صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1903. (162) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ السُّنَّةَ قَدْ كَانَ يَسُنُّهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِلَّةٍ حَادِثَةٍ فَتَزُولُ الْعِلَّةُ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی عمل کسی خالص علت کے پیش آںے پر سرانجام دیتے ہیں،
حدیث نمبر: 2708
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: " فِيمَ الرَّمَلانُ الآنَ، وَالْكَشْفُ عَنِ الْمَنَاكِبِ، وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الإِسْلامَ، وَنَفي الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ، وَمَعَ ذَلِكَ لا نَتْرُكُ شَيْئًا كُنَّا نَصْنَعُهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
حضرت زید بن اسلم اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اب رمل کرنا اور کندھوں کو ننگا کرنا کس لئے ہے جبکہ اللہ تعالی نے اسلام کوقوت و طاقت دیدی ہے اور وہ چار سُو پھیل چکا ہے اور کفر اور کافر مٹ چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم کوئی ایسا عمل نہیں چھوڑیں گے جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري