الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
43. باب اسْتِحْبَابِ طَلاَقَةِ الْوَجْهِ عِنْدَ اللِّقَاءِ:
43. باب: ملاقات کے وقت کشادہ پیشانی سے ملنا۔
Chapter: It Is Recommend To Show A Cheerful Countenance When Meeting Others
حدیث نمبر: 6690
Save to word اعراب
حدثني ابو غسان المسمعي ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا ابو عامر يعني الخزاز ، عن ابي عمران الجوني ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تحقرن من المعروف شيئا ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق ".حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ ".
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے فرمایا:"کسی نیکی کو کم تر (حقیر)خیال نہ کرو،اگرچہ اپنے بھائی کو کشادہ چہرے سے ملنا ہی ہو۔"
44. باب اسْتِحْبَابِ الشَّفَاعَةِ فِيمَا لَيْسَ بِحَرَامٍ:
44. باب: اچھے کام میں سفارش کرنا مستجب ہے۔
Chapter: It Is Recommend To Intercede With Regard To That Which Is Not Unlawful
حدیث نمبر: 6691
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وحفص بن غياث ، عن بريد بن عبد الله ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه طالب حاجة اقبل على جلسائه، فقال: " اشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما احب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ طَالِبُ حَاجَةٍ أَقْبَلَ عَلَى جُلَسَائِهِ، فَقَالَ: " اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا أَحَبَّ ".
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ضرورت مند آتا تو آپ اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: "تم (ابھی اس کی) شفاعت کرو، تمہیں بھی اجر دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان سے وہی فیصلہ جاری کرائے گا جو اس کو پسند ہو گا۔"
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ضرورت مند آتا، آپ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے۔" سفارش کر کے،اجرکماؤ، اللہ اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے وہی فیصلہ کروائے گا، جو اسے پسند ہو گا۔"
45. باب اسْتِحْبَابِ مُجَالَسَةِ الصَّالِحِينَ وَمُجَانَبَةِ قُرَنَاءِ السَّوْءِ:
45. باب: نیک صحبت کا حکم اور بری مجلس سے بچنے کے بیان میں۔
Chapter: It Is Recommend To Keep Company With Righteous People And Avoid Bad Company
حدیث نمبر: 6692
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن بريد بن عبد الله ، عن جده ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا محمد بن العلاء الهمداني ، واللفظ له، حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما مثل الجليس الصالح والجليس السوء، كحامل المسك ونافخ الكير، فحامل المسك إما ان يحذيك، وإما ان تبتاع منه، وإما ان تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكير، إما ان يحرق ثيابك، وإما ان تجد ريحا خبيثة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ، كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ، فَحَامِلُ الْمِسْكِ إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيحًا طَيِّبَةً، وَنَافِخُ الْكِيرِ، إِمَّا أَنْ يُحْرِقَ ثِيَابَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِيحًا خَبِيثَةً ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک مصاحب اور بدمصاحب کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی، مشک والا یا تو تجھے یونہی دے گا (تحفہ کے طور پر سونگھنے کے لیے) یا تو اس سے خرید لے گا یا تو اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی پھونکنے والا یا تو تیرےکپڑے جلا دے گا یا بری بو تجھ کو سونگھنی پڑے گی۔
46. باب فَضْلِ الإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ:
46. باب: بیٹیوں کے پالنے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Treating Daughters Well
حدیث نمبر: 6693
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن قهزاذ ، حدثنا سلمة بن سليمان ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا معمر ، عن ابن شهاب ، حدثني عبد الله بن ابي بكر بن حزم ، عن عروة ، عن عائشة . ح وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام ، وابو بكر بن إسحاق ، واللفظ لهما، قالا: اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، حدثني عبد الله بن ابي بكر ، ان عروة بن الزبير اخبره، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: جاءتني امراة ومعها ابنتان لها، فسالتني فلم تجد عندي شيئا غير تمرة واحدة، فاعطيتها إياها، فاخذتها فقسمتها بين ابنتيها، ولم تاكل منها شيئا، ثم قامت فخرجت وابنتاها، فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته حديثها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من ابتلي من البنات بشيء، فاحسن إليهن كن له سترا من النار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَسَأَلَتْنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَأَخَذَتْهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ وَابْنَتَاهَا، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ".
‏‏‏‏ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک عورت آئی اس کی دو بیٹیاں اس کے ساتھ تھیں اس نے مجھ سے سوال کیا میرے پاس کچھ نہ تھا ایک کھجور تھی وہی میں نے اس کو دے دی اس نے وہ کجھور لے کر دو ٹکڑےکیے اور ایک ایک ٹکڑا دونوں بیٹیوں کو دیا اور آپ کچھ نہ کھایا، پھر اٹھی اور چلی۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے اس عورت کا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مبتلا ہو بیٹیوں میں (یعنی اس کی بیٹیاں ہوں)، پھر وہ ان کے ساتھ نیکی کرے (ان کو پالے دین کی تعلیم کرے نیک شخص سے نکا ح کر دے) تو وہ قیامت کے دن اس کی آڑ ہوں گی جہنم سے۔
حدیث نمبر: 6694
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر يعني ابن مضر ، عن ابن الهاد ، ان زياد بن ابي زياد مولى ابن عياش حدثه، عن عراك بن مالك ، سمعته يحدث عمر بن عبد العزيز، عن عائشة ، انها قالت: " جاءتني مسكينة تحمل ابنتين لها، فاطعمتها ثلاث تمرات، فاعطت كل واحدة منهما تمرة، ورفعت إلى فيها تمرة لتاكلها، فاستطعمتها ابنتاها، فشقت التمرة التي كانت تريد ان تاكلها بينهما، فاعجبني شانها فذكرت الذي صنعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله قد اوجب لها بها الجنة، او اعتقها بها من النار ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " جَاءَتْنِي مِسْكِينَةٌ تَحْمِلُ ابْنَتَيْنِ لَهَا، فَأَطْعَمْتُهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً، وَرَفَعَتْ إِلَى فِيهَا تَمْرَةً لِتَأْكُلَهَا، فَاسْتَطْعَمَتْهَا ابْنَتَاهَا، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ الَّتِي كَانَتْ تُرِيدُ أَنْ تَأْكُلَهَا بَيْنَهُمَا، فَأَعْجَبَنِي شَأْنُهَا فَذَكَرْتُ الَّذِي صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ، أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّارِ ".
عراک بن مالک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے کہا ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی، (بچی ہوئی) ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی، تو وہ بھی اس کی دو بیٹیوں نے کھانے کے لیے مانگ لی، اس نے وہ کھجور بھی جو وہ کھانا چاہتی تھی، دو حصے کر کے دونوں بیٹیوں کو دے دی۔ مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اللہ نے اس (عمل) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا (فرمایا:) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کو اٹھائے ہوئے آئی تو میں نے اس کو کھانے کے لیے تین کھجوریں دیں تو اس نے ان میں سے ہر ایک کو ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف اٹھائی تو دونوں بچیوں نے اس کے کھانے کی بھی خواہش کی، چنانچہ اس نے وہ کھجور جسے وہ کود کھانا چاہتی تھی ان دونوں کے درمیان بانٹ دی تو مجھے اس کی اس حالت سے بہت تعجب ہوا، چنانچہ میں نے اس کے اس کام کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اس عمل پر جنت واجب ٹھہرادی یا اس کے ذریعہ اس کو آگ سے آزاد فرمادیا۔"
حدیث نمبر: 6695
Save to word اعراب
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا محمد بن عبد العزيز ، عن عبيد الله بن ابي بكر بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عال جاريتين حتى تبلغا جاء يوم القيامة انا وهو، وضم اصابعه ".حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَهُوَ، وَضَمَّ أَصَابِعَهُ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے دو لڑکیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی، قیامت کے دن وہ اور میں اس طرح آئیں گے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملایا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے دو بچیوں کے بالغ ہونے تک خرچہ برداشت کیا، ان کی پرورش کی، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے،"اور آپ نے اپنی انگلیوں کو ملا لیا۔"
47. باب فَضْلِ مَنْ يَمُوتُ لَهُ وَلَدٌ فَيَحْتَسِبُهُ:
47. باب: جس شخص کا بچہ مرے اور وہ صبر کرے۔
Chapter: The Virtue Of One Whose Child Dies And He Seeks Reward
حدیث نمبر: 6696
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد، فتمسه النار إلا تحلة القسم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے آگ صرف قسم پورا کرنے کے لیے چھوئے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں۔"آپ نے فرمایا:"جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوں گے، اسے آگ صرف قسم پورا کرنے کے لیے چھوئے گی۔"
حدیث نمبر: 6697
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد بن حميد وابن رافع ، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلاهما، عن الزهري بإسناد مالك، وبمعنى حديثه، إلا ان في حديث سفيان: فيلج النار إلا تحلة القسم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَابْنُ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ مَالِكٍ، وَبِمَعْنَى حَدِيثِهِ، إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ: فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ.
سفیان اور معمر دونوں نے زہری سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کے مفہوم میں حدیث بیان کی، مگر سفیان کی حدیث میں ہے: "تو وہ صرف قسم پوری کرنے کے لیے آگ میں داخل ہو گا۔"
امام صاحب یہی روایت اور اساتذہ سے بھی بیان کرتے ہیں۔لیکن سفیان کی روایت میں "فَتَمَسَهُ النَارُ"کی جگہ "فَيَلِجَ النار"ہے اور یہاں "ولُوج" سے مراد مرور(گزرنا) ہی ہے۔
حدیث نمبر: 6698
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنسوة من الانصار: " لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد، فتحتسبه إلا دخلت الجنة "، فقالت امراة منهن: او اثنين يا رسول الله، قال: او اثنين.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِنِسْوَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ: " لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَحْتَسِبَهُ إِلَّا دَخَلَتِ الْجَنَّةَ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوِ اثْنَيْنِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَوِ اثْنَيْنِ.
سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا: "تم میں سے جس عورت کے بھی تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ ان (پر صبر کرتے ہوئے ان) کا ثواب اللہ سے طلب کرے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گی۔" ان میں سے ایک عورت نے کہا: یا دو (بچے فوت ہو جائیں؟) اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا: "یا دو بچے (فوت ہو جائیں۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا:"تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہوئے اور اس نے ثواب حاصل کرنے کی نیت کی تووہ جنت میں داخل ہو گی۔"تو ان میں سے ایک عورت نے کہا:یا دو؟ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:"یا دو۔"
حدیث نمبر: 6699
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري فضيل بن حسين ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني ، عن ابي صالح ذكوان ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ذهب الرجال بحديثك، فاجعل لنا من نفسك يوما ناتيك فيه تعلمنا مما علمك الله، قال: اجتمعن يوم كذا وكذا، فاجتمعن فاتاهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعلمهن مما علمه الله، ثم قال: " ما منكن من امراة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كانوا لها حجابا من النار "، فقالت امراة: واثنين، واثنين، واثنين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " واثنين، واثنين، واثنين.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ، قَالَ: اجْتَمِعْنَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْكُنَّ مِنَ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانُوا لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ.
ابوعوانہ نے عبدالرحمٰن بن اصبہانی سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی: آپ کی گفتگو (کا بڑا حصہ) مرد لے گئے، لہذا آپ ہمارے لیے بھی اپنی طرف سے ایک دن مقرر فرما دیں کہ ہم آپ کے پاس آیا کریں اور اللہ نے آپ کو جو سکھایا ہے اس میں سے آپ ہمیں بھی سکھا دیں۔ آپ نے فرمایا: "تم عورتیں فلاں فلاں دن اکٹھی ہو جانا۔" خواتین اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا اس میں سے ان کو بھی سکھایا، پھر آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی عورت نہیں جو اپنے بچوں میں سے تین بچوں کو اپنے آگے (اللہ کے پاس) روانہ کر دے، مگر وہ اس کے لیے آگ سے بچانے والا پردہ بن جائیں گے۔" ایک عورت نے کہا: اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی باتیں تو مرد لے گئے تو آپ ہمیں بھی اپنی طرف سے ایک دن عنایت فرمائیں اس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکیں، اللہ نے جو کچھ آپ کو سکھایا ہے۔آپ ہمیں بھی سکھائیں آپ نے فرمایا:"فلا ں فلاں دن جمع ہو جانا۔"تو عورتیں جمع ہو گئیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو تعلیم آپ کو دی ہے انہیں بھی سکھائی پھر فرمایا:"تم میں سے جو عورت بھی اپنے تین بچے آگے بھیجتی ہے وہ اس کے لیے آگ سے آڑ بنیں گے۔" تو ایک عورت نے کہا اور دو اور دواور دو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اور دو اور دواور دو۔"

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.