Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5539
وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، قال: كُنْتُ مَعَ مَسْرُوقٍ فِي بَيْتٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ مَرْيَمَ، فَقَالَ مَسْرُوقٌ: هَذَا تَمَاثِيلُ كِسْرَى، فَقُلْتُ: لَا هَذَا تَمَاثِيلُ مَرْيَمَ، فَقَالَ مَسْرُوقٌ : أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يقول: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ ".
منصور نے مسلم بن صبیح (ابو ضحیٰ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں مسروق کے ساتھ ایک مکا ن میں تھا جس میں حضرت مریم علیہ السلام کی تصاویر تھیں (یا مجسمے تھے) مسروق نے کہا: یہ کسریٰ کی تصاویر ہیں؟ میں نے کہا: نہیں یہ مریم علیہ السلام کی تصاویرہیں۔ مسروق نے کہا: میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویریں (یا مجسمے) بنا نے والوں کو ہو گا۔"
مسلم بن صبیح  بیان کرتے ہیں کہ میں مسروق  کے ساتھ ایک ایسے گھر میں تھا، جس میں مریم کی تصویریں یا مورتیاں تھیں تو مسروق نے کہا، یہ کسریٰ کی تصاویر ہیں تو میں نے کہا، نہیں، یہ مریم کی تصاویر ہیں تو مسروق  نے کہا، ہاں، میں نے عبداللہ بن مسعود ؓ کو یہ کہتے سنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن شدید ترین عذاب والے لوگ مصور ہوں گے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5539 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5539  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسلم بن صبیح،
ابو الضحیٰ کا نام ہے،
جو حضرت مسروق رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں اور یہ گھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام یسار بھی نمیر کا تھا،
جو انہوں نے کسی عیسائی سے خریدا ہو گا اور یہ نقش و نگار کی صورت میں کسی بچھونے پر ہوں گی،
جو چھپر یا چبوترہ میں پڑا تھا،
جس طرح آج کپڑے اور کاغذ پر کسی کا تصویری خاکہ بنایا جاتا ہے اور وہ تصویری خاکہ کو درست سمجھتے ہوں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5539