صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
53. باب بَيَانِ مَعْنٰي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلٰي رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَّا يَبْقٰي نَفْسٌ مَّنْفُوسَةٌ مِّمَّنْ هُوَ مَوْجُودٌ الْآنَ» ‏‏‏‏
53. باب: ”جو لوگ اس وقت زندہ ہیں، سو سال بعد ان میں سے کوئی زندہ نہیں ہو گا“ کا مطلب۔
Chapter: The Meaning Of The Words Of The Prophet (SAW): "After One Hundred Years There Will Be No Soul Left Alive That Is Living Now"
حدیث نمبر: 6479
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال محمد بن رافع: حدثنا، وقال عبد: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، وابو بكر بن سليمان ، ان عبد الله بن عمر ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم قام، فقال: ارايتكم ليلتكم هذه، فإن على راس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الارض احد، قال ابن عمر: فوهل الناس في مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك فيما يتحدثون من هذه الاحاديث عن مائة سنة، وإنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد "، يريد بذلك ان ينخرم ذلك القرن.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أن عبد الله بن عمر ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ "، يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ.
معمر نے زہری سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ اور ابو بکر بن سلیمان نے بتا یا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبا رکہ کے آخری حصے میں ایک را ت ہمیں عشاء کی نما ز پڑھا ئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م پھیرا تو کھڑے ہو گئے تو فرما یا: " کیا تم لوگوں نے اپنی اس را ت کو دیکھا ہے؟ (اسے یا د رکھو) بلا شبہ اس رات سے سو سال کے بعد جو لو گ (اس را ت میں) روئے زمین پر مو جودہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں ہو گا۔"حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (بعض) لو گ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ما ن کے متعلق غلط فہمیوں میں مبتلا ہوئے ہیں جو اس میں سو سال کے حوالے سے مختلف باتیں کر رہے ہیں (کہ سو سال بعد زندگی کا خاتمہ ہو جا ئے گا۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما یا تھا۔"آج جو لوگ روئےزمین پر مو جو د ہیں ان میں سے کوئی باقی نہیں ہو گا۔"آپ کا مقصود یہ تھا کہ اس قرن (اس دور میں رہنے والے لوگوں) کا خاتمہ ہو جائے گا۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبا رکہ کے آخری حصے میں ایک را ت ہمیں عشاء کی ن ز پڑھا ئی،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م پھیرا تو کھڑے ہو گئے تو فر یا:" کیا تم لوگوں نے اپنی اس را ت کو دیکھا ہے؟(اسے یا د رکھو)بلا شبہ اس رات سے سو سال کے بعد جو لو گ (اس را ت میں) روئے زمین پر مو جودہیں ان میں سے کو ئی بھی باقی نہیں ہو گا۔"حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: (بعض) لو گ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ن کے متعلق غلط فہمیوں میں مبتلا ہوئے ہیں جو اس میں سو سال کے حوالے سے مختلف باتیں کر رہے ہیں (کہ سو سال بعد زندگی کا خاتمہ ہو جا ئے گا۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فر یا تھا۔"آج جو لوگ روئےزمین پر مو جو د ہیں ان میں سے کو ئی باقی نہیں ہو گا۔"آپ کا مقصود یہ تھا کہ اس قرن کا خاتمہ ہو جائے گا۔
حدیث نمبر: 6480
Save to word اعراب
حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، ورواه الليث ، عن عبد الرحمن بن خالد بن مسافركلاهما، عن الزهري ، بإسناد معمر كمثل حديثه.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍكِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ مَعْمَرٍ كَمِثْلِ حَدِيثِهِ.
شعیب اور عبد الرحمٰن بن خالد بن مسافر دونوں نے زہری سے معمر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6481
Save to word اعراب
حدثني هارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول قبل ان يموت بشهر: " تسالوني عن الساعة، وإنما علمها عند الله، واقسم بالله ما على الارض من نفس منفوسة تاتي عليها مائة سنة ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِشَهْرٍ: " تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ، وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ، وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ ".
حجاج بن محمد نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سناکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی وفات سے ایک مہینہ قبل یہ فرماتے ہو ئے سنا: "تم مجھ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہو؟اس کا علم صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے (البتہ اس بات پر) میں اللہ کی قسم کھا تا ہوں کہ اس وقت کوئی زندہ نفس موجود نہیں جس پر سوسال پورے ہوں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی موت سے ایک ماہ قبل یہ سنا،"تم مجھے سے قیامت(وقوع کے) بارے میں دریافت کرتے ہو،اس کاعلم تو بس اللہ ہی کو ہے اورمیں اللہ کی قسم کھاکرکہتا ہوں،زمین پر کوئی زندہ نفس نہیں ہے،جس پر سو سال گزر جائیں۔
حدیث نمبر: 6482
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، بهذا الإسناد، ولم يذكر قبل موته بشهر.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ.
ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ ہمیں خبر دی اور اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ (آپ نے) اپنی وفات سے ایک ماہ قبل (یہ ارشاد فرمایا تھا۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اور اس میں موت سے قبل ایک ماہ کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 6483
Save to word اعراب
حدثني يحيي بن حبيب ، ومحمد بن عبد الاعلى كلاهما، عن المعتمر ، قال ابن حبيب: حدثنا معتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي ، حدثنا ابو نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال ذلك قبل موته بشهر او نحو ذلك: " ما من نفس منفوسة اليوم تاتي عليها مائة سنة وهي حية يومئذ ". وعن عبد الرحمن صاحب السقاية، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل ذلك، وفسرها عبد الرحمن، قال: نقص العمر.حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى كلاهما، عَنْ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ ذَلِكَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ ". وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ صَاحِبِ السِّقَايَةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ، وَفَسَّرَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: نَقْصُ الْعُمُرِ.
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، کہا: ابو نضرہ نے ہمیں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: آپ نے اپنی وفات سے ایک مہینہ یا قریباًاتنا عرصہ پہلے فرما یا: " آج کوئی ایسا سانس لیتا ہوا انسان موجود نہیں کہ اس پر سوسال گزریں تو وہ اس دن بھی زندہ ہو۔اور لوگوں کو پانی پلا نے والے عبدالرحمان (بن آدم) سے روایت ہے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ عبدالرحمان نے اس کا مفہوم بتا یا اور کہا: عمر کی کمی (مراد ہے)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتےہیں،کہ آپ نے اپنی موت سے ایک ماہ پہلے یا اس کے قریب فرمایا:"آج جو نفس زندہ ہے،اس پر سو سال زندہ ہونے کی حالت میں نہیں آئیں گے،"
حدیث نمبر: 6484
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان التيمي ، بالإسنادين جميعا مثله.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَهُ.
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے دونوں سندوں سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6485
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو خالد ، عن داود واللفظ له. ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سليمان بن حيان ، عن داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: لما رجع النبي صلى الله عليه وسلم من تبوك، سالوه عن الساعة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تاتي مائة سنة وعلى الارض نفس منفوسة اليوم ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ، سَأَلُوهُ عَنِ السَّاعَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ ".
ابو نضر ہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس آئے تو اس کے بعد لوگوں نے آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سو سال نہیں گزریں گے۔ کہ آج زمین پر سانس لیتا ہوا کوئی شخص موجود ہو۔" (اس سے پہلے یہ سب ختم ہو جا ئیں گے۔)
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لے آئے،لوگوں نے آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"سو سال نہیں آئیں گے کہ آج زندہ نفوس میں سے کوئی زمین پر موجود ہو۔"
حدیث نمبر: 6486
Save to word اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو الوليد ، اخبرنا ابو عوانة ، عن حصين ، عن سالم ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " ما من نفس منفوسة تبلغ مائة سنة "، فقال سالم: تذاكرنا ذلك عنده، إنما هي كل نفس مخلوقة يومئذ.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَبْلُغُ مِائَةَ سَنَةٍ "، فَقَالَ سَالِمٌ: تَذَاكَرْنَا ذَلِكَ عِنْدَهُ، إِنَّمَا هِيَ كُلُّ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ يَوْمَئِذٍ.
حصین نے سالم سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " (آج) سانس لیتا ہوا شخص سو سال (کی مدت) تک نہیں پہنچےگا۔" سالم نے کہا: ہم نے ان (حضرت جابر رضی اللہ عنہ) کے سامنے اس کے بارے میں گفتگو کی اس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اس وقت پیدا ہو چکا تھا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"زندہ نفسوں میں سے کوئی سو سال کو نہیں پہنچے گا۔"حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،ہم نے ان کے سامنے اس کایہ معنی ایک دوسرے کا بتایا،اس کا مقصد یہ ہے،اس دن جو مخلوق زندہ تھی۔
54. باب تَحْرِيمِ سَبِّ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
54. باب: صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دینے کی حرمت۔
Chapter: The Prohibition Of Reviling The Companions (RA)
حدیث نمبر: 6487
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن العلاء ، قال يحيي: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا اصحابي، لا تسبوا اصحابي، فوالذي نفسي بيده، لو ان احدكم انفق مثل احد ذهبا ما ادرك مد احدهم ولا نصيفه ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو برا مت کہو، میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔!اگر تم میں سے کوئی شخص اُحد پہا ڑ جتنا سونا بھی خرچ کرے تو وہ (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے کسی ایک کے دیے ہو ئے مد بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی (اجر) نہیں پاسکتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میرے ساتھیوں کو برامت کہنا،میرے ساتھیوں کی بُرائی نہ کرنا،اس ذات کی قسم ہے،جس کے قبضہ میں میری جان ہے،اگرتم میں سے کوئی احد کے برابر صدقہ کرے،وہ ان کے مد اور نصف مد کو بھی نہیں پہنچ سکے گا۔
حدیث نمبر: 6488
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: كان بين خالد بن الوليد، وبين عبد الرحمن بن عوف شيء، فسبه خالد: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا احدا من اصحابي، فإن احدكم لو انفق مثل احد ذهبا ما ادرك مد احدهم ولا نصيفه ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْءٌ، فَسَبَّهُ خَالِدٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ".
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو سعید (خدری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت خالد بن ولید اور عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کے درمیان کوئی مناقشہ تھا، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو برا کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی کو برا نہ کہو، کیونکہ تم میں سے کسی شخص نے اگر اُحدپہاڑ کے برابرسونا بھی خرچ کیاتو وہ ان میں سے کسی کے دیے ہو ئے ایک مدکے برابر بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی (اجر) نہیں پاسکتا۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت خالد بن ولید اورحضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ تلخی ہوئی تو حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پرتنقید کی،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میرے ساتھیوں میں سے کسی کو بُرا نہ کہو،کیونکہ تم میں سے کوئی اگراحد کے برابر سوناخرچ کرے تو وہ ان کے مدیا نصف مد کو بھی نہیں پاسکے گا۔

Previous    28    29    30    31    32    33    34    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.