صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1905. (164) بَابُ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِذَا تَمَّ تَقْبِيلُهُ مِنْ غَيْرِ إِيذَاءِ الْمُسْلِمِ
مسلمانوں کو تکلیف دیئے بغیر حجر اسود کو بوسہ دینا ممکن ہوتو اسے بوسہ دینا چاہیے
حدیث نمبر: 2711
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بنُ يَزِيدَ ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَنَّ أَبَاهُ ، حَدَّثَهُ قَالَ: قَبَّلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الْحَجَرَ، فَقَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ" ، قَالَ عَمْرٌو: وَحَدَّثَنِي بِمِثْلِهَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ أَسْلَمَ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجراسود کو بوسہ دیا تو فرمایا کہ آگاه رہ، الله کی قسم کہ مجھے خوب علم ہے کہ تُو ایک پتھر ہی ہے (جو کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں) اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ جناب عمرو کہتے ہیں کہ مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد گرامی اسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم