یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 170 (1317)، (تحفة الأشراف: 5206) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Busr: Yazid ibn Khumayr ar-Rahbi said: Abdullah ibn Busr, the Companion of the Messenger of Allah ﷺ came out along with the people on the day of the breaking of the fast or on the day of sacrifice (to offer the prayer). He disliked the delay of the imam, and said: We would finish (our Eid prayer) at this moment, that is, at the time of forenoon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1131
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب، ويونس، وحبيب، ويحيى بن عتيق، وهشام في آخرين، عن محمد، ان ام عطية، قالت:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نخرج ذوات الخدور يوم العيد" قيل: فالحيض؟ قال:" ليشهدن الخير ودعوة المسلمين" قال: فقالت امراة: يا رسول الله، إن لم يكن لإحداهن ثوب كيف تصنع؟ قال:" تلبسها صاحبتها طائفة من ثوبها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، وَحَبِيبٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَهِشَامٍ فِي آخَرِينَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ يَوْمَ الْعِيدِ" قِيلَ: فَالْحُيَّضُ؟ قَالَ:" لِيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ" قَالَ: فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ لِإِحْدَاهُنَّ ثَوْبٌ كَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ:" تُلْبِسُهَا صَاحِبَتُهَا طَائِفَةً مِنْ ثَوْبِهَا".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم پردہ نشین عورتوں کو عید کے دن (عید گاہ) لے جائیں، آپ سے پوچھا گیا: حائضہ عورتوں کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیر میں اور مسلمانوں کی دعا میں چاہیئے کہ وہ بھی حاضر رہیں“، ایک خاتون نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی کے پاس کپڑا نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی سہیلی اپنے کپڑے کا کچھ حصہ اسے اڑھا لے۔“
Umm Atiyyah said: The Messenger of Allah ﷺ commanded us to bring out the secluded women on the day of Eid (festival). He was asked: What about the menstruous women ? He said: They should be present at the place of virtue and the supplications of the Muslims. A woman said: Messenger of Allah, what should we do it one of us does not possess an outer garment ? He replied: Let her friend lend a part of her garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1132
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (974) صحيح مسلم (890)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ام عطية، بهذا الخبر، قال:" ويعتزل الحيض مصلى المسلمين" ولم يذكر: الثوب، قال: وحدث عن حفصة، عن امراة تحدثه، عن امراة اخرى، قالت: قيل يا رسول الله، فذكر معنى حديث موسى في الثوب. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيَّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ" وَلَمْ يَذْكُرْ: الثَّوْبَ، قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ امْرَأَة تُحَدِّثُهُ، عَنِ امْرَأَةٍ أُخْرَى، قَالَتْ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى فِي الثَّوْبِ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: حائضہ عورتیں مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں، محمد بن عبید نے اپنی روایت میں کپڑے کا ذکر نہیں کیا ہے، وہ کہتے ہیں: حماد نے ایوب سے ایوب نے حفصہ سے، حفصہ نے ایک عورت سے اور اس عورت نے ایک دوسری عورت سے روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!، پھر محمد بن عبید نے کپڑے کے سلسلے میں موسیٰ بن اسماعیل کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18095) (صحیح)»
This tradition has also been narrated by Umm Atiyyah in a similar manner through a different chain. She added: The menstruating women should keep themselves away from the place of prayer of the Muslims. She did not mention the garment. She narrated this tradition from Hafsah mentioning a woman who asked about another woman saying: O Messenger of Allah. . . . She then reported the tradition like that narrated by Musa mentioning the garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (974) صحيح مسلم (890)
اس طریق سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا: ہمیں حکم دیا جاتا تھا، پھر یہی حدیث بیان کی، پھر آگے اس میں ہے کہ: انہوں نے بتایا: حائضہ عورتیں لوگوں کے پیچھے ہوتی تھیں اور لوگوں کے ساتھ تکبیریں کہتی تھیں ۱؎۔
This tradition has also been narrated by Umm Atiyyah though a different chain of transmitters. She said: We were commanded to go out (for offering the Eid prayer). She further said: The menstruating women stood behind the people and they uttered the takbir (Allah is most great) along with the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1134
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (971) صحيح مسلم (890)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد يعني الطيالسي، ومسلم، قالا: حدثنا إسحاق بن عثمان، حدثني إسماعيل بن عبد الرحمن بن عطية، عن جدته ام عطية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم المدينة جمع نساء الانصار في بيت، فارسل إلينا عمر بن الخطاب، فقام على الباب، فسلم علينا، فرددنا عليه السلام، ثم قال: انا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكن" وامرنا بالعيدين ان نخرج فيهما الحيض والعتق، ولا جمعة علينا، ونهانا عن اتباع الجنائز". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ، وَمُسْلِمٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُنَّ" وَأَمَرَنَا بِالْعِيدَيْنِ أَنْ نُخْرِجَ فِيهِمَا الْحُيَّضَ وَالْعُتَّقَ، وَلَا جُمُعَةَ عَلَيْنَا، وَنَهَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیجا تو وہ (آ کر) دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم عورتوں کو سلام کیا، ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، پھر انہوں نے کہا: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم عیدین میں حائضہ عورتوں اور کنواری لڑکیوں کو لے جائیں اور یہ کہ ہم عورتوں پر جمعہ نہیں ہے، نیز آپ نے ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10680)، وقد أخرجہ: (5/85، 6/408) (ضعیف)»
Umm Atiyyah said: When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, he gathered the women of Ansar in a house, and sent to us (to them) Umar bin al-Khattab. He stood at the door and gave the salutation to us and we returned it (the salutation) to him. Thereupon, he said: I am the messenger of the Messenger of Allah ﷺ to you. He commanded us to bring out the menstruating women and the virgins for both the Eid prayers, and that the Friday prayer is not obligatory on us. He prohibited us to accompany the funeral procession.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1135
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (1722 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن إسماعيل بن رجاء، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري. ح وعن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي سعيد الخدري، قال: اخرج مروان المنبر في يوم عيد، فبدا بالخطبة قبل الصلاة، فقام رجل، فقال: يا مروان خالفت السنة اخرجت المنبر في يوم عيد ولم يكن يخرج فيه، وبدات بالخطبة قبل الصلاة، فقال ابو سعيد الخدري: من هذا؟ قالوا: فلان بن فلان، فقال: اما هذا فقد قضى، ما عليه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من راى منكرا فاستطاع ان يغيره بيده فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه وذلك اضعف الإيمان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ. ح وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّةَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ فِيهِ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، فَقَالَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى، مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مروان عید کے روز منبر لے کر گئے اور نماز سے پہلے خطبہ شروع کر دیا تو ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا: مروان! آپ نے خلاف سنت کام کیا ہے، ایک تو آپ عید کے روز منبر لے کر گئے حالانکہ اس دن منبر نہیں لے جایا جاتا تھا، دوسرے آپ نے نماز سے پہلے خطبہ شروع کر دیا، تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: فلاں بن فلاں ہے اس پر انہوں نے کہا: اس شخص نے اپنا حق ادا کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو تم میں سے کوئی منکر دیکھے اور اسے اپنے ہاتھ سے مٹا سکے تو اپنے ہاتھ سے مٹائے اور اگر ہاتھ سے نہ ہو سکے تو اپنی زبان سے مٹائے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل سے اسے برا جانے اور یہ ایمان کا ادنی درجہ ہے۔
Abu Saeed al-Khudri said: Marwan brought out the pulpit onEidd. He began preaching before the prayer. A man stood and said: You opposed the sunnah, O Marwan. You brought out the pulpit on theEidd, it was not brought out before: and you began preaching before the prayer. Abu Saeed al-Khudri said: Wh is this (man) ? They (people) said: So-and so son of so-and-so. He has performed his duty. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who observes and evil deed should change it with his hand if he can do so; if he cannot do, (he should change it) then with his tongue; if he cannot do then (he should change it) with his heart, and that is the weakest degree of the faith.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1136
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، ومحمد بن بكر، قالا: اخبرنا ابن جريج، اخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم" قام يوم الفطر فصلى، فبدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم خطب الناس، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فاتى النساء فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه تلقي فيه النساء الصدقة". قال: تلقي المراة فتخها ويلقين ويلقين، وقال ابن بكر: فتختها. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ تُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ الصَّدَقَةَ". قَالَ: تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ، وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: فَتَخَتَهَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن کھڑے ہوئے تو خطبہ سے پہلے نماز ادا کی، پھر لوگوں کو خطبہ دیا تو جب اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر اترے تو عورتوں کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، جس میں عورتیں صدقہ ڈالتی جاتی تھیں، کوئی اپنا چھلا ڈالتی تھی اور کوئی کچھ ڈالتی اور کوئی کچھ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ stood on the day of the breaking of the fast ('Id) and offered prayer. He began the prayer before the sermon. He then addressed the people. When the Prophet ﷺ finished the sermon, he descended (from the pulpit) and went to women. He gave them an exhortation while he was leaning on the hand of Bilal. Bilal was spreading his garment in which women were putting alms; some women put their rings and others other things.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1137
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (978) صحيح مسلم (884)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة. ح وحدثنا ابن كثير، اخبرنا شعبة، عن ايوب، عن عطاء، قال: اشهد على ابن عباس، وشهد ابن عباس على رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه خرج يوم فطر فصلى، ثم خطب، ثم اتى النساء ومعه بلال". قال ابن كثير: اكبر علم شعبة، فامرهن بالصدقة فجعلن يلقين. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَشَهِدَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ". قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: أَكْبَرُ عِلْمِ شُعْبَةَ، فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ.
عطاء کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور ابن عباس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دی ہے کہ آپ عید الفطر کے دن نکلے، پھر نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ ابن کثیر کہتے ہیں: شعبہ کا غالب گمان یہ ہے کہ (اس میں یہ بھی ہے کہ) آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا تو وہ (اپنے زیورات وغیرہ بلال کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (863)، والعیدین 16 (975)، 18 (977)، والزکاة 33 (1449)، والنکاح 125 (5249)، واللباس 56 (5880)، والاعتصام 16 (7325)، صحیح مسلم/العیدین (884)، سنن النسائی/العیدین 13 (1570)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 155 (1273)، (تحفة الأشراف: 5883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/220، 226، 243، 345، 346، 357، 368)، سنن الدارمی/الصلاة 218 (1644)، و انظر ما یأتي برقم (1159) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ came out on Eid (the festival day). He first offered the prayer and then delivered the sermon. He then went to women, taking Bilal with him. The narrator Ibn Kathir said: The probable opinion of Shubah is that he commanded them to give alms. So they began to put (their jewellery).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1138
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (98) صحيح مسلم (884)
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں یہ ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوا کہ آپ عورتوں کو نہیں سنا سکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے اور بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا، تو عورتیں بالی اور انگوٹھی بلال کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5883) (صحیح)»
The above mentioned tradition has also been narrated by Ibn Abbas to the same effect through a different chain of transmitters. This version adds: He (the Prophet) thought that women could not hear (his sermon). So he went to them and Bilal was in his company. He gave them exhortation and commanded them to give alms. Some women put their ear-rings and other their rings in the garment of Bilal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1139
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (98) صحيح مسلم (884)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عطاء، عن ابن عباس في هذا الحديث، قال: فجعلت المراة تعطي القرط والخاتم، وجعل بلال يجعله في كسائه، قال: فقسمه على فقراء المسلمين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُعْطِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَجَعَلَ بِلَالٌ يَجْعَلُهُ فِي كِسَائِهِ، قَالَ: فَقَسَمَهُ عَلَى فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی اسی حدیث میں ہے عورتیں بالی اور انگوٹھی (صدقہ میں) دینے لگیں اور بلال رضی اللہ عنہ انہیں اپنی چادر میں رکھتے جاتے تھے وہ کہتے ہیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسلمان فقراء کے درمیان تقسیم کر دیا۔
The above mentioned tradition has also bee transmitted by Ibn Abbas through a different chain of narrators. This version adds: The women began to give their ear-rings and rings in alms. Bilal began to collect them in his garment. He (the Prophet) then distributed them among the poor Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1140
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (98) صحيح مسلم (884)