عبید اللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " جو لو گ تصویریں بنا تے ہیں انھیں قیامت کے دن عذاب دیا جا ئے گا، ان سے کہا جا ئے گا جن کو تم نے تخلیق کیا (اب ان کو زندہ کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تصویریں بناتے ہیں، انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، ان سے کہا جائے گا، جن کی تم نے تخلیق کی تھی، ان کو زندہ کرو۔“
ایو ب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اسی حدیث کے مانند روایت کی، جس طرح عبید اللہ نے نافع سے، انھوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
مصنف یہی روایت اپنے مختلف اساتذہ کی تین سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
عثمان بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، ابو سعید اشج نے کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابو ضحیٰ سے حدیث بیان کی، انھوں نے مسروق سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یقیناً قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب میں (گرفتار تصویر بنانے والے ہو ں گے۔"اشج نے یقیناً " (کا لفظ) بیان نہیں کیا۔
حضرت عبداللہ یعنی ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ، قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو، لوگوں میں سے سخت ترین عذاب ہو گا۔“ اشج کی روایت میں أشد
یحییٰ بن یحییٰ ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب سب نے ابو معاویہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی، (ابو معاویہ اور سفیان) دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ابو معاویہ سے یحییٰ اور ابو کریب روایت میں ہے، "قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب پانے والوں میں سے تصویر بنا نے والے ہیں۔"اور سفیان کی حدیث وکیع کی حدیث کی طرح ہے۔
یہی روایت امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، ان میں سے دو کی روایت میں یہ الفاظ ہیں ”اہل نار میں سے سخت ترین عذاب، قیامت کے دن تصویر سازوں کو ہو گا۔“ یا ”مصور قیامت کے دن سخت ترین عذاب والے لوگوں میں سے ہوں گے“ اور چوتھے استاد کی روایت وکیع کی مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے۔
منصور نے مسلم بن صبیح (ابو ضحیٰ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں مسروق کے ساتھ ایک مکا ن میں تھا جس میں حضرت مریم علیہ السلام کی تصاویر تھیں (یا مجسمے تھے) مسروق نے کہا: یہ کسریٰ کی تصاویر ہیں؟ میں نے کہا: نہیں یہ مریم علیہ السلام کی تصاویرہیں۔ مسروق نے کہا: میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویریں (یا مجسمے) بنا نے والوں کو ہو گا۔"
مسلم بن صبیح بیان کرتے ہیں کہ میں مسروق کے ساتھ ایک ایسے گھر میں تھا، جس میں مریم کی تصویریں یا مورتیاں تھیں تو مسروق نے کہا، یہ کسریٰ کی تصاویر ہیں تو میں نے کہا، نہیں، یہ مریم کی تصاویر ہیں تو مسروق نے کہا، ہاں، میں نے عبداللہ بن مسعود ؓ کو یہ کہتے سنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن شدید ترین عذاب والے لوگ مصور ہوں گے۔"
قال مسلم: قرات على نصر بن علي الجهضمي ، عن عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، حدثنا يحيي بن ابي إسحاق ، عن سعيد بن ابي الحسن ، قال: جاء رجل إلى ابن عباس ، فقال: إني رجل اصور هذه الصور فافتني فيها؟ فقال له: ادن مني فدنا منه، ثم قال: ادن مني فدنا حتى وضع يده على راسه، قال: انبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فتعذبه في جهنم "، وقال: إن كنت لا بد فاعلا فاصنع الشجر، وما لا نفس له فاقر به نصر بن علي.قَالَ مُسْلِم: قَرَأْتُ عَلَى نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ ، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ: إِنِّي رَجُلٌ أُصَوِّرُ هَذِهِ الصُّوَرَ فَأَفْتِنِي فِيهَا؟ فَقَالَ لَهُ: ادْنُ مِنِّي فَدَنَا مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: ادْنُ مِنِّي فَدَنَا حَتَّى وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَ: أُنَبِّئُكَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كُلُّ مُصَوِّرٍ فِي النَّارِ يَجْعَلُ لَهُ بِكُلِّ صُورَةٍ صَوَّرَهَا نَفْسًا فَتُعَذِّبُهُ فِي جَهَنَّمَ "، وقَالَ: إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَاصْنَعِ الشَّجَرَ، وَمَا لَا نَفْسَ لَهُ فَأَقَرَّ بِهِ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ.
امام مسلم نے کہا: میں نے نصر بن علی جہضمی کے ساتھ عبد الاعلی بن عبد الاعلیٰ سے حدیث پڑھی کہ ہمیں یحییٰ بن ابی اسحٰق نے (حضرت حسن بصری کے بھا ئی) سعید بن ابو حسن سے روایت بیان کی، کہا: ایک شخص حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اس نے کہا: میں یہ (جانداروں کی) تصویر یں بناتا ہوں، آپ مجھے ان کے متعلق فتویٰ دیں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے قریب آؤ وہ قریب ہوا انھوں نے پھر فرما یا میرے قریب آؤوہ (مزید قریب آیا آپ نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: " میں تم کو وہ بات بتاتاہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "ہر تصویر بنانے والا جہنم میں ہو گا اور اس کی بنا ئی ہو ئی تصویر کے بدلے میں اللہ تعا لیٰ ایک جاندار بنائے گا وہ اسے جہنم میں عذاب دے گا۔" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم نے ضرور (یہی کا م) کرنا ہے تو درختوں کی اور جن چیزوں میں جان نہیں ان کی تصویر بنا ؤ۔نصر بن علی نے (جب میں نے ان کے سامنے یہ حدیث پڑھی) اس کا اقرار کیا (کہ انھوں نے عبد الاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ سے اسی طرح روایت کی۔)
سعید بن ابی الحسن بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، میں ایسا آدمی ہوں کہ میں یہ تصویریں بناتا ہوں تو آپ مجھے ان کے بارے میں فتویٰ دیں تو انہوں نے اس سے کہا، میرے قریب ہو جا تو وہ ان کے قریب ہو گیا، پھر انہوں نے کہا، میرے قریب ہو جا تو وہ اور قریب ہو گیا، حتی کہ انہوں نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور کہا، میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”ہر تصویر بنانے والا دوزخ میں ہو گا اور اللہ اسے ہر تصویر کے عوض میں، جو اس نے بنائی ہو گی، ایک جان دے گا، جو اس کو جہنم میں دکھ پہنچائے گی۔“ اور فرمایا: اگر تجھے ضرور ہی تصویر بنانا ہے تو درخت کی تصویر اور بے جان چیز کی تصویر بنا، امام مسلم نے یہ حدیث اپنے استاد نصر بن علی جہضمی کو سنائی تو انہوں نے اس کا اقرار کیا۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن النضر بن انس بن مالك ، قال: كنت جالسا عند ابن عباس، فجعل يفتي، لا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ساله رجل، فقال: إني رجل اصور هذه الصور، فقال له ابن عباس: ادنه فدنا الرجل، فقال ابن عباس : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من صور صورة في الدنيا كلف ان ينفخ فيها الروح يوم القيامة، وليس بنافخ "وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُفْتِي، لا يَقُولُ: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي رَجُلٌ أُصَوِّرُ هَذِهِ الصُّوَرَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: ادْنُهْ فَدَنَا الرَّجُلُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ "
سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ نے (پوچھنے والوں کے مطالبے پر) فتوے دینے شروع کیے اور یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا ہے حتیٰ کہ ایک شخص نے ان سے سوال کیا کہ میں یہ تصویریں بنا تا ہوں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: قریب آؤ۔وہ شخص قریب آیا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔"جس شخص نے دنیا میں کوئی تصویر بنا ئی اس کو اس بات کا مکلف بنا یا جا ئے گا کہ وہ قیامت کے دن اس میں روح پھونکے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے نضر بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ لوگوں کو مسئلے بتانے لگے، لیکن یہ نہیں کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، حتی کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا اور کہا، میں یہ تصویریں بنانے والا آدمی ہوں تو ابن عباس ؓ نے اس سے کہا قریب ہو جا تو وہ آدمی قریب ہو گیا تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں تصویر بنائی تو قیامت کے دن اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف (پابند) بنایا جائے گا اور وہ روح نہیں پھونک سکے گا۔“
قتادہ نے نضر بن انس سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا۔ اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
نضر بن انس سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت سنائی۔
ابن فضیل نے عمارہ سے، انھوں نے ابو زرعہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان کے گھر گیا نھوں نے اس گھر میں تصوریں دیکھیں تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرما یا: " اللہ عزوجل نے فرمایا اس شخص سے بڑا ظالم کو ن ہوگا جو میری مخلوق کی طرح مخلوق بنا نے چلا ہو۔وہ ایک ذرہ تو بنا ئیں یا ایک دانہ تو بنا ئیں یا ایک جو تو بنا ئیں!"
ابو زرعہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ مروان کے گھر گیا، انہوں نے وہاں تصویریں دیکھیں تو کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے، جو میری تخلیق جیسی تخلیق کرنے لگتا ہے؟ وہ ایک ذرہ پیدا کریں، یا دانہ ہی پیدا کریں یا جو پیدا کریں۔“
وحدثينيه زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، قال: دخلت انا وابو هريرة دارا تبنى بالمدينة لسعيد او لمروان، قال: فراى مصورا يصور في الدار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر او ليخلقوا شعيرة.وحدثينيه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قال: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو هُرَيْرَةَ دَارًا تُبْنَى بِالْمَدِينَةِ لِسَعِيدٍ أَوْ لِمَرْوَانَ، قَالَ: فَرَأَى مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَوْ لِيَخْلُقُوا شَعِيرَةً.
جریر نے عمارہ سے، انھوں نے ابو زرعہ سے روایت کی، کہا: میں اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں ایک گھر میں گئے جوسعید (ابن عاص) رضی اللہ عنہ یا مروان (ابن حکم) کے لیے بنا یا جا رہا تھا، وہاں انھوں نے ایک مصور کو گھر میں تصویر بنا تے ہوئے دیکھا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اور اسی کے مانند روایت کی اور (جریر نے) "یا ایک جَو تو بنائیں " (کے الفاظ) بیان نہیں کیے۔
ابو زرعہ بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے، جو مدینہ میں سعید یا مروان کے لیے بنایا جا رہا تھا تو انہوں نے ایک مصور دیکھا، جو گھر میں تصویریں بنا رہا تھا تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی، لیکن اس میں، (یا ایک جو پیدا کریں) کا ذکر نہیں ہے۔