(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرسا فصرع عنه فجحش شقه الايمن، فصلى صلاة من الصلوات وهو قاعد وصلينا وراءه قعودا، فلما انصرف، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ، فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے پھر اس سے گر گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں پہلو میں خراش آ گئی جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز بیٹھ کر پڑھی، تو ہم لوگوں نے بھی وہ نماز آپ کے پیچھے بیٹھ کر پڑھی، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکو ع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، والأذان 51 (689)، 82 (732)، 128 (805)، وتقصیر الصلاة 17 (1114)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن النسائی/امامة 16 (795)، 40 (833)، والتطبیق 22 (1062)، (تحفة الأشراف: 1529)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 155 (361)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 144 (1238)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 5 (16)، مسند احمد (3/110، 162)، سنن الدارمی/الصلاة 44 (1291) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابتدائے اسلام میں حکم ایسے ہی تھا کہ امام اور مقتدی دونوں ایک ہی حالت میں ہوں۔ لیکن اب یہ حکم نہیں ہے، بلکہ امام کسی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھیں گے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہی تھا۔ مقتدی کے لیے واجب ہے کہ انتقال ارکان میں امام سے پیچھے رہے، اس سے سبقت (پہل) نہ کرے۔
Anas bin Malik said; The Messenger of Allah ﷺ rode a horse and was thrown off it and his right was grazed. He then prayed one of the prayers sitting and we prayed one of the prayers sitting, and when he finished he said: the Imam is appointed only to be followed ; so when he prays standing, pray standing, and when he bows, bow; when he raises himself, raise yourselves; when he says “Allah listen to him who praises Him”, “Our Lord! to Thee be the praise”: and when he prays sitting all of you pray sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 601
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (689) صحيح مسلم (411)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، ووكيع، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا بالمدينة فصرعه على جذم نخلة فانفكت قدمه، فاتيناه نعوده فوجدناه في مشربة لعائشة يسبح جالسا، قال: فقمنا خلفه فسكت عنا، ثم اتيناه مرة اخرى نعوده، فصلى المكتوبة جالسا، فقمنا خلفه فاشار إلينا فقعدنا، قال: فلما قضى الصلاة، قال:" إذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا، وإذا صلى الإمام قائما فصلوا قياما، ولا تفعلوا كما يفعل اهل فارس بعظمائها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا بِالْمَدِينَةِ فَصَرَعَهُ عَلَى جِذْمِ نَخْلَةٍ فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ، فَأَتَيْنَاهُ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَاهُ فِي مَشْرُبَةٍ لِعَائِشَةَ يُسَبِّحُ جَالِسًا، قَالَ: فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَسَكَتَ عَنَّا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى نَعُودُهُ، فَصَلَّى الْمَكْتُوبَةَ جَالِسًا، فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا، وَإِذَا صَلَّى الْإِمَامُ قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَلَا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس نے آپ کو ایک کھجور کے درخت کی جڑ پر گرا دیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی، ہم لوگ آپ کی عیادت کے لیے آئے، اس وقت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ملے، ہم لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں خاموش رہے (ہمیں بیٹھنے کے لیے نہیں کہا)۔ پھر ہم دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آئے تو آپ نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی، ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب امام کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اس طرح نہ کرو جس طرح فارس کے لوگ اپنے سرکردہ لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 144 (1240)، الطب 21 (3485)، (تحفة الأشراف: 2310)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن النسائی/الإفتتاح 207 (1201)، مسند احمد (3/334) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اہل فارس و روم اپنے امراء و سلاطین کے سامنے بیٹھتے نہیں، کھڑے رہتے تھے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ rode a horse in Madina. It threw him off at the root of a date-palm. His foot was injured. We visited him to inquire about his illness. We found him praying sitting in the apartment of Aishah. We, therefore, stood, (praying) behind him. He kept silent. We again visited him to inquire about his illness. He offered the obligatory prayer sitting. We, therefore, stood (praying) behind him; he made a sign to us and we sat down. When he finished the prayer, he said: When the imam prays sitting, pray sitting; and when the imam prays standing, pray standing, and do not act as the people of Persia used to act with their chiefs (i. e. the people stood and they were sitting).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 602
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3485) سليمان الأعمش عنعن و حديث مسلم (413) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسلم بن إبراهيم المعنى، عن وهيب، عن مصعب بن محمد، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا ولا تكبروا حتى يكبر، وإذا ركع فاركعوا ولا تركعوا حتى يركع، وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، قال مسلم: ولك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا ولا تسجدوا حتى يسجد، وإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا اجمعون"، قال ابو داود: اللهم ربنا لك الحمد، افهمني بعض اصحابنا، عن سليمان. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ المعنى، عَنْ وُهَيْبٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَلَا تُكَبِّرُوا حَتَّى يُكَبِّرَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَلَا تَرْكَعُوا حَتَّى يَرْكَعَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، قَالَ مُسْلِمٌ: وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَلَا تَسْجُدُوا حَتَّى يَسْجُدَ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُونَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا، عَنْ سُلَيْمَانَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، تو جب امام «الله أكبر» کہے تو تم بھی «الله أكبر» کہو، تم اس وقت تک «الله أكبر» نہ کہو جب تک کہ امام «الله أكبر» نہ کہہ لے، اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، تم اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک کہ وہ رکوع میں نہ چلا جائے، جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو (مسلم کی روایت میں «ولك الحمد» واو کے ساتھ ہے)، پھر جب امام سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور تم اس وقت تک سجدہ نہ کرو جب تک کہ وہ سجدہ میں نہ چلا جائے، اور جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور جب وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اللهم ربنا لك الحمد» کو مجھے میرے بعض ساتھیوں نے سلیمان کے واسطہ سے سمجھایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 12882)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 20 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 30 (920)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 13 (846)، 144 (1238)، مسند احمد (2/376، 420) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابتدائے اسلام میں حکم ایسے ہی تھا کہ امام اور مقتدی دونوں ایک ہی حالت میں ہوں۔ لیکن اب یہ حکم نہیں ہے، بلکہ امام کسی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھیں گے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہی تھا۔ مقتدی کے لیے واجب ہے کہ انتقال ارکان میں امام سے پیچھے رہے، اس سے سبقت (پہل) نہ کرے۔ یعنی جب میں نے یہ حدیث سلیمان بن حرب سے سنی تو «اللهم ربنا لك الحمد» کے الفاظ میری سمجھ میں نہیں آئے تو میرے بعض ساتھیوں نے مجھے بتایا کہ سلیمان نے: «اللهم ربنا لك الحمد» کہا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The imam is appointed only to be followed; when he says "Allah is most great, " say "Allah is most great" and do not say "Allah is most great" until he says "Allah is most great. " When he bows; bow; and do not bow until he bows. And when he says "Allah listens to him who praise Him, " say "O Allah, our Lord, to Thee be the praise. " The version recorded by Muslim goes: "And to Thee be the praise: And when he prostrate; and do not prostrate until he prostrates. When he prays standing, pray standing, and when he prays sitting, all of you pray sitting. Abu Dawud said: The words "O Allah, our Lord, to You be the praise" reported by Sulaiman were explained to me by some of our companions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 603
(مرفوع) حدثنا محمد بن آدم المصيصي، حدثنا ابو خالد، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، بهذا الخبر، زاد: وإذا قرا فانصتوا، قال ابو داود: وهذه الزيادة وإذا قرا فانصتوا، ليست بمحفوظة الوهم عندنا من ابي خالد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، بِهَذَا الْخَبَرِ، زَادَ: وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ الْوَهْمُ عِنْدَنَا مِنْ أَبِي خَالِدٍ.
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے «إنما جعل الإمام ليؤتم به» والی یہی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے، اس میں راوی نے «وإذا قرأ فأنصتوا»”جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو“ کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «وإذا قرأ فأنصتوا» کا یہ اضافہ محفوظ نہیں ہے، ہمارے نزدیک ابوخالد کو یہ وہم ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإفتتاح 20(922)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 13 (846)، (تحفة الأشراف: 12317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/420) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The imam is appointed only to be followed. This version adds: When he recites (the Quran), keep silent. " Abu Dawud said: The addition of the words "When he recites, keep silent" in this version are not guarded. The misunderstanding, according to us, is on the part of Abu Khalid (a narrator).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 604
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (857) أخرجه مسلم (404) ولكنه منسوخ بحديث أبي ھريرة كما في صحيح مسلم (395)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته وهو جالس، فصلى وراءه قوم قياما فاشار إليهم ان اجلسوا، فلما انصرف، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ کیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”امام اسی لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 51 (688)، وتقصیر الصلاة 17 (1113)، 20 (1119)، (تحفة الأشراف: 17156)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 19 (412)، سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 144 (1237)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 5 (17)، مسند احمد (6/114،169) (صحیح)»
Aishah said; The Messenger of Allah ﷺ prayed in his house sitting and the people prayed behind him standing. He made a sign to them (asking them) to sit down. When he finished the prayer, he said: The IMAM is appointed only to be followed; so when he prays standing. Pray standing ; and when he raises himself, raise yourself: and when he prays sitting. Pray sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 605
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (688) صحيح مسلم (412)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہتے تھے تاکہ وہ لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 19 (213)، سنن النسائی/الإفتتاح 207 (1201)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 145 (1240)، (تحفة الأشراف: 2907)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/334) (صحیح)»
Jabir said: when the prophet ﷺ became seriously ill, we prayed behind him while he was sitting and Abu Bakr was calling “Allah is most great “ to cause the people to hear the TAKBIR. Then he (the narrators) narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 606
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، اخبرنا زيد يعني ابن الحباب، عن محمد بن صالح، حدثني حصين من ولد سعد بن معاذ، عن اسيد بن حضير، انه كان يؤمهم، قال: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده، فقالوا: يا رسول الله، إن إمامنا مريض، فقال:" إذا صلى قاعدا فصلوا قعودا"، قال ابو داود: وهذا الحديث ليس بمتصل. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي حُصَيْنٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ، قَالَ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ إِمَامَنَا مَرِيضٌ، فَقَالَ:" إِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ.
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کی امامت کرتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے، تو لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہمارے امام بیمار ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم لوگ بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث متصل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 152) (صحیح)» (سابقہ حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث معنیً صحیح ہے، ورنہ مؤلف کی سند میں انقطاع ہے، حصین کی اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے لقاء ثابت نہیں ہے)
Husain reported on the authority of the children of Saad bin Muadh that Usaid bin Hudair used to act as their Imam. (when he fell ill) the Messenger of Allah ﷺ came to him inquiring about his illness. They said: Messenger of Allah, our Imam is ill. He said: When he prays sitting, pray sitting. Abu Dawud said: The chain of this tradition is not continuous (muttasil)
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 607
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن صالح الأزرق مجھول الحال وحصين بن عبد الرحمٰن الأشھلي لم يدرك أسيد بن حضير وثبت عن أسيد نحوه موقوفًا انظر الأوسط لابن المنذر (4/ 206،اثر: 2045 وسنده صحيح) وصححه الحافظ في فتح الباري (3/ 176) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت، عن انس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على ام حرام فاتوه بسمن وتمر، فقال: ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم، ثم قام فصلى بنا ركعتين تطوعا، فقامت ام سليم، وام حرام خلفنا، قال ثابت: ولا اعلمه إلا قال: اقامني عن يمينه على بساط". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ فَأَتَوْهُ بِسَمْنٍ وَتَمْرٍ، فَقَالَ: رُدُّوا هَذَا فِي وِعَائِهِ وَهَذَا فِي سِقَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ تَطَوُّعًا، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ، وَأُمُّ حَرَامٍ خَلْفَنَا، قَالَ ثَابِتٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ عَلَى بِسَاطٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ان کے گھر والوں نے گھی اور کھجور پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے (کھجور کو) اس کی تھیلی میں اور اسے (گھی کو) اس کے برتن میں لوٹا دو کیونکہ میں روزے سے ہوں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل نماز پڑھائی تو ام سلیم (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) اور ام حرام رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت کہتے ہیں: میں تو یہی جانتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داہنی طرف چٹائی پر کھڑا کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 375)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 78 (727)، صحیح مسلم/المساجد 48 (1499)، سنن النسائی/الإمامة 20 (804)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (975)، مسند احمد (3/160، 184، 204، 239، 242، 248) (صحیح)»
وضاحت: بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہو سکتی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی تعلیم کے لیے ایسے کیا ہو تاکہ عورتیں بھی قریب سے آپ کی نماز کا مشاہدہ کر لیں (نووی)۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہو گی۔ امام بائیں جانب اور مقتدی اس سے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو یا زیادہ ان کی علیحدہ صف ہو گی۔
Anas said: The Messenger of Allah ﷺ entered upon Umm Haram. The people (in her house) brought some cooking oil dates to him. He said; Put it (dates) back in its container and return it (cooking oil) to its bag, because I am keeping fast. He then stood and led us in prayer two Rak’ahs of supererogatory prayer. Then Umm Sulaim and Umm Haram stood behind us (i. e., the men). Thabit (the narrator) said: I understand that Anas said; he (the prophet) made me stand on his right side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 608
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اور ان کے گھر کی ایک عورت کی امامت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی انس رضی اللہ عنہ کو) اپنے داہنی طرف کھڑا کیا، اور عورت کو پیچھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، سنن النسائی/الإمامة 20 (804)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 44 (975)، (تحفة الأشراف: 1609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/194، 258، 261) (صحیح)»
وضاحت: بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہو سکتی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی تعلیم کے لیے ایسے کیا ہو تاکہ عورتیں بھی قریب سے آپ کی نماز کا مشاہدہ کر لیں (نووی)۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہو گی۔ امام بائیں جانب اور مقتدی اس سے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو یا زیادہ ان کی علیحدہ صف ہو گی۔
Anas said: The Messenger of Allah ﷺ led him and one of their women in prayer. He (the prophet) put him on his right side and the woman behind him (Anas)
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 609
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" بت في بيت خالتي ميمونة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل فاطلق القربة فتوضا ثم اوكا القربة ثم قام إلى الصلاة، فقمت فتوضات كما توضا ثم جئت، فقمت عن يساره فاخذني بيمينه فادارني من ورائه فاقامني عن يمينه فصليت معه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ فَأَطْلَقَ الْقِرْبَةَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ أَوْكَأَ الْقِرْبَةَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ كَمَا تَوَضَّأَ ثُمَّ جِئْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي بِيَمِينِهِ فَأَدَارَنِي مِنْ وَرَائِهِ فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات بسر کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے، مشک کا منہ کھول کر وضو کیا پھر اس میں ڈاٹ لگا دی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پھر میں بھی اٹھا اور اسی طرح وضو کیا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا، پھر میں آ کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے مجھے پکڑا، اور اپنے پیچھے سے لا کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔
وضاحت: اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا اثبات ہے کہ انہیں اوائل عمر ہی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو، اس کو امام بنانا جائز ہے خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جا سکتی ہے۔ دو آدمیوں کی جماعت بھی درست ہے اور اس صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کر دینے اور قبول کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
Abdullah bin Abbas said: when I was spending a night in the house of my maternal aunt Maimunah, the Messenger of Allah ﷺ got up at night, opened the mouth of the water skin and performed ablution. He then closed the mouth of the water-skin and stood for prayer. Then I got up and performed ablution as he did ; then I came and stood on his left side. He took my hand, turned me round behind his back and set me on his right side; and I prayed along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 610