(موقوف) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، عن صالح بن خوات الانصاري، ان سهل بن ابي حثمة الانصاري حدثه، ان صلاة الخوف: ان يقوم الإمام، وطائفة من اصحابه، وطائفة مواجهة العدو، فيركع الإمام ركعة ويسجد بالذين معه، ثم يقوم، فإذا استوى قائما ثبت قائما واتموا لانفسهم الركعة الباقية، ثم سلموا وانصرفوا والإمام قائم، فكانوا وجاه العدو، ثم يقبل الآخرون الذين لم يصلوا فيكبرون وراء الإمام فيركع بهم ويسجد بهم، ثم يسلم فيقومون فيركعون لانفسهم الركعة الباقية، ثم يسلمون. قال ابو داود واما: رواية يحيى بن سعيد، عن القاسم، نحو رواية يزيد بن رومان، إلا انه خالفه في السلام، ورواية عبيد الله، نحو رواية يحيى بن سعيد، قال: ويثبت قائما. (موقوف) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ صَلَاةَ الْخَوْفِ: أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، فَيَرْكَعُ الْإِمَامُ رَكْعَةً وَيَسْجُدُ بِالَّذِينَ مَعَهُ، ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا اسْتَوَى قَائِمًا ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمُ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمُوا وَانْصَرَفُوا وَالْإِمَامُ قَائِمٌ، فَكَانُوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ يُقْبِلُ الْآخَرُونَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُكَبِّرُونَ وَرَاءَ الْإِمَامِ فَيَرْكَعُ بِهِمْ وَيَسْجُدُ بِهِمْ، ثُمَّ يُسَلِّمُ فَيَقُومُونَ فَيَرْكَعُونَ لِأَنْفُسِهِمُ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ، ثُمَّ يُسَلِّمُونَ. قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَمَّا: رِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، نَحْوَ رِوَايَةِ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، إِلَّا أَنَّهُ خَالَفَهُ فِي السَّلَامِ، وَرِوَايَةُ عُبَيْدِ اللَّهِ، نَحْوَ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: وَيَثْبُتُ قَائِمًا.
صالح بن خوات انصاری کہتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ نماز خوف اس طرح ہو گی کہ امام (نماز کے لیے) کھڑا ہو گا اور اس کے ساتھیوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ ہو گی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے کھڑی ہو گی، امام اور جو اس کے ساتھ ہوں گے رکوع اور سجدہ کریں گے پھر امام کھڑا ہو گا، جب پورے طور سے سیدھا کھڑا ہو جائے گا تو یونہی کھڑا رہے گا یہاں تک کہ لوگ اپنی باقی (دوسری) رکعت بھی ادا کر لیں گے، پھر وہ لوگ سلام پھیر کر واپس چلے جائیں گے اور امام کھڑا رہے گا، اب یہ دشمن کے سامنے ہوں گے اور جن لوگوں نے نماز نہیں پڑھی ہے، وہ آئیں گے اور امام کے پیچھے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں گے پھر وہ ان کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر کے اپنی دوسری رکعت پوری کرے گا پھر سلام پھیر دے گا، اس کے بعد یہ لوگ کھڑے ہو کر اپنی باقی رکعت ادا کریں گے پھر سلام پھیریں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رہی قاسم سے مروی یحییٰ بن سعید کی روایت تو وہ یزید بن رومان کی روایت ہی کی طرح ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے سلام میں اختلاف کیا ہے اور عبیداللہ کی روایت یحییٰ بن سعید کی روایت کی طرح ہے اس میں ہے کہ ”(امام) کھڑا رہے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1237)، (تحفة الأشراف: 4645) (صحیح)» (یہ حدیث موقوف ہے اور اس سے پہلے والی مرفوع ہے، پہلی میں جو صورت مذکور ہے وہی زیادہ صحیح ہے، یعنی دوسری جماعت کا امام کے ساتھ سلام پھیرنا)
Narrated Sahl bin Abi Hathmah al-Ansari: The prayer time of danger should be offered in the following way: The imam should stand (for prayer) and a section of the people should stand along with him. The other section should stand facing the enemy. The imam should perform bowing and prostrate himself along with those who are with him. He then should stand (after prostration) and, when he stands straight, he should remain standing. They (the people) should (in the meantime) complete their remaining rak'ah (i. e. the second one). They they should utter the salutation, and turn away while the imam should remain standing. They should go before the enemy. Thereafter those who did not pray should come forward and utter the takbir (Allah is most great) behind imam. He should bow and prostrate along with them and utter the salutation. Then they should stand and completed their remaining rak'ah, and utter the salutation. Abu Dawud said: The tradition reported by Yahya bin Saeed from al-Qasim is similar to the one transmitted by Yazid bin Ruman except that he differed with him in salutation. The tradition reported by Ubaid Allah is like the one reported by Yahya bin Saeed, saying: He (the Prophet) remained standing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1235
قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون ذكر التسليم في الموضعين وهو موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4129) صحيح مسلم (842)