Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
47. باب فَضْلِ مَنْ يَمُوتُ لَهُ وَلَدٌ فَيَحْتَسِبُهُ:
باب: جس شخص کا بچہ مرے اور وہ صبر کرے۔
حدیث نمبر: 6699
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ، قَالَ: اجْتَمِعْنَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْكُنَّ مِنَ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانُوا لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ.
ابوعوانہ نے عبدالرحمٰن بن اصبہانی سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی: آپ کی گفتگو (کا بڑا حصہ) مرد لے گئے، لہذا آپ ہمارے لیے بھی اپنی طرف سے ایک دن مقرر فرما دیں کہ ہم آپ کے پاس آیا کریں اور اللہ نے آپ کو جو سکھایا ہے اس میں سے آپ ہمیں بھی سکھا دیں۔ آپ نے فرمایا: "تم عورتیں فلاں فلاں دن اکٹھی ہو جانا۔" خواتین اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا اس میں سے ان کو بھی سکھایا، پھر آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی عورت نہیں جو اپنے بچوں میں سے تین بچوں کو اپنے آگے (اللہ کے پاس) روانہ کر دے، مگر وہ اس کے لیے آگ سے بچانے والا پردہ بن جائیں گے۔" ایک عورت نے کہا: اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی باتیں تو مرد لے گئے تو آپ ہمیں بھی اپنی طرف سے ایک دن عنایت فرمائیں اس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکیں، اللہ نے جو کچھ آپ کو سکھایا ہے۔آپ ہمیں بھی سکھائیں آپ نے فرمایا:"فلا ں فلاں دن جمع ہو جانا۔"تو عورتیں جمع ہو گئیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو تعلیم آپ کو دی ہے انہیں بھی سکھائی پھر فرمایا:"تم میں سے جو عورت بھی اپنے تین بچے آگے بھیجتی ہے وہ اس کے لیے آگ سے آڑ بنیں گے۔" تو ایک عورت نے کہا اور دو اور دواور دو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اور دو اور دواور دو۔"