صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2705
Save to word اعراب
جناب مہاجر بن عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو اپنی نماز پڑھنے اور طواف مکمّل کرنے کے بعد مسجد حرام سے باہر نکلتا ہے، اور وہ بیت اللہ شریف کی طرف مُنہ کرتا ہے (اور ہاتھ اُٹھاتا ہے) تو انہوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں یہ کام صرف یہودی کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1901. ‏(‏160‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ
1901. مسجد میں داخل ہونے کی دعا
حدیث نمبر: 2706
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہونے لگے تو اسے چاہیے کہ وہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر سلام بھیجے اور یہ دعا پڑھے «‏‏‏‏اللّهُـمَّ افْتَـحْ لي أَبْوابَ رَحْمَتـِك» ‏‏‏‏ اے اللہ، میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے نکلنے لگے تو نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود و سلام بھیجے اور یہ دعا پڑھے «‏ اللَّهُمَّ أَجِرْنِيْ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» ‏‏‏‏ اے الله، مجھے شیطان مردود سے محفوظ فرما۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1902. ‏(‏161‏)‏ بَابُ الِاضْطِبَاعِ بِالرِّدَاءِ عِنْدَ طَوَافِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوْ أَحَدِهِمَا
1902. حج و عمرہ یا ان میں سے کسی ایک کے طواف قدوم میں چادر کو دائیں بازو کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 2707
Save to word اعراب
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک طویل حدیث مروی ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے اضطباع کیا (چادر کو دائیں بازو کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالا) اور انہوں نے طواف کے پہلے تین چکّروں میں رمل کیا اور بقیہ چار میں عام رفتار سے چلے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1903. ‏(‏162‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ السُّنَّةَ قَدْ كَانَ يَسُنُّهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِلَّةٍ حَادِثَةٍ فَتَزُولُ الْعِلَّةُ
1903. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی عمل کسی خالص علت کے پیش آںے پر سرانجام دیتے ہیں،
حدیث نمبر: Q2708
Save to word اعراب
وتبقى السنة قائمة إلى الابد إذ النبي صلى الله عليه وسلم إنما رمل في الابتداء واضطبع ليري المشركين قوته وقوة اصحابه فبقي الاضطباع والرمل سنتين إلى آخر الابد وَتَبْقَى السُّنَّةُ قَائِمَةً إِلَى الْأَبَدِ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا رَمَلَ فِي الِابْتِدَاءِ وَاضْطَبَعَ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ وَقُوَّةَ أَصْحَابِهِ فَبَقِيَ الِاضْطِبَاعُ وَالرَّمَلُ سُنَّتَيْنِ إِلَى آخِرِ الْأَبَدِ
پھر وہ علت ختم ہوجاتی ہے لیکن سنّت نبوی تاقیامت باقی رہتی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں مشرکوں کو اپنی اور اپنے صحابہ کی قوت و طاقت دکھانے کے لئے رمل اور اضطباع کیا تھا، (پھر مکّہ مکرّمہ میں مشرک ختم ہوگئے) لیکن رمل اور اضطباع کی دونوں سنّتیں تاقیامت باقی رہیںگی

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2708
Save to word اعراب
حضرت زید بن اسلم اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اب رمل کرنا اور کندھوں کو ننگا کرنا کس لئے ہے جبکہ اللہ تعالی نے اسلام کوقوت و طاقت دیدی ہے اور وہ چار سُو پھیل چکا ہے اور کفر اور کافر مٹ چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم کوئی ایسا عمل نہیں چھوڑیں گے جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1904. ‏(‏163‏)‏ بَابُ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ عِنْدَ ابْتِدَاءِ الطَّوَافِ
1904. طواف شروع کرتے وقت حجر اسود کا استلام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2709
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، حدثنا جعفر ، حدثني ابي ، قال: اتينا جابر بن عبد الله ، فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" فخرجنا لا ننوي إلا الحج حتى اتينا الكعبة، فاستلم رسول الله صلى الله عليه وسلم الحجر الاسود، ثم رمل ثلاثا، ومشى اربعا" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" فَخَرَجْنَا لا نَنْوِي إِلا الْحَجَّ حَتَّى أَتَيْنَا الْكَعْبَةَ، فَاسْتَلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَرَ الأَسْوَدَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا"
جناب جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے اُن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کے بارے میں پوچھا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم صرف حج ہی کے ارادے سے (مد ینہ منوّرہ سے) نکلے، حتّیٰ کہ ہم کعبہ شریف کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا استلام کیا، پھر (طواف کے) تین چکّروں میں رمل کیا اور چار چکّر عام رفتار سے پورے کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2710
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، وعيسى بن إبراهيم , قال يونس: اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس، وقال عيسى: حدثنا ابن وهب، عن يونس ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم حين يقدم مكة يستلم الركن الاسود اول ما يطوف حين يقدم يخب ثلاث اطواف من السبع" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَعِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ يُونُسُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَقَالَ عِيسَى: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الأَسْوَدَ أَوَّلُ مَا يَطُوفُ حِينَ يَقْدَمُ يَخِبُّ ثَلاثَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ"
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ مکّہ مکرّمہ پہنچے تو آپ نے طواف کی ابتداء میں حجر اسود کا استلام کیا۔ پھر سات میں سے تین چکّروں میں دلکی چال چلے (اور چار چکّر عام رفتار سے چلے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1905. ‏(‏164‏)‏ بَابُ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِذَا تَمَّ تَقْبِيلُهُ مِنْ غَيْرِ إِيذَاءِ الْمُسْلِمِ
1905. مسلمانوں کو تکلیف دیئے بغیر حجر اسود کو بوسہ دینا ممکن ہوتو اسے بوسہ دینا چاہیے
حدیث نمبر: 2711
Save to word اعراب
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجراسود کو بوسہ دیا تو فرمایا کہ آگاه رہ، الله کی قسم کہ مجھے خوب علم ہے کہ تُو ایک پتھر ہی ہے (جو کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں) اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ جناب عمرو کہتے ہیں کہ مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد گرامی اسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1906. ‏(‏165‏)‏ بَابُ الْبُكَاءِ عِنْدَ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ، وَفِي الْقَلْبِ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْنٍ هَذَا،
1906. حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے رونے کا بیان۔ میرا دل محمد بن عون کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q2712
Save to word اعراب
ووضع اليدين على الحجر، ومسح الوجه بهما، ولكن خبر محمد بن علي ثابتوَوَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْحَجَرِ، وَمَسْحِ الْوَجْهِ بِهِمَا، وَلَكِنْ خَبَرُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ثَابِتٌ
دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھنے اور ان کو چہرے پر پھیرنے کا بیان۔ محمد بن علی کی حدیث ثابت ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2712
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک حجراسود کی طرف کیا اور حجر اسود کا استلام کیا۔ پھر آپ نے اپنے ہونٹ اس پر رکھ دیئے اور دیر تک روتے رہے پھر مڑ کر دیکھا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر، اس جگہ آنسو بہائے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.