(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الزهري، حدثنا سفيان، عن يزيد، نحو حديث شريك، لم يقل: ثم لا يعود، قال سفيان، قال لنا بالكوفة بعد: ثم لا يعود، قال ابو داود، وروى هذا الحديث هشيم، وخالد، وابن إدريس، عن يزيد لم يذكروا: ثم لا يعود. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لَمْ يَقُلْ: ثُمَّ لَا يَعُودُ، قَالَ سُفْيَانُ، قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ: ثُمَّ لَا يَعُودُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا: ثُمَّ لَا يَعُودُ.
اس طریق سے بھی سفیان سے یہی حدیث گذشتہ سند سے مروی ہے، اس میں ہے کہ”آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی دفعہ اٹھایا“، اور بعض لوگوں کی روایت میں ہے کہ ”ایک بار اٹھایا“۔
This tradition has been narrated by Sufyan through a different chain of transmitters. This version does not have the words “then he did not repeat”. Sufyan said: The words “then he did not repeat“ were narrated to us later on at Kufah by him (Yazid). Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Hushaim, Khalid, and Ibn Idris from Yazid. They did not mention the words “then he did not repeat”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 750
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظرالحديث السابق (748) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں اٹھایا یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1786) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن ابی لیلی ضعیف ہیں)
Narrated Al-Bara ibn Azib: I saw that the Messenger of Allah ﷺ raised his hands when he began prayer, but he did not raise them until he finished (prayer). Abu Dawud said: This tradition is not sound.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 751
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليليٰ ضعفه الجمهور،قاله البوصيري (زوائد ابن ماجه:854) وقال ابن حجر: وھو صدوق،اتفقوا علي ضعف حديثه من قبل سوء حفظه(فتح الباري 143/13) وقال أنور شاه الكشميري الديوبندي: فھو ضعيف عندي كما ذھب إليه الجمھور(فيض الباري168/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (اس کیفیت میں) دیکھا تو آپ نے ان کا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 10 (889)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 3 (811)، (تحفة الأشراف: 9378)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/347) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Masud: Abu Uthman an-Nahdi said: When Ibn Masud prayed he placed his left hand on the right. The Prophet ﷺ saw him and placed his right hand on his left one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 754
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن ھشيم بن بشير صرح بالسماع عند ابن ماجه (811 وسنده حسن)
Narrated Ali ibn Abu Talib: Abu Juhayfah said: Ali said that it is a sunnah to place one hand on the other in prayer below the navel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 755
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن إسحاق الكوفي الواسطي ضعيف (تق: 3799) ضعفه الجمهور وزياد: مجهول (تقريب التهذيب: 2078) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40
جریر ضبیی کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا پہنچا (گٹا) پکڑے ہوئے ناف کے اوپر رکھے ہوئے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سعید بن جبیر سے «فوق السرة»(ناف کے اوپر) مروی ہے اور ابومجلز نے «تحت السرة»(ناف کے نیچے) کہا ہے اور یہ بات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے لیکن یہ قوی نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10030) (ضعیف)» (اس کے راوی جریر ضبّی لین الحدیث ہیں)
Jarir ad-Dabbi reported: I saw Ali (Allah be pleased with him) catching hold of his left hand) by his right hand on the wrist above the navel. Abu Dawud said: Saeed bin Jubair narrated the words: "above the navel". Abu Mijlaz reported the words: "below the navel". This has also been narrated by Abu Hurairah. But that is not strong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 756
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه البيھقي (2/29،30) عزوان بن جرير وأبوه صدوقان وثقھما ابن حبان والبيھقي
ابووائل کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی سے پکڑ کر ناف کے نیچے رکھنا (سنت ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو سنا، وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی کو ضعیف قرار دے رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13494) (ضعیف)» (اس سند میں بھی عبدالرحمن بن اسحاق ہیں)
Narrated Abu Hurairah: (The established way of folding hands is) to hold the hands by the hands in prayer below the navel. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: The narrator Abdur-Rahman bin Ishaq al-Kufi is weak (i. e. not reliable).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 757
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن إسحاق الواسطي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18829) (صحیح)» (دو صحابہ وائل اور ہلب رضی اللہ عنہما کی صحیح مرفوع روایات سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے)
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن عمه الماجشون بن ابي سلمة، عن عبد الرحمن الاعرج،عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة كبر، ثم قال: وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا مسلما وما انا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين، اللهم انت الملك لا إله لي إلا انت انت ربي وانا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا انت، واهدني لاحسن الاخلاق لا يهدي لاحسنها إلا انت، واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا انت، لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك انا بك وإليك تباركت وتعاليت استغفرك واتوب إليك، وإذا ركع، قال: اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك اسلمت، خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظامي وعصبي، وإذا رفع، قال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السموات والارض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شيء بعد، وإذا سجد، قال: اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك اسلمت، سجد وجهي للذي خلقه وصوره فاحسن صورته وشق سمعه وبصره وتبارك الله احسن الخالقين، وإذا سلم من الصلاة، قال: اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت وما اسرفت وما انت اعلم به مني، انت المقدم والمؤخر لا إله إلا انت". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ،عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ لِي إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، وَإِذَا رَكَعَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي، وَإِذَا رَفَعَ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُورَتَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ وَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ، وَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: «وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسلما وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم أنت الملك لا إله لي إلا أنت أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك»”میں نے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں تمام ادیان سے کٹ کر سچے دین کا تابع دار اور مسلمان ہوں، میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک ٹھہراتے ہیں، میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے، جو سارے جہاں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا تابعدار ہوں، اے اللہ! تو بادشاہ ہے، تیرے سوا میرا کوئی اور معبود برحق نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، مجھے اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کا اعتراف ہے، تو میرے تمام گناہوں کی مغفرت فرما، تیرے سوا گناہوں کی مغفرت کرنے والا کوئی نہیں، مجھے حسن اخلاق کی ہدایت فرما، ان اخلاق حسنہ کی جانب صرف تو ہی رہنمائی کرنے والا ہے، بری عادتوں اور بدخلقی کو مجھ سے دور کر دے، صرف تو ہی ان بری عادتوں کو دور کرنے والا ہے، میں حاضر ہوں، تیرے حکم کی تعمیل کے لیے حاضر ہوں، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، تیری طرف برائی کی نسبت نہیں کی جا سکتی، میں تیرا ہوں، اور میرا ٹھکانا تیری ہی طرف ہے، تو بڑی برکت والا اور بہت بلند و بالا ہے، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں“، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑ ھتے: «اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظامي وعصبي»”اے اللہ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابعدار ہوا، میری سماعت، میری بصارت، میرا دماغ، میری ہڈی اور میرے پٹھے تیرے لیے جھک گئے)، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السموات والأرض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شىء بعد»”اللہ نے اس شخص کی سن لی (قبول کر لیا) جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تیرے لیے حمد و ثنا ہے آسمانوں اور زمین کے برابر، اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اس کے برابر، اور اس کے بعد جو کچھ تو چاہے اس کے برابر“۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو کہتے: «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فأحسن صورته وشق سمعه وبصره وتبارك الله أحسن الخالقين»”اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا فرماں بردار و تابعدار ہوا، میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کا جس نے اسے پیدا کیا اور پھر اس کی صورت بنائی تو اچھی صورت بنائی، اس کے کان اور آنکھ پھاڑے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے وہ بہترین تخلیق فرمانے والا ہے“۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو کہتے: «اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أسرفت وما أنت أعلم به مني أنت المقدم والمؤخر لا إله إلا أنت»”اے اللہ! میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے گناہوں کی مغفرت فرما، اور مجھ سے جو زیادتی ہوئی ہو ان سے اور ان سب باتوں سے درگزر فرما جن کو تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی برحق معبود نہیں“۔
Ali bin Abi Talib said: When the Messenger of Allah ﷺ stood up for prayer, he uttered the takbir (Allah is most great), then said: I have turned my face, breaking with all others, towards Him Who created the heavens and the earth, and I am not a polytheist. My prayer and my devotion, my life and my death belong to Allah, the Lord of the Universe, Who has no partner. That is what I have been commanded, and I am first of Muslims (those who surrender themselves). O Allah, Thou art the King. There is no God but Thee. Thou art my Lord and I am Thy servant. I have wronged myself, but I acknowledge my sin, so forgive me all my sins; Thou Who alone canst forgive sins; and guide me to the best qualities. Thou Who alone canst guide to the best of them; and turn me from evil ones. Thou who alone canst turn from evil qualities. I come to serve and please Thee. All good is in Thy Hands, and evil does not pertain to Thee. I seek refuge in Thee and turn to Thee, Who art blessed and exalted. I ask Thy forgiveness and turn to thee in repentance. When he bowed, he said: O Allah, to Thee I bow, in Thee I trust, and to Thee I submit myself. My hearing, my sight, my brain, my bone and my sinews humble themselves before Thee. When he raised his head, he said: Allah listens to him who praises Him. O our lord, and all praises be to Thee in the whole of the heavens and the earth, and what is between them, and in whatever Thou creates afterwards. When he prostrated himself, he said: O Allah, to Thee I prostrate myself, to Thee I trust, and to Thee I submit myself. My face prostrated itself before Him Who created it, fashioned it, and fashioned it in the best shape, and brought forth its hearing and seeing. Blessed is Allah, the best of creators. When he saluted at the end of the prayer, he said: O Allah, forgive me my former and my latter sins, my open and secret sins, my sins in exceeding the limits, and what Thou knowest better than I. Thou art He Who puts forward and puts back. There is deity but Thee.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 759