(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا منصور بن المعتمر، عن الشعبي، عن البراء بن عازب، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة، فقال:" من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد اصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم، فقام ابو بردة بن نيار، فقال: يا رسول الله والله لقد نسكت قبل ان اخرج إلى الصلاة وعرفت ان اليوم يوم اكل وشرب فتعجلت واكلت واطعمت اهلي وجيراني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك شاة لحم، قال: فإن عندي عناق جذعة هي خير من شاتي لحم فهل تجزي عني، قال: نعم، ولن تجزي عن احد بعدك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسْكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ وَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ جَذَعَةٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تَجْزِي عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا کہ ان سے عامر شعبی نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا اور فرمایا کہ جس نے ہماری طرح کی نماز پڑھی اور ہماری طرح کی قربانی کی، اس کی قربانی درست ہوئی۔ لیکن جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ ذبیحہ صرف گوشت کھانے کے لیے ہو گا۔ اس پر ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اللہ کی میں نے تو نماز کے لیے آنے سے پہلے قربانی کر لی میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے۔ اسی لیے میں نے جلدی کی اور خود بھی کھایا اور گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہرحال یہ گوشت (کھانے کا) ہوا (قربانی نہیں) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک بکری کا سال بھر کا بچہ ہے وہ دو بکریوں کے گوشت سے زیادہ بہتر ہے۔ کیا میری (طرف سے اس کی) قربانی درست ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مگر تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایسے بچے کی قربانی کافی نہ ہو گی۔
Narrated Al-Bara' bin `Azib: On the day of Nahr Allah's Apostle delivered the Khutba after the `Id prayer and said, "Anyone who prayed like us and slaughtered the sacrifice like we did then he acted according to our (Nusuk) tradition of sacrificing, and whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, then that was just mutton (i.e. not sacrifice)." Abu Burda bin Naiyar stood up and said, "O Allah's Apostle! By Allah, I slaughtered my sacrifice before I offered the (Id) prayer and thought that today was the day of eating and drinking (nonalcoholic drinks) and so I made haste (in slaughtering) and ate and also fed my family and neighbors." Allah's Apostle said, "That was just mutton (not a sacrifice)." Then Abu Burda said, "I have a young she-goat and no doubt, it is better than two sheep. Will that be sufficient as a sacrifice for me?" The Prophet replied, "Yes. But it will not be sufficient for anyone else (as a sacrifice), after you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 99
(مرفوع) حدثنا حامد بن عمر، عن حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، ان انس بن مالك قال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوم النحر، ثم خطب، فامر من ذبح قبل الصلاة ان يعيد ذبحه، فقام رجل من الانصار فقال: يا رسول الله جيران لي إما قال بهم خصاصة وإما قال بهم فقر وإني ذبحت قبل الصلاة وعندي عناق لي احب إلي من شاتي لحم، فرخص له فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ، فَأَمَرَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ أَنْ يُعِيدَ ذَبْحَهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِيرَانٌ لِي إِمَّا قَالَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَإِمَّا قَالَ بِهِمْ فَقْرٌ وَإِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَعِنْدِي عَنَاقٌ لِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ فِيهَا".
ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز پڑھ کر خطبہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا اسے دوبارہ قربانی کرنی ہو گی۔ اس پر انصار میں سے ایک صاحب اٹھے کہ یا رسول اللہ! میرے کچھ غریب بھوکے پڑوسی ہیں یا یوں کہا وہ محتاج ہیں۔ اس لیے میں نے نماز سے پہلے ذبح کر دیا البتہ میرے پاس ایک سال کی ایک پٹھیا ہے جو دو بکریوں کے گوشت سے بھی زیادہ مجھے پسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle offered the prayer on the day of Nahr and then delivered the Khutba and ordered that whoever had slaughtered his sacrifice before the prayer should repeat it, that is, should slaughter another sacrifice. Then a person from the Ansar stood up and said, "O Allah's Apostle! because of my neighbors (he described them as being very needy or poor) I slaughtered before the prayer. I have a young she-goat which, in my opinion, is better than two sheep." The Prophet gave him the permission for slaughtering it as a sacrifice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 100
(مرفوع) حدثنا مسلم، قال: حدثنا شعبة، عن الاسود، عن جندب، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر، ثم خطب، ثم ذبح، فقال: من ذبح قبل ان يصلي فليذبح اخرى مكانها، ومن لم يذبح فليذبح باسم الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ ذَبَحَ، فَقَالَ: مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ أُخْرَى مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے، ان سے جندب نے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر قربانی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا ہو تو اسے دوسرا جانور بدلہ میں قربانی کرنا چاہیے اور جس نے نماز سے پہلے ذبح نہ کیا ہو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔
Narrated Jundab: On the day of Nahr the Prophet offered the prayer and delivered the Khutba and then slaughtered the sacrifice and said, "Anybody who slaughtered (his sacrifice) before the prayer should slaughter another animal in lieu of it, and the one who has not yet slaughtered should slaughter the sacrifice mentioning Allah's name on it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 101
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوتمیلہ یحییٰ بن واضح نے خبر دی، انہیں فلیح بن سلیمان نے، انہیں سعید بن حارث نے، انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن ایک راستہ سے جاتے پھر دوسرا راستہ بدل کر آتے۔ اس روایت کی متابعت یونس بن محمد نے فلیح سے کی، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا لیکن جابر کی روایت زیادہ صحیح ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: On the Day of `Id the Prophet used to return (after offering the `Id prayer) through a way different from that by which he went.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 102
لقول النبي صلى الله عليه وسلم هذا عيدنا اهل الإسلام وامر انس بن مالك مولاهم ابن ابي عتبة بالزاوية فجمع اهله وبنيه وصلى كصلاة اهل المصر وتكبيرهم، وقال عكرمة: اهل السواد يجتمعون في العيد يصلون ركعتين كما يصنع الإمام، وقال عطاء: إذا فاته العيد صلى ركعتين.لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَوْلَاهُمْ ابْنَ أَبِي عُتْبَةَ بِالزَّاوِيَةِ فَجَمَعَ أَهْلَهُ وَبَنِيهِ وَصَلَّى كَصَلَاةِ أَهْلِ الْمِصْرِ وَتَكْبِيرِهِمْ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَهْلُ السَّوَادِ يَجْتَمِعُونَ فِي الْعِيدِ يُصَلُّونَ رَكْعَتَيْنِ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
اور عورتیں بھی ایسا ہی کریں اور وہ لوگ بھی جو گھروں اور دیہاتوں وغیرہ میں ہوں اور جماعت میں نہ آ سکیں (وہ بھی ایسا ہی کریں) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اسلام والو! یہ ہماری عید ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے غلام ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہتے تھے۔ انہیں آپ نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی طرح نماز عید پڑھیں اور تکبیر کہیں۔ عکرمہ نے شہر کے قرب و جوار میں آباد لوگوں کے لیے فرمایا کہ جس طرح امام کرتا ہے یہ لوگ بھی عید کے دن جمع ہو کر دو رکعت نماز پڑھیں۔ عطاء نے کہا کہ اگر کسی کی عید کی نماز (جماعت) چھوٹ جائے تو دو رکعت (تنہا) پڑھ لے۔
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة،" ان ابا بكر رضي الله عنه دخل عليها وعندها جاريتان في ايام منى تدففان وتضربان والنبي صلى الله عليه وسلم متغش بثوبه، فانتهرهما ابو بكر فكشف النبي صلى الله عليه وسلم عن وجهه، فقال: دعهما يا ابا بكر، فإنها ايام عيد وتلك الايام ايام منى.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں (منٰی کے دنوں میں) تشریف لائے اس وقت گھر میں دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور بعاث کی لڑائی کی نظمیں گا رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے تشریف فرما تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو ڈانٹا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا کہ ابوبکر جانے بھی دو یہ عید کے دن ہیں (اور وہ بھی منٰی میں)۔
Narrated `Urwa on the authority of `Aisha: On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, "Leave them, for these days are the days of `Id and the days of Mina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 103
(مرفوع) وقالت عائشة: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسترني وانا انظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهم امنا بني ارفدة يعني من الامن".(مرفوع) وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الْأَمْنِ".
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے (ایک دفعہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھپا رکھا تھا اور میں حبشہ کے لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں تیروں سے کھیل رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانے دو اور ان سے فرمایا اے بنوارفدہ! تم بےفکر ہو کر کھیل دکھاؤ۔
`Aisha further said, "Once the Prophet was screening me and I was watching the display of black slaves in the Mosque and (`Umar) scolded them. The Prophet said, 'Leave them. O Bani Arfida! (carry on), you are safe (protected)'."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 103
وقال ابو المعلى: سمعت سعيدا عن ابن عباس كره الصلاة قبل العيد.وَقَالَ أَبُو الْمُعَلَّى: سَمِعْتُ سَعِيدًا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ كَرِهَ الصَّلَاةَ قَبْلَ الْعِيدِ.
اور ابومعلی یحییٰ بن میمون نے کہا کہ میں نے سعید سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے کہ آپ عید سے پہلے نفل نماز پڑھنا مکروہ جانتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني عدي بن ثابت، قال: سمعت سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر فصلى ركعتين لم يصل قبلها ولا بعدها ومعه بلال".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَمَعَهُ بِلَالٌ".
ہم سے ابوولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن نکلے اور (عیدگاہ) میں دو رکعت نماز عید پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اس سے پہلے نفل نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet went out and offered a two rak`at prayer on the Day of `Id ul Fitr and did not offer any other prayer before or after it and at that time Bilal was accompanying him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 104