26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Making Images Of Living Beings, And The Prohibition Of Using Images That Are Not Subjected To Disrespect In Furnishings And The Like; The Angels (Peace Be Upon Them) Do Not Enter A House In Which There Is An Image Or A Dog
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن النضر بن انس بن مالك ، قال: كنت جالسا عند ابن عباس، فجعل يفتي، لا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ساله رجل، فقال: إني رجل اصور هذه الصور، فقال له ابن عباس: ادنه فدنا الرجل، فقال ابن عباس : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من صور صورة في الدنيا كلف ان ينفخ فيها الروح يوم القيامة، وليس بنافخ "وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُفْتِي، لا يَقُولُ: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي رَجُلٌ أُصَوِّرُ هَذِهِ الصُّوَرَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: ادْنُهْ فَدَنَا الرَّجُلُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ "
سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ نے (پوچھنے والوں کے مطالبے پر) فتوے دینے شروع کیے اور یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا ہے حتیٰ کہ ایک شخص نے ان سے سوال کیا کہ میں یہ تصویریں بنا تا ہوں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: قریب آؤ۔وہ شخص قریب آیا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔"جس شخص نے دنیا میں کوئی تصویر بنا ئی اس کو اس بات کا مکلف بنا یا جا ئے گا کہ وہ قیامت کے دن اس میں روح پھونکے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے نضر بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ لوگوں کو مسئلے بتانے لگے، لیکن یہ نہیں کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، حتی کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا اور کہا، میں یہ تصویریں بنانے والا آدمی ہوں تو ابن عباس ؓ نے اس سے کہا قریب ہو جا تو وہ آدمی قریب ہو گیا تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں تصویر بنائی تو قیامت کے دن اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف (پابند) بنایا جائے گا اور وہ روح نہیں پھونک سکے گا۔“
من صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ من تحلم كلف أن يعقد شعيرة من استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
من صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف أن يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة