وحدثني ابو عمار حسين بن حريث ، حدثنا الفضل بن موسى ، عن الحسين ، عن مطر ، حدثني قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار اخي بني مجاشع، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خطيبا، فقال: إن الله امرني وساق الحديث بمثل حديث هشام، عن قتادة وزاد فيه، وإن الله اوحى إلي ان تواضعوا حتى لا يفخر احد على احد ولا يبغ احد على احد، وقال في حديثه: وهم فيكم تبعا لا يبغون اهلا ولا مالا، فقلت: فيكون ذلك يا ابا عبد الله، قال: نعم والله لقد ادركتهم في الجاهلية، وإن الرجل ليرعى على الحي ما به إلا وليدتهم يطؤها.وحَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، عَنْ مَطَرٍ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ وَزَادَ فِيهِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلَا يَبْغِ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَهُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَا يَبْغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا، فَقُلْتُ: فَيَكُونُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ وَاللَّهِ لَقَدْ أَدْرَكْتُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْعَى عَلَى الْحَيِّ مَا بِهِ إِلَّا وَلِيدَتُهُمْ يَطَؤُهَا.
مطر نے کہا: مجھے قتادہ نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ سے جو قبیلہ مجاشع سے تھے، روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔اس کے بعد قتادہ سے ہشام کی حدیث کے مطابق حدیث بیان کی اور اس میں مزید یہ کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے۔"انھوں نے اس حدیث میں کہا: وہ تم میں (برائی کے کاموں میں دوسروں کے) پیچھے لگنے والے ہیں والوں اور مال کے بھی متلاشی نہیں (کہ کما کر دوسروں سے مستغنیٰ ہو جا ئیں۔) تو میں (قتادہ) نے (مطرف سے) کہا: ابو عبد اللہ تو (اب) یہی ہوا کرے گا؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ!میں نے جاہلیت کے زمانے میں انھیں دیکھا (ایسا ہوتا تھا) کہ ایک شخص پورے قبیلے کی بکریاں چراتا تھا۔ اسے ان کی ایک کنیز کے سوا کچھ نہیں ملتا تھا جس سے مجامعت کرتا تھا۔
حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو قبیلہ مجاشع کے فرد ہیں۔بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہم میں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے سو فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔"آگے حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ ہے۔"اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے تواضع اور عاجزی اختیار کرو۔ حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی شخص دوسرے پر زیادتی کرے۔"اور اس حدیث میں ہے۔"وہ تمھارے تابع ہیں اور اہل اور مال کے خواہاں یا متلاشی نہیں۔" قتادہ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد مطرف سے پوچھا، اے ابو عبد اللہ! ایسا بھی ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا، ہاں میں نے ایسے لوگوں کو جاہلیت کے دور میں پایا ہے ایک شخص قبیلہ کی بکریوں کو صرف اس پر چراتا ہے کہ وہ ان کی لونڈی سے تعلقات قائم کرتا ہے(اس کے سوا کوئی اور مزدودری اجرت نہیں چاہتا)
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من اهل الجنة، فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار، فمن اهل النار، يقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، يُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو ہر صبح و شام اس کا اصل ٹھکانا اس کے سامنے لایا جاتاہے۔اگر وہ جنت والوں میں سے ہے تو اہل جنت سے اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں سے (اس کا ٹھکانا اسے دکھایاجاتاہےاور اس سے) کہاجاتاہے۔تمھاراٹھکانا ہے۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تجھے زندہ کر کے اس (ٹھکانے) تک لے جائے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی جب مرجاتا ہے تو ہر صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتیوں میں سے ہے تو جنتیوں کے مقام سے اور اگر دوزخیوں میں سے ہے تو دوزخیوں کے مقام سے اور کہا جاتا ہے یہ تیرا ہونے والا ٹھکانا ہے حتی کہ قیامت کے دن اللہ تجھے اس کی طرف اٹھائے گا۔"
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا مات الرجل عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فالجنة، وإن كان من اهل النار فالنار، قال: ثم يقال: هذا مقعدك الذي تبعث إليه يوم القيامة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَالْجَنَّةُ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَالنَّارُ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ الَّذِي تُبْعَثُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکاناپیش کیا جاتا ہے۔ اگر وہ اہل جنت میں سے ہوتوجنت اور اگر اہل دوزخ میں سے ہوتو دوزخ (اس کے سامنے پیش کی جاتی ہے) "کہا: پھر کہا جاتا ہے یہ تمھارا وہی ٹھکانا ہے جس کی طرف قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھاکر لے جایا جائے گا۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب آدمی فوت ہوجاتا ہے تو ہر صبح و شام اس پراس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت اور اگروہ دوزخی ہے تو آگ آپ نے فرمایا:"پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا وہ ٹھکانا ہےجس کی طرف تمھیں قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔"
حدثنا يحيى بن ايوب ، وابو بكر بن ابي شيبة ، جميعا عن ابن علية ، قال ابن ايوب: حدثنا ابن علية، قال: واخبرنا سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، عن زيد بن ثابت ، قال ابو سعيد ولم اشهده من النبي صلى الله عليه وسلم ولكن حدثنيه زيد بن ثابت، قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم في حائط لبني النجار على بغلة له، ونحن معه إذ حادت به، فكادت تلقيه وإذا اقبر ستة او خمسة او اربعة، قال: كذا كان، يقول: الجريري، فقال: " من يعرف اصحاب هذه الاقبر؟ "، فقال رجل: انا قال: فمتى مات هؤلاء؟، قال: ماتوا في الإشراك؟، فقال: " إن هذه الامة تبتلى في قبورها، فلولا ان لا تدافنوا لدعوت الله ان يسمعكم من عذاب القبر الذي اسمع منه، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال: " تعوذوا بالله من عذاب النار "، قالوا: نعوذ بالله من عذاب النار، فقال: " تعوذوا بالله من عذاب القبر "، قالوا: نعوذ بالله من عذاب القبر، قال: " تعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن "، قالوا: نعوذ بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن، قال: " تعوذوا بالله من فتنة الدجال "، قالوا: نعوذ بالله من فتنة الدجال ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَلَمْ أَشْهَدْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ، وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ، فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ، قَالَ: كَذَا كَانَ، يَقُولُ: الْجُرَيْرِيُّ، فَقَالَ: " مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ؟ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا قَالَ: فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ؟، قَالَ: مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ؟، فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا، فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ "، قَالُوا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، فَقَالَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالُوا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، قَالَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ "، قَالُوا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، قَالَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ "، قَالُوا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".
ابن علیہ نے کہا: ہمیں سعید جریری نے ابو نضرہ سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (ابو نضرہ نے) کہا: حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو حاضر ہوکر نہیں سنی، بلکہ مجھےحضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دفعہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے، ہم آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ بدک گیا وہ آپ کو گرانے لگا تھا (دیکھا تو) وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں (ابن علیہ نے) کہا: جریری اسی طرح کہا کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان قبروں والوں کو کو ن جانتاہے؟" ایک آدمی نے کہا: میں، آپ نے فرمایا: "یہ لو گ کب مرے تھے؟اس نے کہا: شرک (کے عالم) میں مرے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ لو گ اپنی قبروں میں مبتلائے عذاب ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم (اپنے مردوں کو) دفن نہ کرو گےتو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب (کی آوازوں) کومیں سن رہا ہوں وہ تمھیں بھی سنادے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ انور پھیرا اور فرمایا: "آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (تمام) فتنوں سے جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم فتنوں سے جو ظاہر ہیں اور پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو حاضر ہوکر نہیں سنی،بلکہ مجھےحضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دفعہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے،ہم آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ بدک گیا وہ آپ کو گرانے لگا تھا (دیکھا تو) وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں (ابن علیہ نے) کہا: جریری اسی طرح کہا کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان قبروں والوں کو کو ن جانتاہے؟"ایک آدمی نے کہا: میں،آپ نے فرمایا:"یہ لو گ کب مرے تھے؟اس نے کہا:شرک (کے عالم) میں مرے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ لو گ اپنی قبروں میں مبتلائے عذاب ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم (اپنے مردوں کو) دفن نہ کرو گےتو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب (کی آوازوں)کومیں سن رہا ہوں وہ تمھیں بھی سنادے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ انور پھیرا اور فرمایا:"آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "(تمام) فتنوں سے جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم فتنوں سے جو ظاہر ہیں اور پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔"سب نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم (مردوں کو) دفن نہ کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تم کو عذاب قبر (کی آوازیں) سنوائے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن نہیں کر سکو گے۔تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ تمھیں قبر کا عذاب سنا دے۔"
حضرت براء رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج غروب ہونے کے بعد باہر تشریف لے گئے آپ نے ایک آواز سنی تو فرمایا: "یہودہیں انھیں قبر میں عذاب دیا جارہاہے۔
امام صاحب اپنے بہت سے اساتذہ کی سندوں سے حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج غروب ہونے کے بعد باہر تشریف لے گئے تو ایک آواز سنی، چنانچہ فرمایا:"یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا ہے۔"
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم " إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه، إنه ليسمع قرع نعالهم، قال: ياتيه ملكان فيقعدانه، فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟، قال: فاما المؤمن، فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، قال: فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار، قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة، قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم فيراهما جميعا "، قال قتادة: وذكر لنا انه يفسح له في قبره سبعون ذراعا، ويملا عليه خضرا إلى يوم يبعثون.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، قَالَ: يَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، قَالَ: فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا "، قَالَ قَتَادَةُ: وَذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا، وَيُمْلَأُ عَلَيْهِ خَضِرًا إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ.
شیبان بن عبد الرحمٰن نے قتادہ سے روایت کی کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بندے کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اوراس کے ساتھی اسے چھوڑکرواپس جاتے ہیں تو وہ (بندہ) ان کے جوتوں کی آہٹ سنتاہے۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کے پاس دوفرشتے آتے ہیں اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتےہیں۔تم اس آدمی کے متعلق (دنیامیں) کیاکہاکرتے تھے؟"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جہاں تک مومن ہے تووہ کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔"فرمایا: "تو اس سے کہاجائے گا۔ تم دوزخ میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تمھیں جنت میں ایک ٹھکانا دے دیا ہے۔"اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ اپنے دونوں ٹھکانوں کو ایک ساتھ دیکھے گا۔ قتادہ نے کہا: اور ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کی قبر میں ستر ہاتھ وسعت کردی جاتی ہے اور قیامت تک اس کی قبر میں ترو تازہ نعمتیں بھردی جاتی ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندہ (مرنے کے بعد)جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس سے پشت پھیر کر چل دیتے ہیں، یقیناً وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے۔"آپ نے فرمایا:"اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، وہ اس کو بٹھاتے ہیں، پھر اس سے پوچھتے ہیں۔"تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے تھے؟ آپ نے فرمایا:"پس جو سچا مومن ہوتا ہےتو وہ کہتا ہے، میں گواہی دیتا ہوں (کیونکہ وہ دنیا میں گواہی دیتا رہا ہے) کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔"آپ نے فرمایا:"اسے کہا جاتا ہے(ایمان نہ لانے کی صورت میں)دوزخ میں جو جگہ تمھاری ہونی تھی اس کو دیکھ لو،اللہ تعالیٰ نے اب تمہیں اس کی جگہ جنت میں ایک ٹھکانا دے دیا ہے۔" نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"چنانچہ وہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھ لے گا۔"قتادہ بیان کرتے ہیں اور ہمیں بتایا گیا، اس کے لیے اس کی قبر ستر(70) ہاتھ وسیع کردی جاتی ہے اور اسے دو بارہ اٹھائے جانے تک ترو تازہ نعمتوں سے بھردیا جاتا ہے۔
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میت کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو لوگوں کے واپس جاتے وقت وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔"
حضرت انس بن مالک رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میت کو جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو وہ واپس جانے والوں کی واپسی کے وقت ان کی جوتیوں کی آہٹ سنتا ہے۔
عبدالوہاب بن عطاء نے سعید (بن ابی عروبہ) سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب بندے کو قبر میں رکھا جا تا ہے اور اس کے ساتھی رخ موڑ کر چل پڑتے ہیں۔"اس کے بعد قتادہ سے شیبان کی بیان کردہ روایت کے مانند بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہےوہ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندہ (مرنے کے بعد) کو جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس کے پاس سے پھرتے ہیں۔"آگے حدیث نمبر70 کی طرح ہے۔
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27، قال: نزلت في عذاب القبر، فيقال له: من ربك، فيقول: ربي الله ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم، فذلك قوله عز وجل يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ سورة إبراهيم آية 27، قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ، فَيُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ، فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 ".
سعد بن عبیدہ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں کو پختہ قول (کلمہ طیبہ کی حقیقی شہادت) کے ذریعے سے (حق پر) ثابت قدم رہتا ہے۔"فرمایا: "یہ آیت عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی اس (مرنے والے) سے کہا جا تاہے۔تمھارا رب کون ہے؟وہ (مومن) کہتا ہے۔میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یہی قول عزوجل (یُثَبِّتُ اللَّـہُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ ۖ)(سے مراد) ہے۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو لوگ ایمان لائے اللہ انہیں قول ثابت (کلمہ طیبہ)سے ثابت قدم رکھتا ہے۔(ابراہیم 27)آپ نے فرمایا:یہ آیت عذاب قبرکے بارے میں اتری ہے، اس سے پوچھا جاتا ہے، تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور میرا نبی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں اللہ عزوجل کے اس قول میں اس کی طرف اشارہ ہے(جو لوگ ایمان لائے انہیں اللہ قول ثابت (کلمہ طیبہ) سے دنیا کی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی ثابت قدم رکھے گا۔"