مختلف ہیں اس میں «حين ركع بمن معه وسجد» کے الفاظ ہیں، نیز اس میں ہے «فلما قاموا مشوا القهقرى إلى مصاف أصحابهم»”یعنی جب وہ اٹھے تو الٹے پاؤں پھرے اور اپنے ساتھیوں کی صف میں آ کھڑے ہوئے“، اس میں انہوں نے «استدبار قبلہ»(قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے) کا ذکر نہیں کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: We went out with the Messenger of Allah ﷺ to Najd. When we reached Dhat ar-Riqa at Nakhl (or in a valley with palm trees) he met a group of the tribe of Ghatafan. The narrator then reported the tradition to the same effect, but his version is other than that of Haywah. He added to the words "when he bowed along with those who were with him and prostrated" the words "when they stood up, they retraced their footsteps to the rows of their companions". He did not mention the words "their back was towards the qiblah".
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1237
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (1240)
(مرفوع) واما عبيد الله بن سعد فحدثنا، قال: حدثني عمي، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير، ان عروة بن الزبير حدثه، ان عائشة حدثته بهذه القصة، قالت:" كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرت الطائفة الذين صفوا معه، ثم ركع فركعوا، ثم سجد فسجدوا، ثم رفع فرفعوا، ثم مكث رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا، ثم سجدوا لانفسهم الثانية، ثم قاموا فنكصوا على اعقابهم يمشون القهقرى حتى قاموا من ورائهم، وجاءت الطائفة الاخرى فقاموا فكبروا، ثم ركعوا لانفسهم، ثم سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم فسجدوا معه، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وسجدوا لانفسهم الثانية، ثم قامت الطائفتان جميعا فصلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركع فركعوا، ثم سجد فسجدوا جميعا، ثم عاد فسجد الثانية وسجدوا معه سريعا كاسرع الإسراع جاهدا لا يالون سراعا، ثم سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد شاركه الناس في الصلاة كلها". (مرفوع) وَأَمَّا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ فَحَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَتْ:" كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرَتِ الطَّائِفَةُ الَّذِينَ صَفُّوا مَعَهُ، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعُوا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا، ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوا، ثُمَّ مَكَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، ثُمَّ سَجَدُوا لِأَنْفُسِهِمُ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامُوا فَنَكَصُوا عَلَى أَعْقَابِهِمْ يَمْشُونَ الْقَهْقَرَى حَتَّى قَامُوا مِنْ وَرَائِهِمْ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَقَامُوا فَكَبَّرُوا، ثُمَّ رَكَعُوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدُوا لِأَنْفُسِهِمُ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ جَمِيعًا فَصَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكَعَ فَرَكَعُوا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا جَمِيعًا، ثُمَّ عَادَ فَسَجَدَ الثَّانِيَةَ وَسَجَدُوا مَعَهُ سَرِيعًا كَأَسْرَعِ الْإِسْرَاعِ جَاهِدًا لَا يَأْلُونَ سِرَاعًا، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَارَكَهُ النَّاسُ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا".
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہی واقعہ بیان کیا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور اس جماعت نے بھی جو آپ کے ساتھ صف میں کھڑی تھی تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا تو ان لوگوں نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا تو انہوں نے بھی اٹھایا، اس کے بعد آپ بیٹھے رہے اور وہ لوگ دوسرا سجدہ خود سے کر کے کھڑے ہوئے اور ایٹریوں کے بل پیچھے چلتے ہوئے الٹے پاؤں لوٹے، یہاں تک کہ ان کے پیچھے جا کھڑے ہوئے، اور دوسری جماعت آ کر کھڑی ہوئی، اس نے تکبیر کہی پھر خود سے رکوع کیا اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دوسرا سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اٹھ کھڑے ہوئے اور ان لوگوں نے اپنا دوسرا سجدہ کیا، پھر دونوں جماعتیں ایک ساتھ کھڑی ہوئیں اور دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے رکوع کیا (ان سب نے بھی رکوع کیا)، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان سب نے بھی ایک ساتھ سجدہ کیا، پھر آپ نے دوسرا سجدہ کیا اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ جلدی جلدی سجدہ کیا، اور جلدی کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اور لوگوں نے بھی سلام پھیرا، پھر آپ نماز سے فارغ ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے اس طرح لوگوں نے پوری نماز میں آپ کے ساتھ شرکت کر لی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16384)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/275) (حسن)»
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Aishah through a different chain of narrators. She said: The Messenger of Allah ﷺ uttered the takbir and the section that was in the same row with him also uttered the takbir. He then bowed and they also bowed, and he prostrated and they also prostrated. Then he raised his head and they also raised (their heads). The Messenger of Allah ﷺ then remained seated. They prostrated alone and stood up and retraced their footsteps and stood behind them. Then the other section came; they stood up and uttered the takbir and bowed by themselves. The Messenger of Allah ﷺ prostrated himself and they also prostrated with him. Then the Messenger of Allah ﷺ stood up and they performed the second prostration by themselves. Then both the sections stood up and prayed with the Messenger of Allah ﷺ. He bowed and they also bowed, and then he prostrated himself and they also prostrated themselves. Then he returned and performed the second prostration and they also prostrated with him as quickly as possible, showing no slackness in quick prostration. The Messenger of Allah ﷺ then uttered the salutation. After that the Messenger of Allah ﷺ stood up. Thus everyone participated in the entire prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1237
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (1363 وسنده حسن) قَالَ أَبو دَاود:
16. باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر ٹکڑی کو ایک رکعت پڑھائے پھر وہ سلام پھیر دے اس کے بعد ہر صف کے لوگ کھڑے ہوں اور خود سے اپنی اپنی ایک رکعت ادا کریں۔
Chapter: Whoever Said That The Imam Should Lead Every Group In One Rak’ah, Then Say The Taslim And Every Group Should Stand Up And Pray One Rak’ah By Themselves.
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"صلى بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انصرفوا فقاموا في مقام اولئك، وجاء اولئك فصلى بهم ركعة اخرى، ثم سلم عليهم، ثم قام هؤلاء فقضوا ركعتهم، وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم". قال ابو داود: وكذلك رواه نافع، وخالد بن معدان، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك قول مسروق، ويوسف بن مهران، عن ابن عباس، وكذلك روى يونس، عن الحسن، عن ابي موسى، انه فعله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِكَ، وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ، وَقَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ نَافِعٌ، وَخَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ قَوْلُ مَسْرُوقٍ، وَيُوسُفُ بْنُ مِهْرَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ رَوَى يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ فَعَلَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے رہی پھر یہ جماعت جا کر پہلی جماعت کی جگہ کھڑی ہو گئی اور وہ جماعت (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے) آ گئی تو آپ نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنی رکعت پوری کی اور وہ لوگ بھی (جو دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی رکعت پوری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح یہ حدیث نافع اور خالد بن معدان نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ اور یہی قول مسروق اور یوسف بن مہران ہے جسے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، اسی طرح یونس نے حسن سے اور انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے ایسا ہی کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخوف 1 (942)، المغازي 31 (4133)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (839)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (564)، سنن النسائی/الخوف 18 (1539)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 151 (1258)، (تحفة الأشراف: 6931)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/147) (صحیح)»
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ led one section in one rak'ah of prayer and the other section was facing the enemy. Then they turned away and took the position of the other section. They (the other section) came and he (the Prophet) led them in the second rak'ah. He then uttered the salutation. Thereafter they stood up and completed the remaining rak'ah, they went away and the other section completed their remaining rak'ah. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Nafi and Khalid bin Madan from Ibn Umar in like manner from the Prophet ﷺ. This has also been transmitted similarly by Masruq ad Yusuf bin Mihran on the authority of Ibn Abbas. This has been narrated by Yunus from al-Hasan from Abu Musa something similarly, saying that Abu Musa has done so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1238
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4133) صحيح مسلم (839)
17. باب مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةً ثُمَّ يُسَلِّمُ
17. باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر جماعت کو ایک ایک رکعت پڑھائے پھر سلام پھیر دے، پھر جو لوگ امام کے پیچھے ہیں وہ کھڑے ہوں اور دوسری رکعت ادا کریں پھر دوسرے گروہ کے لوگ پہلے کی جگہ آ کر دوسری رکعت ادا کریں۔
Chapter: Whoever Said That The Imam Should Lead Each Of The Two Groups In One Rak’ah Then Say The Taslim, Then Those That Are Behing Him Should Stand Up And Complete Another Rak’ah, Then The Other Group Should Take This Groups Place And Pray One Rak’ah.
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا ابن فضيل، حدثنا خصيف، عن ابي عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف، فقاموا صفين صف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصف مستقبل العدو، فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة، ثم جاء الآخرون فقاموا مقامهم واستقبل هؤلاء العدو، فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة، ثم سلم فقام هؤلاء فصلوا لانفسهم ركعة، ثم سلموا، ثم ذهبوا فقاموا مقام اولئك مستقبلي العدو ورجع اولئك إلى مقامهم فصلوا لانفسهم ركعة، ثم سلموا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَقَامُوا صَفَّيْنِ صَفٌّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفٌّ مُسْتَقْبِلَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُونَ فَقَامُوا مَقَامَهُمْ وَاسْتَقْبَلَ هَؤُلَاءِ الْعَدُوَّ، فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ هَؤُلَاءِ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمُوا، ثُمَّ ذَهَبُوا فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ مُسْتَقْبِلِي الْعَدُوِّ وَرَجَعَ أُولَئِكَ إِلَى مَقَامِهِمْ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمُوا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی تو ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اور دوسری صف دشمن کے مقابل کھڑی ہوئی، آپ نے ان کو ایک رکعت پڑھائی پھر دوسری جماعت آئی اور ان کی جگہ کھڑی ہوئی اور یہ جماعت دشمن کے سامنے چلی گئی، اب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر یہ جماعت کھڑی ہوئی، اس نے دوسری رکعت ادا کر کے سلام پھیرا اور جا کر ان کی جگہ کھڑی ہو گئی، جو دشمن کے سامنے تھے، اب وہ لوگ ان کی جگہ آ گئے اور انہوں نے اپنی دوسری رکعت ادا کی پھر سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9607)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/375، 376، 409) (ضعیف)» (ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer in the time of danger. They (the people) stood in two rows. One row was behind the Messenger of Allah ﷺ and the other faced the enemy. The Messenger of Allah ﷺ led them in one rak'ah, and then the other section came and took their place; they went and faced the enemy. The Prophet ﷺ led them in one rak'ah and uttered the salutation. They stood up and prayed the second rak'ah by themselves and uttered the salutation and went away; they took the place of the other section facing the enemy. They came back and took their place. They prayed one rak'ah by themselves and then uttered the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1239
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو عبيدة عن أبيه منقطع وخصيف ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
(مرفوع) حدثنا تميم بن المنتصر، اخبرنا إسحاق يعني ابن يوسف، عن شريك، عن خصيف بإسناده ومعناه، قال:" فكبر نبي الله صلى الله عليه وسلم وكبر الصفان جميعا". قال ابو داود: رواه الثوري بهذا المعنى، عن خصيف، وصلى عبد الرحمن بن سمرة" هكذا، إلا ان الطائفة التي صلى بهم ركعة، ثم سلم مضوا إلى مقام اصحابهم، وجاء هؤلاء فصلوا لانفسهم ركعة، ثم رجعوا إلى مقام اولئك فصلوا لانفسهم ركعة". قال ابو داود: حدثنا بذلك مسلم بن إبراهيم، حدثنا عبد الصمد بن حبيب، قال: اخبرني ابي، انهم غزوا مع عبد الرحمن بن سمرة كابل فصلى بنا صلاة الخوف. (مرفوع) حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ خُصَيْفٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" فَكَبَّرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرَ الصَّفَّانِ جَمِيعًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ بِهَذَا الْمَعْنَى، عنْ خُصَيْفٍ، وَصَلَّى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ" هَكَذَا، إِلَّا أَنَّ الطَّائِفَةَ الَّتِي صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ مَضَوْا إِلَى مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، وَجَاءَ هَؤُلَاءِ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً". قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّهُمْ غَزَوْا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ كَابُلَ فَصَلَّى بِنَا صَلَاةَ الْخَوْفِ.
اس طریق سے بھی خصیف سے سابقہ سند سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور دونوں صف کے سارے لوگوں نے بھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری نے بھی خصیف سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے اسی طرح یہ نماز ادا کی، البتہ اتنا فرق ضرور تھا کہ وہ گروہ جس کے ساتھ آپ نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر دیا، اپنے ساتھیوں کی جگہ واپس چلا گیا اور ان لوگوں نے آ کر خود سے ایک رکعت پوری کی۔ پھر وہ ان کی جگہ واپس چلے گئے اور اس گروہ نے آ کر اپنی باقی ماندہ رکعت خود سے ادا کی۔ ۱۲۴۵/م- ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے یہ حدیث مسلم بن ابراہیم نے بیان کی، مسلم کہتے ہیں: ہم سے عبدالصمد بن حبیب نے بیان کی، عبدالصمد کہتے ہیں: میرے والد نے مجھے بتایا کہ لوگوں نے عبدالرحمٰن بن سمرہ کے ساتھ کابل کا جہاد کیا تو انہوں نے ہمیں نماز خوف پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9607) (ضعیف)» (عبد الصمد اور ان کے والد حبیب دونوں مجہول راوی ہیں)
This tradition has been transmitted by Kushaif with a different chain of narrators and to the same effect. This version adds: The Prophet of Allah ﷺ uttered takbir and both rows uttered takbir together. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Thawri to the same effect on the authority of Khusaif. Abdur-Rahman bin Samurah also prayed in like manner. But the section which he (the Prophet) led in one rak'ah and then uttered the salutation and went and took the place of their companions. They came and prayed one rak'ah by themselves. Then they returned to their place and they prayed (one rak'ah) by themselves. Abu Dawud said: Muslim bin Ibrahim reported from Abd al-Samad bin Habib on the authority of his father that they had fought a battle at Kabul along with Abdur-Rahman bin Samurah. He led us in prayer in time of danger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1240
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف خصيف ضعيف وحديث عبدالصمد أيضًا ضعيف عبدالصمد بن حبيب ضعفه الجمهورانظر التحرير (4077) و أبوه مجهول (تق: 1100) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني الاشعث بن سليم، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، قال: كنا مع سعيد بن العاص بطبرستان، فقام، فقال: ايكم صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال حذيفة: انا، فصلى بهؤلاء ركعة وبهؤلاء ركعة ولم يقضوا. قال ابو داود: وكذا رواه عبيد الله بن عبد الله، ومجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعبد الله بن شقيق، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ويزيد الفقير، وابو موسى. قال ابو داود: رجل من التابعين ليس بالاشعري جميعا، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد قال بعضهم في حديث يزيد الفقير:" إنهم قضوا ركعة اخرى"، وكذلك رواه سماك الحنفي، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك رواه زيد بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فكانت للقوم ركعة ركعة وللنبي صلى الله عليه وسلم ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي الْأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ، فَقَامَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا، فَصَلَّى بِهَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَبِهَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَلَمْ يَقْضُوا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُجَاهِدٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَزِيدُ الْفَقِيرُ، وَأَبُو مُوسَى. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَجُلٌ مِنَ التَّابِعِينَ لَيْسَ بِالْأَشْعَرِيِّ جَمِيعًا، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ الْفَقِيرِ:" إِنَّهُمْ قَضَوْا رَكْعَةً أُخْرَى"، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَكَانَتْ لِلْقَوْمِ رَكْعَةً رَكْعَةً وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ".
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم لوگ سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھے، وہ کھڑے ہوئے اور پوچھا: تم میں کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی ہے؟ تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے (پھر حذیفہ نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرے کو ایک رکعت) اور ان لوگوں نے (دوسری رکعت کی) قضاء نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے عبیداللہ بن عبداللہ اور مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبداللہ بن شفیق نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور یزید فقیر اور ابوموسیٰ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوموسیٰ تابعی ہیں، ابوموسیٰ اشعری نہیں ہیں۔ یزید الفقیر کی روایت میں بعض راویوں نے شعبہ سے یوں روایت کی ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت قضاء کی تھی۔ اسی طرح اسے سماک حنفی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ نیز اسی طرح اسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: لوگوں کی ایک ایک رکعت ہوئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/صلاة الخوف (1530)، (تحفة الأشراف: 3304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/385، 399) (ضعیف)»
Narrated Hudhayfah: Thalabah ibn Zahdam said: We accompanied Saad ibn al-As at Tabaristan. He stood and said: Which of you prayed along with the Messenger of Allah ﷺ in time of danger? Hudhayfah said: I then he led one section in one rak'ah and the other section in one rak'ah. They did not pray the second rak'ah by themselves. Abu Dawud: This tradition has been transmitted by Ubaid Allah bin Abdullah and Mujahid on the authority of Ibn Abbas from the Prophet ﷺ in like manner. This has also been narrated by Abdullah bin Shaqiq from Abu Hurairah from the Prophet ﷺ. Yazid al-Faqir and Abu Musa also narrated this tradition from Jabir from the Prophet ﷺ. Some of the narrators said in the version narrated by Yazid al-Faqir that they completed their second rak'ah. This has also been narrated by Simak al-Hanafi on the authority of Ibn Umar from the Prophet ﷺ something similar. Zaid bin Thabit also narrated from the Prophet ﷺ in like manner. This version adds: The people prayed on rak'ah and the Prophet ﷺ prayed two rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1241
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (1531 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (1343 وسنده صحيح)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے تم پر حضر میں چار رکعتیں فرض کی ہیں اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (687)، سنن النسائی/الصلاة 3 (457)، وتقصیر الصلاة 1 (254، 355)، والخوف 1 (1533)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 73 (1068)، (تحفة الأشراف: 6380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/237، 243) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: Allah, the Exalted, prescribed prayer for you, through the tongue of your Prophet ﷺ, four rak'ahs while resident, two rak'ahs while travelling and one rak'ah in time of danger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1242