صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2025. ‏(‏284‏)‏ بَابُ الْتِقَاطِ الْحَصَى لِرَمْيِ الْجِمَارِ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ،
2025. جمرات پر رمی کرنے کے لئے کنکریاں مزدلفہ ہی سے چننے کا بیان
حدیث نمبر: Q2867
Save to word اعراب
والبيان ان كسر الحجارة لحصى الجمار بدعة، لما فيه من إيذاء الناس وإتعاب ابدان من يتكلف كسر الحجارة توهما انه سنة‏.‏ وَالْبَيَانُ أَنَّ كَسْرَ الْحِجَارَةِ لِحَصَى الْجِمَارِ بِدْعَةٌ، لِمَا فِيهِ مِنْ إِيذَاءِ النَّاسِ وَإِتْعَابِ أَبْدَانِ مَنْ يَتَكَلَّفُ كَسْرَ الْحِجَارَةِ تَوَهُّمًا أَنَّهُ سُنَّةٌ‏.‏
اور اس بات کا بیان کے پتھر توڑ کر کنکریاں بنانا بدعت ہے کیونکہ اسے سنّت سمجھ کر پتھر توڑنے والا لوگوں کو تکلیف دیتا ہے اور اپنے آپ کو تھکاتا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2867
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، ومحمد بن جعفر ، وعبد الوهاب بن عبد المجيد ، عن عوف بن ابي جميلة ، عن زياد بن حصين ، حدثنا ابو العالية ، قال: قال لي ابن عباس ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة العقبة قال ابن ابي عدي في حديثه، وهكذا قال عوف: " هات القط حصيات هي حصى الخذف"، فلما وضعن في يده، قال:" بامثال هؤلاء، بامثال هؤلاء، وإياكم والغلو في الدين، فإنما هلك من كان قبلكم بالغلو في الدين" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حَصِينٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ، وَهَكَذَا قَالَ عَوْفٌ: " هَاتِ الْقُطْ حَصَيَاتٍ هِيَ حَصَى الْخَذْفِ"، فَلَمَّا وُضِعْنَ فِي يَدِهِ، قَالَ:" بِأَمْثَالِ هَؤُلاءِ، بِأَمْثَالِ هَؤُلاءِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کی صبح (10 ذوالحجہ کو) مجھے حُکم دیا: آؤ میرے لئے کنکریاں چن دو چھوٹی چھوٹی ہوں (جو دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکی جاسکتی ہوں)۔ جب میں نے وہ آپ کے دست مبارک پر رکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی قسم کی کنکریاں لے لو بس ایسی ہی کنکریاں چن لو خبر دار دین کے کاموں میں غلو کرنے سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2868
Save to word اعراب
حدثنا به بندار مرة اخرى بمثل هذا اللفظ، غير انه قال: حدثني زياد بن حصين، وثنا بندار، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عوف ، حدثنا زياد بن حصين ، حدثني ابو العالية ، قال: قال لي ابن عباس : قال عوف: لا ادري الفضل، او عبد الله بن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة العقبة: " القط لي حصيات" ، بمثله سواءحَدَّثَنَا بِهِ بُنْدَارٌ مَرَّةً أُخْرَى بِمِثْلِ هَذَا اللَّفْظِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ حَصِينٍ، وثنا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حَصِينٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْعَالِيَةِ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ : قَالَ عَوْفٌ: لا أَدْرِي الْفَضْلَ، أَوْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ: " الْقُطْ لِي حَصَيَاتٍ" ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً
جناب ابو العالیہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا جناب عوف کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ حضرت فضل یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عقبہ کی صبح حُکم دیا میرے لئے کنکریاں چن دو، مذکورہ بالا کی مثل روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
2026. ‏(‏285‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَقْدِيمِ النِّسَاءِ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِاللَّيْلِ
2026. عورتوں کو مزدلفہ سے رات کے وقت منیٰ بھیجنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2869
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا ايوب ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت:" كانت سودة امراة ضخمة ثبطة، فاستاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تفيض من جمع بالليل، فاذن لها ، قالت عائشة: فليتني كنت استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنت سودة، فكانت عائشة لا تفيض، إلا مع الإمامحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ضَخْمَةً ثَبْطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ بِاللَّيْلِ، فَأَذِنَ لَهَا ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَيْتَنِي كُنْتُ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ، فَكَانَتْ عَائِشَةُ لا تُفِيضُ، إِلا مَعَ الإِمَامِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا بھاری بھرکم خاتون تھیں۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ سے رات ہی کے وقت لوٹنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں اجازت دے دی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اے کاش، میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی جیسا کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لے لی تھی۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا امام کے ساتھ ہی مزدلفہ سے منیٰ واپس آتی تھیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2027. ‏(‏286‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَقْدِيمِ الضُّعَفَاءِ مِنَ الرِّجَالِ وَالْوِلْدَانِ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِاللَّيْلِ
2027. کمزور افراد اور بچّوں کو مزدلفہ سے رات ہی کے وقت منیٰ بھیجنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2870
Save to word اعراب
ثنا ثنا عبد الجبار بن العلاء، والحسين بن حريث , وسعيد بن عبد الرحمن , وعلي بن خشرم , قالوا: ثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: " انا ممن قدم النبي صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة في ضعفة اهله" ، وقال ابو عمار , والمخزومي، وعلي، عن ابن عباسثنا ثنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ , وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , قَالُوا: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ" ، وَقَالَ أَبُو عَمَّارٍ , وَالْمَخْزُومِيُّ، وَعَلِيٌّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے اُن کمزور افراد کے ساتھ شامل تھا جنہیں آپ نے مزدلفہ سے رات ہی کے وقت منیٰ بھیج دیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2871
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اپنے خاندان کے کمزور افراد کو آگے بھیج دیتے تھے۔ وہ رات کے وقت ہی مشعر حرام کے پاس وقوف کرتے، جب تک چاہتے الله تعالی کا ذکر کرتے پھر منیٰ روانہ ہو جاتے۔ پھر ان میں سے کچھ صبح کی نماز کے وقت منیٰ پہنچ جاتے اور کچھ اس کے بعد پہنچتے، یہ سب لوگ ان کے خاندان کے کمزور اور ضعیف لوگ ہوتے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمزوروں کو اس کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2028. ‏(‏287‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ تَقْدِيمِ الثَّقَلِ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِاللَّيْلِ
2028. مزدلفہ سے سامان رات کے وقت منیٰ بھیجنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2872
Save to word اعراب
ثنا ثنا علي بن خشرم، ثنا عيسى، عن ابن جريج، اخبرني عبيد الله بن ابي يزيد، انه سمع ابن عباس ، يقول: " كنت فيمن قدم النبي صلى الله عليه وسلم في الثقل" ، ثنا محمد بن معمر، ثنا محمد بن بكر، اخبرنا ابن جريج، بمثله سواء، قال ابو بكر: اخبار ابن عباس كنت فيمن قدم النبي صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة من جمع إلى منى بالليل، دالة على ان المامور بالتقاط الحصى غداة المزدلفة هو الفضل ابن عباس، لا عبد الله، واخبار الفضل انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من جمع إلى منى بالليل دالة على ان خبر مشاس، عن عطاء، عن ابن عباس، عن الفضل كنت فيمن قدم النبي صلى الله عليه وسلم وهم، لان المقدم مع الضعفة من جمع إلى منى هو عبد الله بن عباس، لا الفضلثنا ثنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، ثنا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّقَلِ" ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَارُ ابْنِ عَبَّاسٍ كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِاللَّيْلِ، دَالَّةٌ عَلَى أَنَّ الْمَأْمُورَ بِالْتِقَاطِ الْحَصَى غَدَاةَ الْمُزْدَلِفَةِ هُوَ الْفَضْلُ ابْنُ عَبَّاسٍ، لا عَبْدُ اللَّهِ، وَأَخْبَارُ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِاللَّيْلِ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّ خَبَرَ مُشَاسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْمٌ، لأَنَّ الْمُقَدَّمَ مَعَ الضَّعَفَةِ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، لا الْفَضْلُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اُن افراد میں شامل تھا جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کے ساتھ منیٰ روانہ کردیا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ احادیث کہ میں اُن افراد کے ساتھ تھا جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات ہی کو منیٰ روانہ کردیا تھا، یہ اس بات کی دلیل ہیں کہ مزدلفہ کی صبح کو آپ نے کنکریاں چُننے کا حُکم سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کو دیا تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہیں۔ اور سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کی یہ روایات کہ وہ مزدلفہ سے منیٰ جاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، اس بات کی دلیل ہیں کہ مشاس کی عطاء کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کہ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُن لوگوں کے ساتھ تھا جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے روانہ کر دیا تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے یہ روایت وہم ہے کیونکہ کمزور افراد کے ساتھ مزدلفہ سے منیٰ جانے والے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ہیں سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2029. ‏(‏288‏)‏ بَابُ قَدْرِ الْحَصَى الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجِمَارُ،
2029. جمرات پر کتنی بڑی کنکری مارنی چاہیے
حدیث نمبر: Q2873
Save to word اعراب
والدليل على ان الرمي بالحصى الكبار من الغلو في الدين، وتخويف الهلاك بالغلو في الدين وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الرَّمْيَ بِالْحَصَى الْكِبَارِ مِنَ الْغُلُوِّ فِي الدِّينِ، وَتَخْوِيفِ الْهَلَاكِ بِالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2873
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء ، وهارون بن إسحاق , قالا: حدثنا ابو خالد ، حدثنا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن ابي معبد ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، قال: افاض النبي صلى الله عليه وسلم، فلما هبط بطن محسر، قال:" يا ايها الناس، عليكم بحصى الخذف"، ويشير بيده حذف الرجل ، وقال هارون: عن ابن جريجحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ , قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، قَالَ: أَفَاضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا هَبَطَ بَطْنَ مُحَسِّرٍ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ"، وَيُشِيرُ بِيَدِهِ حَذْفَ الرَّجُلِ ، وَقَالَ هَارُونُ: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفه سے روانہ ہوئے، پھر جب وادی محشر کے درمیان پہنچے تو فرمایا: اے لوگو، تم پر چھوٹی کنکریاں مارنا لازمی ہے، اور آپ ہاتھ سے اشارہ کر کے بتارہے تھے جیسے آدمی دو انگلیوں میں کنکری رکھ کر پھینکتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2874
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، وبشر بن معاذ ، قالا: حدثنا بشر وهو ابن المفضل ، حدثنا عبد الرحمن وهو ابن حرملة ، عن يحيى بن هند ، عن حرملة بن عمرو الاسلمي ، قال: حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما وقفنا بعرفات رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا إحدى اصبعيه على الاخرى، فقلت لعمي: يا عم، ما يقول؟ قال: يقول: " ارموا الجمار بمثل حصى الخاذف" ، وقال بشر بن معاذ: حدثني يحيى بن هند، عن حرملة، قال: حججت، قال ابو بكر: عم حرملة بن عمرو سنان بن سنة سماه وهيبحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ حَرْمَلَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هِنْدَ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَقَفْنَا بِعَرَفَاتٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا إِحْدَى أُصْبُعَيْهِ عَلَى الأُخْرَى، فَقُلْتُ لِعَمِّي: يَا عَمِّ، مَا يَقُولُ؟ قَالَ: يَقُولُ: " ارْمُوا الْجِمَارَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَاذِفِ" ، وَقَالَ بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ هِنْدَ، عَنْ حَرْمَلَةَ، قَالَ: حَجَجْتُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَمُّ حَرْمَلَةَ بْنِ عَمْرٍو سِنَانُ بْنُ سَنَّةَ سَمَّاهُ وُهَيْبٌ
سیدنا حرملہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ جب ہم نے عرفات میں وقوف کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ایک انگلی پر دوسری انگلی رکھی ہوئی تھی۔ تو میں نے اپنے چچا سے کہا کہ اے چچا جی، آپ کیا فرما رہے ہیں؟ اُنھوں نے کہا کہ آپ فرمارہے ہیں: جمرات کو خازف کنکریاں مارو (جو چنے کے دانے کے برابر ہوں) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا حرملہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے چچا کا نام جناب وہیب نے سنان بن سنتہ بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح

Previous    25    26    27    28    29    30    31    32    33    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.