سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
69. باب الإِمَامِ يُصَلِّي مِنْ قُعُودٍ
باب: امام کے بیٹھ کر نماز پڑھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 607
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي حُصَيْنٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ، قَالَ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ إِمَامَنَا مَرِيضٌ، فَقَالَ:" إِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ.
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کی امامت کرتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے، تو لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہمارے امام بیمار ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم لوگ بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث متصل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 152) (صحیح)» (سابقہ حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث معنیً صحیح ہے، ورنہ مؤلف کی سند میں انقطاع ہے، حصین کی اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے لقاء ثابت نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن صالح الأزرق مجھول الحال وحصين بن عبد الرحمٰن الأشھلي لم يدرك أسيد بن حضير
وثبت عن أسيد نحوه موقوفًا انظر الأوسط لابن المنذر (4/ 206،اثر: 2045 وسنده صحيح) وصححه الحافظ في فتح الباري (3/ 176)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 607 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 607
607۔ اردو حاشیہ:
➊ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے لیکن یہ اور اس مفہوم کی دیگر احادیث اوائل دور کی ہیں، جس میں یہی حکم تھا کہ امام و مقتدی کھڑے ہونے یا بیٹھنے کی صورت یکساں ہوں۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر پڑھائی اس میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کھڑے ہوئے تھے، تو وہ ان کی ناسخ ہے۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشری عوارض سے دو چار ہوتے رہتے تھے۔
➌ نماز میں مقتدی کو انتقال ارکان میں امام سے پیچھے پیچھے رہنا واجب ہے، وہ کسی بھی رکن میں امام سے پہل نہ کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 607