(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا حماد بن زيد، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: كان قتال بين بني عمرو بن عوف، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاهم ليصلح بينهم بعد الظهر، فقال لبلال:" إن حضرت صلاة العصر ولم آتك، فمر ابا بكر فليصل بالناس،" فلما حضرت العصر اذن بلال، ثم اقام، ثم امر ابا بكر فتقدم، قال في آخره: إذا نابكم شيء في الصلاة فليسبح الرجال، وليصفح النساء". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَقَالَ لِبِلَالٍ:" إِنْ حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَلَمْ آتِكَ، فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ،" فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أَذَّنَ بِلَالٌ، ثُمَّ أَقَامَ، ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ، قَالَ فِي آخِرِهِ: إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ، وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عمرو بن عوف کی آپس میں لڑائی ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی، تو آپ ظہر کے بعد مصالحت کرانے کی غرض سے ان کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہہ آئے کہ اگر عصر کا وقت آ جائے اور میں واپس نہ آ سکوں تو تم ابوبکر سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا تو بلال نے اذان دی پھر تکبیر کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے کہا تو آپ آگے بڑھ گئے، اس کے اخیر میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو مرد ”سبحان الله“ کہیں اور عورتیں دستک دیں“۔
Sahl bin Saad said; Fighting took place amongst the tribe of Banu Amr bin Awf. This (the news) reached the prophet ﷺ. He came to them for their reconciliation after the noon prayer. he said to Bilal; If the time of the afternoon prayer comes, and I do not return to you, then ask Abu Bakr to lead the people in prayer. When the time of the afternoon prayer came, Bilal called the Adhan and pronounced the Iqamah and then asked Abu Bakr (to lead the prayer). He stepped forward. The narrator reported this tradition to the same effect. In the end he (the prophet) said; if anything happens to you during prayer, the men should say” Glory be to Allah, ” and the women should clap.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 941
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الوليد، عن عيسى بن ايوب، قال: قوله التصفيح للنساء: تضرب باصبعين من يمينها على كفها اليسرى. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: قَوْلُهُ التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ: تَضْرِبُ بِأُصْبُعَيْنِ مِنْ يَمِينِهَا عَلَى كَفِّهَا الْيُسْرَى.
عیسیٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد «التصفيح للنساء» سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ کی دونوں انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ماریں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان الله“ کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15455) (ضعیف)» (محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز یونس سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ یہاں انہیں سے غلطی ہوئی ہو)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت جس میں عصر کے بعد دو رکعتوں کے پڑھنے کا ذکر ہے اور ام المومنین عائشہ و جابر رضی اللہ عنہما کی روایتیں جن میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیماری میں بیٹھ کر نماز پڑھائی تو لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھ جانے کے لئے کہا دونوں روایتیں اس کے مخالف ہیں۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Saying Tasbih applies to men during prayer and clapping applies to women. Anyone who makes a sign during his prayer, a sign which is intelligible by implication, should repeat it (i. e. his prayer). (Abu Dawud commented on the Hadith saying, this is a result of confusion. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 944
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي الاحوص شيخ من اهل المدينة، انه سمع ابا ذر يرويه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قام احدكم إلى الصلاة فإن الرحمة تواجهه فلا يمسح الحصى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ يَرْوِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَى".
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت اس کا سامنا کرتی ہے، لہٰذا وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 163 (379)، سنن النسائی/السھو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 63 (1027)، (تحفة الأشراف: 11997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/150، 163)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف)» (ابوالأحوص لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: کنکریوں پر ہاتھ پھیرنے سے مراد انہیں برابر کرنا ہے تاکہ ان پر سجدہ کیا جا سکے۔
Narrated Abu Dharr: The Prophet ﷺ said: When one of you gets up to pray, he must not remove pebbles, for mercy is facing him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 945
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1001) أخرجه الترمذي (379 وسنده حسن) وابن ماجه (1028 وسنده حسن) أبو الأحوص الليثي وثقه الجمھور، وللحديث شواھد منھا الحديث الآتي (946)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن معيقيب، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تمسح وانت تصلي، فإن كنت لا بد فاعلا فواحدة تسوية الحصى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمْسَحْ وَأَنْتَ تُصَلِّي، فَإِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَوَاحِدَةٌ تَسْوِيَةَ الْحَصَى".
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز پڑھنے کی حالت میں (کنکریوں پر) ہاتھ نہ پھیرو، یعنی انہیں برابر نہ کرو، اگر کرنا ضروری ہو تو ایک دفعہ برابر کر لو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل في الصلاة 8 (1207)، صحیح مسلم/المساجد 12 (546)، سنن الترمذی/الصلاة 167 (380)، سنن النسائی/السھو 8 (1193)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 62 (1026)، (تحفة الأشراف: 11485)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 5/425، 426)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1427) (صحیح)»
Muaiqib reported the Prophet ﷺ as saying ; Do not remove pebbles while you are praying; if you do it out of sheer necessity, do it only once to smooth the pebbles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 946
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1207) صحيح مسلم (546)
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن كعب، حدثنا محمد بن سلمة، عن هشام، عن محمد، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاختصار في الصلاة". قال ابو داود: يعني يضع يده على خاصرته. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَضَعُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14546)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 17 (1220)، صحیح مسلم/المساجد 11 (545)، سنن الترمذی/الصلاة 169 (383)، سنن النسائی/الافتتاح 12 (889)، مسند احمد (2/232،290، 295، 331، 399)، سنن الدارمی/الصلاة 138 (1468) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ یہودیوں کا فعل ہے اور بعض روایتوں میں ہے کہ ابلیس کو زمین پر اسی ہیئت میں اتارا گیا تھا۔
Abu Hurairah said that the Messenger of Allah ﷺ forbade putting hands on the waist during prayer. Abu Dawud said; The word Ikhtisar means to put one’s hands on one’s waist.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 947
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1220) صحيح مسلم (545)
(مرفوع) حدثنا عبد السلام بن عبد الرحمن الوابصي، حدثنا ابي، عن شيبان، عن حصين بن عبد الرحمن، عن هلال بن يساف، قال: قدمت الرقة، فقال لي بعض اصحابي: هل لك في رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: قلت: غنيمة، فدفعنا إلى وابصة، قلت لصاحبي: نبدا، فننظر إلى دله، فإذا عليه قلنسوة لاطئة ذات اذنين، وبرنس خز اغبر، وإذا هو معتمد على عصا في صلاته، فقلنا: بعد ان سلمنا؟: فقال: حدثتني ام قيس بنت محصن، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لما اسن وحمل اللحم اتخذ عمودا في مصلاه يعتمد عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَابِصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الرَّقَّةَ، فَقَالَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِي: هَلْ لَكَ فِي رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قُلْتُ: غَنِيمَةٌ، فَدَفَعْنَا إِلَى وَابِصَةَ، قُلْتُ لِصَاحِبِي: نَبْدَأُ، فَنَنْظُرُ إِلَى دَلِّهِ، فَإِذَا عَلَيْهِ قَلَنْسُوَةٌ لَاطِئَةٌ ذَاتُ أُذُنَيْنِ، وَبُرْنُسُ خَزٍّ أَغْبَرُ، وَإِذَا هُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى عَصًا فِي صَلَاتِهِ، فَقُلْنَا: بَعْدَ أَنْ سَلَّمْنَا؟: فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ قَيْسٍ بِنْتُ مِحْصَنٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِي مُصَلَّاهُ يَعْتَمِدُ عَلَيْهِ".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں رقہ ۱؎ آیا تو میرے ایک دوست نے مجھ سے پوچھا: کیا تمہیں کسی صحابی سے ملنے کی خواہش ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ (ملاقات ہو جائے تو) غنیمت ہے، تو ہم وابصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، میں نے اپنے ساتھی سے کہا: پہلے ہم ان کی وضع دیکھیں، میں نے دیکھا کہ وہ ایک ٹوپی سر سے چپکی ہوئی دو کانوں والی پہنے ہوئے تھے اور خز ریشم کا خاکی رنگ کا برنس ۲؎ اوڑھے ہوئے تھے، اور کیا دیکھتے ہیں کہ وہ نماز میں ایک لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر ہم نے سلام کرنے کے بعد ان سے (نماز میں لکڑی پر ٹیک لگانے کی وجہ) پوچھی تو انہوں نے کہا: مجھ سے ام قیس بنت محصن نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر جب زیادہ ہو گئی اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پڑھنے کی جگہ میں ایک ستون بنا لیا جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے۔
Narrated Umm Qays bint Mihsan: Hilal ibn Yasaf said: I came to ar-Raqqah (a place in Syria). One of my companions said to me: Do you want to see any of the Companions of the Prophet ﷺ? I said: A good opportunity. So we went to Wabisah. I said to my friend: Let us first see his mode of living. He had a cap with two ears stuck (to his head), and wearing a brown silken robe. He was resting on a staff during prayer. We asked him (about resting on the staff) after salutation; He said: Umm Qays daughter of Mihsan said to me that when the Messenger of Allah ﷺ became aged and the flesh grew increasingly on him, he took a prop at his place of prayer and rested on it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 948
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه البيھقي (2/288 وسنده حسن) وصححه الحاكم (1/264، 265 وسنده حسن) ووافقه الذهبي
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے جو چاہتا نماز میں اپنے بغل والے سے باتیں کرتا تھا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «وقوموا لله قانتين»”اللہ کے لیے چپ چاپ کھڑے رہو“(سورۃ البقرہ: ۲۳۸) تو ہمیں نماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور بات کرنے سے روک دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل في الصلاة 2 (1200)، وتفسیر البقرة 42 (4534)، صحیح مسلم/المساجد 7 (539)، سنن الترمذی/الصلاة 185 (405)، وتفسیر البقرة (2986)، سنن النسائی/السھو 20 (1220)، (تحفة الأشراف: 3661)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/368) (صحیح)»
Zaid bin Arqam said ; One of us used to speak to the man standing by his side during prayer. Then the Quranic verse “ And stand up with devotion to Allah”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 949
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1200) صحيح مسلم (539)
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال يعني ابن يساف، عن ابي يحيى، عن عبد الله بن عمرو، قال: حدثت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة" فاتيته فوجدته يصلي جالسا، فوضعت يدي على راسي، فقال:" ما لك يا عبد الله بن عمرو؟"، قلت: حدثت يا رسول الله، انك قلت:" صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة"، وانت تصلي قاعدا، قال:" اجل ولكني لست كاحد منكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ يَعْنِي ابْنَ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ" فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا، فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى رَأْسِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟"، قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَّكَ قُلْتَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ"، وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا، قَالَ:" أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے“، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے (تعجب سے) اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عبداللہ بن عمرو! کیا بات ہے؟“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو نصف ثواب ملتا ہے“ اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں سچ ہے، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (735)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1660)، (تحفة الأشراف: 8937)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 141 (1229)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 6 (19)، مسند احمد (2/162، 192، 201، 203)، سنن الدارمی/الصلاة 108 (1424) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی میرا معاملہ تمہارے جیسا نہیں ہے مجھے بیٹھ کر پڑھنے میں بھی پورا ثواب ملتا ہے۔
Abdullah bin Amr said: It has been narrated to me that the Messenger of Allah ﷺ said: The Prayer of a man in sitting condition is half the prayer (wins him half the reward of prayer). I came to him and found him prayer in sitting condition. I placed my hand on my head (in surprise). He said: what is the matter, Abdullah bin Amr? I said; Messenger of Allah ﷺ you have been reported to me as saying: the prayer of a man in sitting condition is half the prayer, but you are praying in sitting condition. He said: yes, but I am not like one of you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 950