عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اور نہ بات کرنے والے کے پیچھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (959)، (تحفة الأشراف: 6448) (حسن)» (اس حدیث میں عبدالملک و عبداللہ بن یعقوب دونوں مجہول، اور عبداللہ کے شیخ مبہم ہیں، لیکن شواہد کے بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل حدیث نمبر: 375، وصحیح ابی داود: 3؍691)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 694
694۔ اردو حاشیہ: صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور (بعض اوقات) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوتی تھیں۔ دیکھیے: [صحيح بخار ي، حديث: 382 وصحيح مسلم، حديث: 512] معلوم ہوا کہ یہ جائز ہے اور جہاں کہیں لوگ باتوں میں مشغول ہوں اور قبلہ رخ ہوں تو بظاہر نمازی کو اس سے تشویش ہو سکتی ہے اور اس کے خشوع میں خلل آئے گا، لہٰذا ایسی صورتوں میں بھی احتیاط کرنا اچھا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 694