سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Sutrah)
108. باب الصَّلاَةِ إِلَى الْمُتَحَدِّثِينَ وَالنِّيَامِ
108. باب: بات کرنے والوں اور سونے والوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Praying Behind People Who Are talking Or Sleeping.
حدیث نمبر: 694
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا عبد الملك بن محمد بن ايمن، عن عبد الله بن يعقوب بن إسحاق، عمن حدثه، عن محمد بن كعب القرظي، قال: قلت له يعني لعمر بن عبد العزيز، حدثني عبد الله بن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تصلوا خلف النائم ولا المتحدث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ يَعْنِي لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُصَلُّوا خَلْفَ النَّائِمِ وَلَا الْمُتَحَدِّثِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اور نہ بات کرنے والے کے پیچھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (959)، (تحفة الأشراف: 6448) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس حدیث میں عبدالملک و عبداللہ بن یعقوب دونوں مجہول، اور عبداللہ کے شیخ مبہم ہیں، لیکن شواہد کے بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل حدیث نمبر: 375، وصحیح ابی داود: 3؍691)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Do not pray behind a sleeping or a talking person.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 694


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث طريق حسن عند الطبراني في الأوسط (5242)

   سنن أبي داود694عبد الله بن عباسلا تصلوا خلف النائم المتحدث

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 694 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 694  
694۔ اردو حاشیہ:
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور (بعض اوقات) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوتی تھیں۔ دیکھیے: [صحيح بخار ي، حديث: 382 وصحيح مسلم، حديث: 512]
معلوم ہوا کہ یہ جائز ہے اور جہاں کہیں لوگ باتوں میں مشغول ہوں اور قبلہ رخ ہوں تو بظاہر نمازی کو اس سے تشویش ہو سکتی ہے اور اس کے خشوع میں خلل آئے گا، لہٰذا ایسی صورتوں میں بھی احتیاط کرنا اچھا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 694   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.