صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1906. (165) بَابُ الْبُكَاءِ عِنْدَ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ، وَفِي الْقَلْبِ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْنٍ هَذَا،
حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے رونے کا بیان۔ میرا دل محمد بن عون کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2712
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شِيبَ ، نا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ وَضَعَ شَفَتَيْهِ عَلَيْهِ يَبْكِي طَوِيلا، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا هُوَ بِعُمَرَ يَبْكِي، فَقَالَ:" يَا عُمَرُ، هَا هُنَا تُسْكَبُ الْعَبَرَاتُ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک حجراسود کی طرف کیا اور حجر اسود کا استلام کیا۔ پھر آپ نے اپنے ہونٹ اس پر رکھ دیئے اور دیر تک روتے رہے پھر مڑ کر دیکھا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر، اس جگہ آنسو بہائے جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف