سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
181. باب فِي صَلاَةِ الْقَاعِدِ
باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 950
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ يَعْنِي ابْنَ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ" فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا، فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى رَأْسِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟"، قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَّكَ قُلْتَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ"، وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا، قَالَ:" أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے“، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے (تعجب سے) اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عبداللہ بن عمرو! کیا بات ہے؟“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو نصف ثواب ملتا ہے“ اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں سچ ہے، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (735)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1660)، (تحفة الأشراف: 8937)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 141 (1229)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 6 (19)، مسند احمد (2/162، 192، 201، 203)، سنن الدارمی/الصلاة 108 (1424) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی میرا معاملہ تمہارے جیسا نہیں ہے مجھے بیٹھ کر پڑھنے میں بھی پورا ثواب ملتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (735)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 950 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 950
950۔ اردو حاشیہ:
➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی کہ نوافل بیٹھ کر پڑھتے تو پورا ثواب پاتے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سمجھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شرعی امور کے اس طرح پابند ہیں، جس طرح کہ امت ہے۔ «آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ» [البقره۔ 285]
مگر جہاں آپ کی خصوصیت بیان ہو گئی ہے وہاں استثناء ہے۔
➋ بلا عذر بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے سے آدمی کو آدھا ثواب ملتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 950
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1229
´بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اس وقت وہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کے مقابلے میں (ثواب میں) آدھی ہے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1229]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ اس صورت میں ہے جب بلا عذر بیٹھ کر نماز پڑھی جائے جیسے بعض لوگ فرض نمازوں کے بعد بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر دو نفل پڑھتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1229