Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
17. باب مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةً ثُمَّ يُسَلِّمُ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر جماعت کو ایک ایک رکعت پڑھائے پھر سلام پھیر دے، پھر جو لوگ امام کے پیچھے ہیں وہ کھڑے ہوں اور دوسری رکعت ادا کریں پھر دوسرے گروہ کے لوگ پہلے کی جگہ آ کر دوسری رکعت ادا کریں۔
حدیث نمبر: 1245
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ خُصَيْفٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" فَكَبَّرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرَ الصَّفَّانِ جَمِيعًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ بِهَذَا الْمَعْنَى، عنْ خُصَيْفٍ، وَصَلَّى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ" هَكَذَا، إِلَّا أَنَّ الطَّائِفَةَ الَّتِي صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ مَضَوْا إِلَى مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، وَجَاءَ هَؤُلَاءِ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ فَصَلَّوْا لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً". قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّهُمْ غَزَوْا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ كَابُلَ فَصَلَّى بِنَا صَلَاةَ الْخَوْفِ.
اس طریق سے بھی خصیف سے سابقہ سند سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور دونوں صف کے سارے لوگوں نے بھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری نے بھی خصیف سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے اسی طرح یہ نماز ادا کی، البتہ اتنا فرق ضرور تھا کہ وہ گروہ جس کے ساتھ آپ نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر دیا، اپنے ساتھیوں کی جگہ واپس چلا گیا اور ان لوگوں نے آ کر خود سے ایک رکعت پوری کی۔ پھر وہ ان کی جگہ واپس چلے گئے اور اس گروہ نے آ کر اپنی باقی ماندہ رکعت خود سے ادا کی۔ ۱۲۴۵/م- ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے یہ حدیث مسلم بن ابراہیم نے بیان کی، مسلم کہتے ہیں: ہم سے عبدالصمد بن حبیب نے بیان کی، عبدالصمد کہتے ہیں: میرے والد نے مجھے بتایا کہ لوگوں نے عبدالرحمٰن بن سمرہ کے ساتھ کابل کا جہاد کیا تو انہوں نے ہمیں نماز خوف پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9607) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبد الصمد اور ان کے والد حبیب دونوں مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خصيف ضعيف
وحديث عبدالصمد أيضًا ضعيف
عبدالصمد بن حبيب ضعفه الجمهورانظر التحرير (4077)
و أبوه مجهول (تق: 1100)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1245 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1245  
1245۔ اردو حاشیہ:
اس باب کی دونوں روایتیں ضعیف ہیں، اس لئے ان میں بیان کردہ صورتیں غیر مستند ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1245