سنن ابي داود
تفرح أبواب السترة
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
107. باب إِذَا صَلَّى إِلَى سَارِيَةٍ أَوْ نَحْوِهَا أَيْنَ يَجْعَلُهَا مِنْهُ
باب: جب ستون یا اس جیسی چیز کی طرف نماز پڑھے تو اسے اپنے کس جانب کرے؟
حدیث نمبر: 693
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْوَلِيدُ بْنُ كَامِلٍ، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ حُجْرٍ الْبَهْرَانِيِّ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى عُودٍ وَلَا عَمُودٍ وَلَا شَجَرَةٍ إِلَّا جَعَلَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ أَوِ الْأَيْسَرِ وَلَا يَصْمُدُ لَهُ صَمْدًا".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی لکڑی یا ستون یا درخت کی طرف نماز پڑھتے دیکھا، تو آپ اسے اپنے داہنے ابرو یا بائیں ابرو کے مقابل کئے ہوتے، اسے اپنی دونوں آنکھوں کے بیچوں بیچ میں نہیں رکھتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11551)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/4) (ضعیف)» (اس کے رواة میں ولید لین الحدیث اور مہلب اور ضباعہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: تاکہ بت پرستوں سے مشابہت نہ ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ضباعة بنت المقداد لاتعرف (تقريب: 8630)
والمھلب بن حجر مجهول (تقريب: 6936)
والوليد بن كامل: لين الحديث (تقريب: 7450)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 693 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 693
693۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس لیے یہ بات، جو اس میں بیان ہوئی ہے، صحیح نہیں ہے۔ بنابریں سترے کے عین سامنے ہونے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ سترہ عین سامنے ہی ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 693