عیسیٰ بن یو نس نے شعبہ سے، انھوں نے سماک بن حرب سے، انھوں نے علقمہ بن وائل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " (انگور اور اس کی بیل کو) کرم نہ کہا کرو۔لیکن حبلہ کہہ لو۔"آپ کی مراد انگور سے تھی۔
علقمہ بن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کرم نہ کہو، لیکن انگور کو حَبَله کہو۔“
عثمان بن عمر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے علمقہ بن وائل سے سنا، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا: "کرم نہ کہو عنب اور حبلہ (انگور کی بیل) کہہ لو۔"
حضرت علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کرم نہ کہو، لیکن عِنَب
لا ء کے والد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص (کسی کو) میرا بندہ اور میری بندی نہ کہے، تم سب اللہ کے بندے ہواور تمھا ری تمام عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں۔ البتہ یو ں کہہ سکتا ہے۔میرا لڑکا میری لڑکی، میرا جوان، خادم، مری خادمہ "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے، میرا بندہ، میری باندی، تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری ساری عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں، لیکن یہ کہو، میرا غلام، میری لونڈی، میرا نوکر، میری خادمہ۔“
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: عبدي، فكلكم عبيد الله، ولكن ليقل فتاي، ولا يقل العبد: ربي، ولكن ليقل: سيدي ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، فَكُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ فَتَايَ، وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي ".
جریر اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص (کسی غلام کو) میرا بندہ نہ کہے، پس تم سب اللہ کے بندےہو، البتہ یہ کہہ سکتا ہے۔ میرا جوان اور نہ غلام یہ کہے: میرارب (پالنے والا) البتہ میرا سید (آقا کہہ سکتا ہے۔" حدیث نمبر5876۔ابو معاویہ اور وکیع دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ان دونوں کی حدیث میں ہے۔ "غلا م اپنے آقا کو میرا مو لا نہ کہے۔"ابومعاویہ کی حدیث میں مزید یہ الفا ظ ہیں۔"کیونکہ تمھا را مولیٰ اللہ عزوجل ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے، عبدى،
ابو معاویہ اور وکیع دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ان دونوں کی حدیث میں ہے۔ "غلا م اپنے آقا کو میرا مو لا نہ کہے۔"ابومعاویہ کی حدیث میں مزید یہ الفا ظ ہیں۔""کیونکہ تمھا را مولیٰ اللہ عزوجل ہے۔
یہی حدیث امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے ”غلام اپنے سید کو مولاى
ہمام منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے کچھ احادیث بیان کیں، ان میں (ایک یہ) ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص (اپنے غلام یا کنیز سے) یہ نہ کہے: اپنے رب (پالنہار) کو پلا ؤ، اپنےرب کو کھلاؤ اپنے رب کو وضو کراؤ۔"اور فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص (کسی کو) میرا رب نہ کہے البتہ میرا آقا اور میرا مولیٰ کہے۔اور تم میں سے کوئی یوں نہ کہے۔میرا بند ہ میری بندی، البتہ یو ں کہے، میرا خادم، جوان میری خادمہ، میرا لڑکا۔"
حضرت ابو ہریرہ ؓ کی ہمام بن منبہ کو سنائی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ نہ کہو، اپنے رب کو پلا، اپنے رب کو کھلا، اپنے رب کو وضو کرا اور نہ یہ کہو میرا رب، اور یوں کہو میرا سید، میرا مولیٰ اور یہ نہ کہو میرا عبد، میری امہ (لونڈی) اور یوں کہو، میرا نوکر، میرا خادم، میرا غلام۔"
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی۔ابو کریب محمد بن علاء نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی۔ان دونوں (سفیان اور ابو اسامہ) نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: "میراجی (نفس، اپنا آپ) گندا ہو گیا ہے، بلکہ یہ کہے: میری طبیعت بوجھل ہو گئی ہے۔"یہ ابو کریب کی حدیث کے الفا ظ ہیں۔ابو بکر (ابن ابی شیبہ) نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے اور " لیکن "کا لفظ نہیں کہا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک نہ کہے، میرا نفس خبیث ہو گیا ہے، لیکن یوں کہے میرا نفس خراب ہو گیا ہے۔“ ابوبکر کی حدیث میں لكن کا لفظ نہیں ہے۔
ابو امامہ بن سہل حنیف نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: " تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے۔ میراجی گندا ہو گیا ہے، بلکہ یہ کہے، کہ میراجی بوجھل ہو گیا ہے۔ (یا میری طبیعت خراب ہو گئی ہے۔)
حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے کوئی یہ نہ کہے، میرا نفس خبیث ہو گیا ہے، یوں کہے، میرا نفس کاہل اور سست ہو گیا ہے۔“
ابو اسامہ نے شعبہ سے روایت کی، کہا: مجھے خُلید بن جعفرنے ابو نضر ہ سے، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرا ئیل میں ایک پستہ قامت عورت دولمبے قد کی عورتوں کے ساتھ چلا کرتی تھی۔اس نے لکڑی کی دو ٹانگیں (ایسے جوتے یا موزے جن کے تلووں والا حصہ بہت اونچا تھا) بنوائیں اور سونے کی ایک بند، ڈھکنے والی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے کستوری سے بھر دیا اور وہ خوشبوؤں میں سب سےاچھی خوشبو ہے وہ پھر وہ ان دونوں (لمبی عورتوں) کے درمیان میں ہو کر چلی تو لوگ اسے نہ پہچان سکے، اس پر اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا۔" اور شعبہ نے (شاگردوں کو دکھا نے کے لیے) اپنا ہاتھ جھٹکا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں ایک پستہ قد عورت تھی، وہ دو لمبی عورتوں کے ساتھ چلتی تھی، اس لیے اس نے لکڑی کی دو ٹانگیں بنوائیں اور سونے کی خول دار انگوٹھی بنوائی، جو بند ہوتی تھی، پھر اس کے اندر کستوری بھری اور وہ سب سے عمدہ خوشبو ہے تو وہ ان دو عورتوں کے درمیان سے گزری تو انہوں نے اسے پہچانا نہیں تو اس نے اپنا ہاتھ جھٹکایا“ شعبہ نے اپنا ہاتھ جھاڑا۔