سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
69. باب الإِمَامِ يُصَلِّي مِنْ قُعُودٍ
باب: امام کے بیٹھ کر نماز پڑھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 602
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا بِالْمَدِينَةِ فَصَرَعَهُ عَلَى جِذْمِ نَخْلَةٍ فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ، فَأَتَيْنَاهُ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَاهُ فِي مَشْرُبَةٍ لِعَائِشَةَ يُسَبِّحُ جَالِسًا، قَالَ: فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَسَكَتَ عَنَّا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى نَعُودُهُ، فَصَلَّى الْمَكْتُوبَةَ جَالِسًا، فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا، وَإِذَا صَلَّى الْإِمَامُ قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَلَا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس نے آپ کو ایک کھجور کے درخت کی جڑ پر گرا دیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی، ہم لوگ آپ کی عیادت کے لیے آئے، اس وقت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ملے، ہم لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں خاموش رہے (ہمیں بیٹھنے کے لیے نہیں کہا)۔ پھر ہم دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آئے تو آپ نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی، ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب امام کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اس طرح نہ کرو جس طرح فارس کے لوگ اپنے سرکردہ لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 144 (1240)، الطب 21 (3485)، (تحفة الأشراف: 2310)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن النسائی/الإفتتاح 207 (1201)، مسند احمد (3/334) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اہل فارس و روم اپنے امراء و سلاطین کے سامنے بیٹھتے نہیں، کھڑے رہتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3485)
سليمان الأعمش عنعن
و حديث مسلم (413) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35