(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا صفوان بن عيسى، عن الحسن بن ذكوان، عن مروان الاصفر، قال: رايت ابن عمر اناخ راحلته مستقبل القبلة، ثم جلس يبول إليها، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، اليس قد نهي عن هذا؟ قال: بلى،" إنما نهي عن ذلك في الفضاء، فإذا كان بينك وبين القبلة شيء يسترك، فلا باس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ: بَلَى،" إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ، فَلَا بَأْسَ".
مروان اصفر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر بیٹھ کر اسی کی طرف رخ کر کے پیشاب کرنے لگے، میں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے) کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اس سے صرف میدان میں روکا گیا ہے لیکن جب تمہارے اور قبلہ کے بیچ میں کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے آڑ ہو تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7451) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: گویا قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت کھلی جگہ میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع ہے البتہ ایسی جگہ جہاں قبلہ کی طرف سے کوئی چیز آڑ کا کام دے وہاں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن احتیاط کی بات یہی ہے کہ ہر جگہ قبلہ کا احترام ملحوظ رہے۔
Marwan al-Asfar said: I saw Ibn Umar make his camel kneel down facing the qiblah, then he sat down urinating in its direction. So I said: Abu Abdur Rahman, has this not been forbidden? He replied: Why not, that was forbidden only in open country; but when there is something between you and the qiblah that conceals you, then there is no harm.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 11
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن بن ذكوان مدلس (طبقات المدلسين: 3/70) وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ(ایک روز) میں (کسی ضرورت سے) گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے دو اینٹوں پر اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا ۱؎۔
Narrated Abd Allaah bin Umar: I ascended the roof of the house and saw the Messenger of Allah ﷺ sitting on two bricks facing Jerusalem (Bait al-Maqdis) for relieving himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 12
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (145) صحيح مسلم (266)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا، (لیکن) میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قضائے حاجت کی حالت میں) قبلہ رو دیکھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: گویا جابر رضی اللہ عنہ کو یہ وہم تھا کہ ممانعت عام تھی، صحراء اور آباد علاقہ دونوں کو شامل تھی، اسی وجہ سے آپ نے اسے نسخ پر محمول کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری فعل سے یہ نہی (ممانعت) منسوخ ہو گئی۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet of Allah ﷺ forbade us to face the qiblah at the time of making water. Then I saw him facing it (qiblah) urinating or easing himself one year before his death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 13
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/360)
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن رجل، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد حاجة لا يرفع ثوبه حتى يدنو من الارض"، قال ابو داود: رواه عبد السلام بن حرب، عن الاعمش، عن انس بن مالك وهو ضعيف، قال ابو عيسى الرملي حدثنا احمد بن الوليد، حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا عبد السلام به. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ فرماتے تو اپنا کپڑا (شرمگاہ سے اس وقت تک) نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالسلام بن حرب نے اعمش سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، مگر یہ ضعیف ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 892، 8597)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 10 (14)، سنن الدارمی/الطھارة (7/693) (صحیح)» (سنن بیہقی میں ”رجل مبہم“ کی صراحت ہے کہ وہ قاسم بن محمد ہیں، اور یہ ثقہ راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اعمش کا سماع انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: When the Prophet ﷺ wanted to relieve himself, he would not raise his garment, until he lowered himself near the ground. Abu DAwud said: This tradition has been transmitted by Abd al-Salam bin Harb on the authority of al-Amash from Anas bin Malik. This chain of narrators is weak (because Amash's hearing tradition from Anas bin Malik is not established).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 14
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف ترمذي (14) الأ عمش مدلس (طبقات المدلسين: 2/55 وھو من الثالثة) و عنعن،وله طريق آخر ضعيف: عند الإسماعيلي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ”دو آدمی قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت شرمگاہ کھولے ہوئے آپس میں باتیں نہ کریں کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عکرمہ بن عمار کے علاوہ کسی اور نے مسنداً (مرفوعاً) روایت نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 24 (342)، (تحفة الأشراف: 4397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/36) (صحیح لغیرہ) (الصحیحہ: 3120، وتراجع الألباني: 7،)» (لیکن دوسرے طریق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: When two persons go together for relieving themselves uncovering their private parts and talking together, Allah, the Great and Majestic, becomes wrathful at this (action). Abu Dawud said: This tradition has been narrated only by Ikrimah bin Ammar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 15
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (342) عكرمة بن عمار مدلس (طبقات المدلسين: 3/88) وصرح بالسماع (حلية الأولياء: 45/9) ولكنه مضطرب الحديث عن يحيي بن أبي كثير،وقيل: تابعه أبان بن يزيد،ولم أجده،وللحديث لون آخر عند الطبراني في الأوسط (1286) وسنده ضعيف،وطريق آخر عند ابن السكن (بيان الوھم والإيھام 5/ 260 ح 2460) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
(مرفوع) حدثنا عثمان، وابو بكر ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا عمر بن سعد، عن سفيان، عن الضحاك بن عثمان، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" مر رجل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فسلم عليه، فلم يرد عليه"، قال ابو داود: وروي عن ابن عمر وغيره، ان النبي صلى الله عليه وسلم، تيمم ثم رد على الرجل السلام. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَيَمَّمَ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) پیشاب کر رہے تھے (کہ اسی حالت میں) ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عمر وغیرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کیا، پھر اس آدمی کے سلام کا جواب دیا۔
Narrated Ibn Umar: A man passed by the Prophet ﷺ while he was urinating, and saluted him. The Prophet ﷺ did not return the salutation to him. Abu Dawud said: It is narrated on the authority of Ibn Umar that the Prophet ﷺ performed tayammum, then he returned the salutation to the man.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 16
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو انہوں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وضو کیا پھر (سلام کا جواب دیا اور) مجھ سے معذرت کی اور فرمایا ”مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں اللہ کا ذکر بغیر پاکی کے کروں“۔ راوی کو شک ہے «على طهر» کہا، یا «على طهارة» کہا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 34 (38)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 27 (350)، (تحفة الأشراف: 11580)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/80)، سنن الدارمی/الاستئذان 13 (6283) (صحیح)»
Narrated Muhajir ibn Qunfudh: Muhajir came to the Prophet ﷺ while he was urinating. He saluted him. The Prophet ﷺ did not return the salutation to him until he performed ablution. He then apologised to him, saying: I disliked remembering Allah except in the state of purification.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 17
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (38)،ابن ماجه (350) الحسن البصري مدلس (طبقات المدلسين: 2/40 وھو من الثالثة) وعنعن والأصل الحديث شواهد دون قوله ’’حتي توضأ“ وحديث مسلم (370) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، عن ابي علي الحنفي، عن همام، عن ابن جريج، عن الزهري، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء وضع خاتمه"، قال ابو داود: هذا حديث منكر، وإنما يعرف عن ابن جريج، عن زياد بن سعد، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، اتخذ خاتما من ورق ثم القاه، والوهم فيه من همام، ولم يروه إلا همام. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَنَفِيِّ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ، وَالْوَهْمُ فِيهِ مِنْ هَمَّامٍ، وَلَمْ يَرْوِهِ إِلَّا هَمَّامٌ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی نکال کر رکھ دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے، معروف وہ روایت ہے جسے ابن جریج نے زیاد بن سعد سے، زیاد نے زہری سے اور زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی (اسے پہنا) پھر اسے نکال کر پھینک دیا۔ اس حدیث میں ہمام راوی سے وہم ہوا ہے، اسے صرف ہمام ہی نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 101، 282) (منکر)» (مؤلف نے اس کی علت بیان کر دی ہے)
Narrated Anas ibn Malik: When the Prophet ﷺ entered the privy, he removed his ring. Abu Dawud said: This is a munkar tradition, i. e. it contradicts the well-known version reported by reliable narrators. On the authority of Anas the well-known version says: The Prophet ﷺ had a silver ring made for him. Then he cast it off. The misunderstanding is on the part of Hammam (who is the narrator of the previous tradition mentioned in the text). This is transmitted only by Hammam.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 19
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وھو حديث منكر ترمذي (1746)،نسائي (5216)،ابن ماجه (303) ابن جريج مدلس (طبقات المدلسين: 3/83) وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، وهناد بن السري، قالا: حدثنا وكيع، حدثنا الاعمش، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبرين، فقال:" إنهما يعذبان وما يعذبان في كبير، اما هذا فكان لا يستنزه من البول، واما هذا فكان يمشي بالنميمة، ثم دعا بعسيب رطب، فشقه باثنين، ثم غرس على هذا واحدا وعلى هذا واحدا، وقال: لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا"، قال هناد: يستتر مكان يستنزه. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"، قَالَ هَنَّادٌ: يَسْتَتِرُ مَكَانَ يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(قبر میں مدفون) ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، ان میں سے یہ شخص تو پیشاب سے پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا یہ تو یہ چغل خوری میں لگا رہتا تھا“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے بیچ سے پھاڑ کر دونوں قبروں پر ایک ایک شاخ گاڑ دی پھر فرمایا ”جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں شاید ان کا عذاب کم رہے“۔ ھناد نے «يستنزه» کی جگہ «يستتر»(پردہ نہیں کرتا تھا) ذکر کیا ہے۔
Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ passed by two graves. He said: Both (the dead) are being punished, but they are not being punished for a major (sin). One did not safeguard himself from urine. The other carriedtales. He then called for a fresh twig and split it into two parts and planted one part on each grave and said: Perhaps their punishment may be mitigated as long as the twigs remain fresh. Another version of Hannad has: "One of them did not cover himself while urinating. " This version does not have the words: "He did not safeguard himself from urine. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 20
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6052) صحيح مسلم (292)