طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نے (اونٹ کے) کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کوئی چیز اپنے سامنے رکھ لی تو پھر تمہارے سامنے سے کسی کا گزرنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 47 (499)، سنن الترمذی/الصلاة 138 (335)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 36 (940)، (تحفة الأشراف: 5011) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/161، 162) (صحیح)»
وضاحت: نمازی کو بحالت نماز ایسی جگہ کھڑے ہونا چاہیے جہاں اس کے آگے سے کسی کے گزرنے کا احتمال نہ ہو۔ جگہ اگر کھلی ہو تو کوئی مناسب چیز اسے اپنے سامنے رکھ لینی چاہیے جو گزرنے والوں کے لیے آڑ اور اس کے نماز میں ہونے کی علامت ہو۔ اسے اصطلاحاً سترہ کہتے ہیں۔ یہ بھی ایک تاکیدی سنت ہے۔ نمازی اور سترے کے درمیان فاصلہ تقریباً تین ہاتھ کا ہو، اس سے زیادہ فاصلے پر موجود کوئی چیز یا آڑ مثلاً دیوار یا ستون وغیرہ شرعاً سترہ نہیں کہلاتے، لہذا سترے کے قریب کھڑا ہونا ہی مسنون عمل ہے۔ معلوم ہوا کہ سترہ نہ رکھنے سے نمازی کو نقصان ہوتا ہے۔ یعنی اس کے خشوع خضوع اور اجر میں کمی ہوتی ہے اور یہ سترہ کم از کم فٹ یا ڈیڑھ فٹ کے درمیان کوئی چیز ہونی چاہیے۔
Talhah bin Ubaid Allah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When you place in front of you something such as the back of a saddle, then there is no harm if someone passes in front of you (i. e. the other side of it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 685
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابن نمير، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج يوم العيد امر بالحربة فتوضع بين يديه فيصلي إليها والناس وراءه، وكان يفعل ذلك في السفر، فمن ثم اتخذها الامراء". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تو برچھی (نیزہ) لے چلنے کا حکم دیتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی جاتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف چہرہ مبارک کر کے نماز پڑھتے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے، اور ایسا آپ سفر میں کرتے تھے، اسی وجہ سے حکمرانوں نے اسے اختیار کر رکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 90 (494)، والعیدین 13 (972)، 14 (973)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (501)، تحفةالأشراف (7940)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/العیدین 9 (1566)، سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 164 (1305)، مسند احمد (2/98، 142، 145، 151)، سنن الدارمی/ الصلاة 124 (1450) (صحیح)»
وضاحت: یعنی امراء و حکام لوگ جو عید وغیرہ کے موقع پر بھالا نیزہ وغیرہ لے کر نکلنے کا اہتمام کرتے ہیں اس کی اصل یہی ہے۔ نماز فرض ہو یا نفل، سفر ہو یا حضر، ہر موقع پر سترے کا خیال رکھنا چاہیے۔ نیز امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی کافی ہوتا ہے۔
Ibn Umar said: When the Messenger of Allah ﷺ would go out (for prayer) on the day ofEidd, he ordered to bring a lance, it was then setup in front of him and he would pray in its direction, and the people (stood) behind him. He used to do so during journey ; hence the rulers would take it (lance with them).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 687
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (494) صحيح مسلم (501)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم بالبطحاء وبين يديه عنزة الظهر ركعتين والعصر ركعتين يمر خلف العنزة المراة والحمار". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ يَمُرُّ خَلْفَ الْعَنَزَةِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھائیں اور آپ کے سامنے برچھی (بطور سترہ) تھی، اور برچھی کے پیچھے سے عورتیں اور گدھے گزرتے تھے۔
Abu Juhaifah said: The Prophet ﷺ led them in prayer at al-Batha', with a staff set up in front of him. (He prayed) two rak'ahs of the Zuhr prayer and two rak'ahs of the Asr prayer. The women and the donkeys would pass in front of the staff.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 688
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (495) صحيح مسلم (503)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی شخص نماز پڑھنے کا قصد کرے، تو اپنے آگے (بطور سترہ) کوئی چیز رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو لاٹھی ہی گاڑ لے، اور اگر اس کے ساتھ لاٹھی بھی نہ ہو تو زمین پر ایک لکیر (خط) کھینچ لے، پھر اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز اس کو نقصان نہیں پہنچائے گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 36 (943)، (تحفة الأشراف: 12240)، وقد أخرجہ: حم(2/249، 254، 266) (ضعیف)» (اس حدیث کے روای ابوعمرو اور ان کے دادا حریث کے ناموں میں بڑا اختلاف ہے، نیز یہ دونوں مجہول راوی ہیں، آگے مؤلف اس کی تفصیل دے رہے ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When one of you prays, he should put something in front of his face, and if he can find nothing, he should set up his staff; but if he has no staff, he should draw a line; then what passes in front of him will not harm him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 689
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (943) ابن عمرو بن حريث وجده مجهولان (تقريب: 8272،1183) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا علي يعني ابن المديني، عن سفيان، عن إسماعيل بن امية،عن ابي محمد بن عمرو بن حريث، عن جده حريث رجل من بني عذرة، عن ابي هريرة، عن ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، قال: فذكر حديث الخط، قال سفيان: لم نجد شيئا نشد به هذا الحديث ولم يجئ إلا من هذا الوجه، قال: قلت لسفيان: إنهم يختلفون فيه فتفكر ساعة، ثم قال: ما احفظ إلا ابا محمد بن عمرو، قال سفيان: قدم هاهنا رجل بعد ما مات إسماعيل بن امية فطلب هذا الشيخ ابا محمد حتى وجده فساله عنه فخلط عليه، قال ابو داود، سمعت احمد بن حنبل سئل عن وصف الخط غير مرة، فقال: هكذا عرضا مثل الهلال، قال ابو داود، وسمعت مسددا، قال: قال ابن داود: الخط بالطول، قال ابو داود: وسمعت احمد بن حنبل وصف الخط غير مرة، فقال هكذا يعني بالعرض حورا دورا مثل الهلال، يعني منعطفا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمَدِينِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ،عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْثٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَكَرَ حَدِيثَ الْخَطِّ، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ نَجِدْ شَيْئًا نَشُدُّ بِهِ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَجِئْ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَتَفَكَّرَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: مَا أَحْفَظُ إِلَّا أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ سُفْيَانُ: قَدِمَ هَاهُنَا رَجُلٌ بَعْدَ مَا مَاتَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَطَلَبَ هَذَا الشَّيْخُ أَبَا مُحَمَّدٍ حَتَّى وَجَدَهُ فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَخَلَطَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ وَصْفِ الْخَطِّ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَقَالَ: هَكَذَا عَرْضًا مِثْلَ الْهِلَالِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وسَمِعْت مُسَدَّدًا، قَالَ: قَالَ ابْنُ دَاوُدَ: الْخَطُّ بِالطُّولِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَصَفَ الْخَطَّ غير مرة، فقال هكذا يعني بالعرض حورا دورا مثل الهلال، يعني منعطفا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر سفیان نے لکیر کھینچنے کی حدیث بیان کی۔ سفیان کہتے ہیں: ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس سے اس حدیث کو تقویت مل سکے، اور یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے۔ علی بن مدینی کہتے ہیں: میں نے سفیان سے پوچھا: لوگ تو ابو محمد بن عمرو بن حریث کے نام میں اختلاف کرتے ہیں؟ تو سفیان نے تھوڑی دیر غور کرنے کے بعد کہا: مجھے تو ان کا نام ابو محمد بن عمرو ہی یاد ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اسماعیل بن امیہ کی وفات کے بعد ایک شخص یہاں (کوفہ) آیا، اور اس نے ابو محمد کو تلاش کیا یہاں تک کہ وہ اسے ملے، تو اس نے ان سے اس (حدیث خط) کے متعلق سوال کیا، تو ان کو اشتباہ ہو گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے سنا، آپ سے متعدد بار لکیر کھینچنے کی کیفیت کے بارے میں پوچھا گیا: تو آپ نے کہا: وہ اس طرح ہلال کی طرح چوڑائی میں ہو گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور میں نے مسدد کو کہتے سنا کہ ابن داود کا بیان ہے کہ لکیر لمبائی میں ہو گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے لکیر کی کیفیت کے بارے میں متعدد بار سنا، انہوں نے کہا: اس طرح یعنی چوڑائی میں چاند کی طرح محور اور مدور یعنی مڑا ہوا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12240) (ضعیف)» (مذکورہ سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے)
This tradition has also been reported by Abu Hurairah through a different chain of narrators. Abu Hurairah reported: The Prophet ﷺ said: . . . . . . He then narrated the tradition about drawing the line. Sufyan said: We did not find anything by which we could reinforce this tradition, and this has been narrated only through this chain. He (Ali bin al-Madini, a narrator) said: I said to Sufyan: There is a difference of opinion of the name (Abu Muhammad bin Amr). He pondered for a moment and then said: I do not remember except Abu Muhammad bin Amr Sufyan said: A man had come to Kufah after the death of Ismail bin Umayyah ; he was seeking Abu Muhammad until he found him. He asked him (about this tradition) but he became confused. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal who was questioned many times how the line should be drawn. He replied: In this way. horizontally like crescent. Abu Dawud said: I heard Musaddad say: Ibn Dawud said: The line should be drawn perpendicularly. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal describing many times how the line should be drawn. He said: In this way horizontally in the round semi-circular form like the crescent, that is (the line should be) a curve.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 690
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (943) ابن عمرو بن حريث وجده مجهولان (تقريب: 8272،1183) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
Sufyan bin Uyainah said: I saw Sharik who led us in the Asr prayer during a funeral ceremony. He placed his cap in front of him, that is, for saying the obligatory prayer the time of which had come.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 691
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی لکڑی یا ستون یا درخت کی طرف نماز پڑھتے دیکھا، تو آپ اسے اپنے داہنے ابرو یا بائیں ابرو کے مقابل کئے ہوتے، اسے اپنی دونوں آنکھوں کے بیچوں بیچ میں نہیں رکھتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11551)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/4) (ضعیف)» (اس کے رواة میں ولید لین الحدیث اور مہلب اور ضباعہ مجہول ہیں)
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: I never saw the Messenger of Allah ﷺ praying in front of a stick, a pillar, or a tree, without having it opposite his right or left eyebrow, and not facing it directly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 693
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ضباعة بنت المقداد لاتعرف (تقريب: 8630) والمھلب بن حجر مجهول (تقريب: 6936) والوليد بن كامل: لين الحديث (تقريب: 7450) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اور نہ بات کرنے والے کے پیچھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (959)، (تحفة الأشراف: 6448) (حسن)» (اس حدیث میں عبدالملک و عبداللہ بن یعقوب دونوں مجہول، اور عبداللہ کے شیخ مبہم ہیں، لیکن شواہد کے بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل حدیث نمبر: 375، وصحیح ابی داود: 3؍691)