صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2713
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا نعيم بن حماد ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن ابي جعفر وهو محمد بن علي , عن جابر بن عبد الله ، قال: فدخلنا مكة حين ارتفاع الضحى، فاتى يعني النبي صلى الله عليه وسلم باب المسجد، فاناخ راحلته، ثم دخل المسجد، فبدا بالحجر فاستلم، وفاضت عيناه بالبكاء"، فذكر الحديث، وقال:" ورمل ثلاثا، ومشى اربعا، حتى فرغ، فلما فرغ قبل الحجر ووضع يديه عليه، ثم مسح بهما وجهه" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: فَدَخَلْنَا مَكَّةَ حِينَ ارْتِفَاعِ الضُّحَى، فَأَتَى يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَابَ الْمَسْجِدِ، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَبَدَأَ بِالْحَجَرِ فَاسْتَلَمَ، وَفَاضَتْ عَيْنَاهُ بِالْبُكَاءِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" وَرَمَلَ ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، حَتَّى فَرَغَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ"
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم چاشت کے وقت مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام کے دروازے پر آئے اور اپنی اونٹنی کو بٹھایا پھر مسجد حرام میں داخل ہوئے، آپ نے حجر اسود سے ابتداء کی، اس کا استلام کیا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کے تین چکّروں میں دلکی چال چلی اور چار چکّر عام رفتار سے لگائے، جب آپ طواف سے فارغ ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کو بوسہ دیا، اپنے دونوں ہاتھ اس پر رکھے اور پھر انہیں اپنے چہرے مبارک پر ملا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1907. ‏(‏166‏)‏ بَابُ السُّجُودِ عَلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِذَا وَجَدَ الطَّائِفُ السَّبِيلَ إِلَى ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ إِيذَاءِ الْمُسْلِمِ
1907. دیگر مسلمانوں کو تکلیف دیے بغیر اگر طواف کرنے والے کو حجر اسود پر سجدہ کرنے کا موقع ملے تو اسے حجر اسود پر سجدہ کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2714
Save to word اعراب
جناب جعفر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو دیکھا، اُنہوں نے حجراسود کو بوسہ دیا اور اس پر سجده کیا، پھر اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے تمہارے ماموں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھا تھا اُنہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیکر اس پر سجدہ کیا تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ اُنہوں نے حجراسود کو بوسہ دیا اور اس پر سجدہ کیا، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے کرتے ہوئے دیکھا ہے، لہٰذا میں نے بھی ایسے کیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1908. ‏(‏167‏)‏ بَابُ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ بِالْيَدِ، وَتَقْبِيلِ الْيَدِ إِذَا لَمْ يُمْكِنْ تَقْبِيلُ الْحَجَرِ وَلَا السُّجُودُ عَلَيْهِ
1908. اگر حجر اسود کو بوسہ دینا اور اس پر سجدہ کرنا ممکن نہ ہو تو حجر اسود کو ہاتھ سے چھو کر ہاتھ چوم لینا چاہیے
حدیث نمبر: 2715
Save to word اعراب
امام نافع رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ اُنہوں نے اپنے ہاتھ کے ساتھ حجراسود کو چھوا اور اپنے ہاتھ کو بوسہ دیا۔ اور فرمایا کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے اسے نہیں چھوڑا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1909. ‏(‏168‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ وَاسْتِقْبَالِهِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الطَّوَافِ
1909. طواف شروع کرتے وقت حجر اسود کی طرف منہ کرکے اس کا استلام کرتے وقت اللهُ أَكْبَرُ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2716
Save to word اعراب
قرات على احمد بن ابي شريح الرازي ، ان عمر بن مجمع الكندي ، اخبرهم عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استوت به راحلته عند مسجد ذي الحليفة في حجة او عمرة اهل، فقال:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك"، فهذه تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتهى إلى البيت استقبله الحجر، فكبر، ثم استقبل الحجر، ثم رمل ثلاثة اشواط، ومشى اربعة اشواط، ثم صلى ركعتين" قَرَأْتُ عَلَى أَحْمَدَ بْنِ أَبِي شُرَيْحٍ الرَّازِيُّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ مُجَمِّعٍ الْكِنْدِيُّ ، أَخْبَرَهُمْ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي حَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ أَهَلَّ، فَقَالَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ"، فَهَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى الْبَيْتِ اسْتَقْبَلَهُ الْحَجَرُ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْحَجَرَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَشْوَاطٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی حج یا عمرے میں ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس جب آپ کو لیکر سیدھی ہو جاتی تو آپ ان الفاظ میں تلبیہ پکارتے «‏‏‏‏لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ والنِّعْمَة لَكَ والمُلْكُ، لَا شَرِيكَ لَكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں حاضر ہوں، میں تیری بندگی پر کاربند ہوں، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک سب تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں اور ہر نعمت تیری ہی عطا کی ہوئی ہے، اور بادشاہی بھی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ شریف پہنچنے تک اسی طرح تلبیہ کہتے رہتے حتّیٰ کہ آپ حجر اسود کے سامنے آتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْـبَر» ‏‏‏‏ کہہ کر حجراسود کی طرف مُنہ کرتے (اسے بوسہ دیتے یا استلام کرتے) پھر (طواف کے) تین چکّر اچھل اچھل کر لگاتے اور چار چکّر عام رفتار سے چل کر لگاتے، پھر دو رکعت ادا کرتے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1910. ‏(‏169‏)‏ بَابُ الرَّمَلِ فِي الْأَشْوَاطِ الثَّلَاثَةِ وَالْمَشْيِ فِي الْأَرْبَعَةِ
1910. طواف کے پہلے تین چکّروں میں دلکی چال چلنا اور چار چکّروں میں عام چال چلنے کا بیان
حدیث نمبر: 2717
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کے پہلے تین چکّروں میں رمل کیا اور چار چکّر عام رفتار سے لگائے۔

تخریج الحدیث:
1911. ‏(‏170‏)‏ بَابُ الرَّمَلِ بِالْبَيْتِ مِنَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ
1911. بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2718
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري ، اخبرنا مالك . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، عن مالك بن انس ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رمل من الحجر إلى الحجر . زاد علي: ثلاثا، ومشى اربعا"حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ . زَادَ عَلِيٌّ: ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرا سود سے لیکر حجراسود تک رمل کیا۔ (دلکی چال چلے) جناب علی بن خشرم کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ تین چکّروں میں رمل کیا اور چار چکّروں میں عام چال چلے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1912. ‏(‏171‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا رَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِابْتِدَاءِ
1912. ابتداء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان
حدیث نمبر: 2719
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن الجريري ، عن ابي الطفيل ، قال: قلت لابن عباس : الرمل ثلاثة اشواط بالبيت، واربعة مشيا، إن قومك يزعمون انها سنة، قال: صدقوا، وكذبوا، قدم النبي صلى الله عليه وسلم مكة، فلما سمع به اهل مكة، قالوا: انظروا إلى اصحاب محمد لا يقدرون ان يطوفوا بالبيت من الهزال، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اروهم ما يكرهون"حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : الرَّمَلُ ثَلاثَةُ أَشْوَاطٍ بِالْبَيْتِ، وَأَرْبَعَةٌ مَشْيًا، إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا، وَكَذَبُوا، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، فَلَمَّا سَمِعَ بِهِ أَهْلُ مَكَّةَ، قَالُوا: انْظُرُوا إِلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ لا يَقْدِرُونَ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرُوهُمْ مَا يَكْرَهُونَ"
حضرت ابوطفیل بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ بیت اللہ کے طواف کے تین چکّروں میں رمل کرنا اور چار چکّروں میں عام رفتار سے چلنا سنّت ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور ان کی کچھ بات غلط ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے، جب اہل مکّہ نے آپ کی تشریف آوری کا سنا تو کہنے لگے کہ دیکھو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھی کمزوری کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف بھی نہیں کر سکیں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اپنی قوت و طاقت دکھاو جسے وہ ناپسند کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2720
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن مرزوق ، حدثنا اسد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان قريشا، قالت: إن محمدا، واصحابه قد وهنتهم حمى يثرب، فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم لعامه الذي قدم فيه، قال لاصحابه: " ارملوا بالبيت ثلاثا ليرى المشركون قوتكم"، فلما رملوا، قالت قريش: ما وهنتهم حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ قُرَيْشًا، قَالَتْ: إِنَّ مُحَمَّدًا، وَأَصْحَابَهُ قَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَى يَثْرِبَ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَامِهِ الَّذِي قَدِمَ فِيهِ، قَالَ لأَصْحَابِهِ: " أَرْمِلُوا بِالْبَيْتِ ثَلاثًا لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ قُوَّتَكُمْ"، فَلَمَّا رَمَلُوا، قَالَتْ قُرَيْشٌ: مَا وَهَنَتْهُمْ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قریش کے لوگ کہنے لگے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ کے صحابہ کو یثرب کے بخار نے بالکل کمزور کردیا ہے۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معاہدے والے سال مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے کہا: بیت اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے پہلے تین چکّروں میں اُچھل اُچھل کر چلو تاکہ مشرک تمہاری قوت و طاقت دیکھ لیں۔ لہذا جب صحابہ کرام نے رمل کیا تو قریشی کہنے لگے کہ انہیں بخار نے ذرا بھی کمزور نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1913. ‏(‏172‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ بَيْنَ الرُّكْنِ الْيَمَانِي وَالْحَجَرِ الْأَسْوَدِ
1913. رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2721
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، وحدثني يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، عن يحيى بن عبيد . ح وحدثنا محمد بن معمر ، حدثنا محمد يعني ابن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني يحيى بن عبيد مولى السائب، ان اباه ، اخبره ان عبد الله بن السائب ، اخبره انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم فيما بين ركن بني جمح والركن الاسود، يقول:" ربنا آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار" ، قال الدورقي: يقول بين الركن اليماني والحجر، حدثنا الدورقي ، حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني يحيى بن عبيد ، بمثل حديث ابن معمرحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيَّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى السَّائِبِ، أَنَّ أَبَاهُ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّائِبِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ رُكْنِ بَنِي جُمَحٍ وَالرُّكْنِ الأَسْوَدِ، يَقُولُ:" رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" ، قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: يَقُولُ بَيْنَ الرُّكْنِ الْيَمَانِيِّ وَالْحَجَرِ، حَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ مَعْمَرٍ
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن بنی جمح (رکن یمانی) اور حجراسود کے درمیان یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا «‏‏‏‏رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وّفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وّقِنَا عَذَابَ النَّارِ» ‏‏‏‏ اے ہمارے پروردگار، ہمیں دنیا اور آخرت میں بھی خیر و بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔ جناب دورقی کی روایت میں ہے کہ آپ یہ دعا رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1914. ‏(‏173‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ كُلَّمَا انْتَهَى إِلَى الْحَجَرِ
1914. ہر چکّر میں حجراسود پر پہنچ کر اللهُ أَكْبَرُ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2722
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا۔ جب آپ حجر اسود کے پاس پہنچتے تو آپ اپنے ہاتھ میں پڑی ہوئی ایک چیز (لاٹھی) سے اشارہ کرتے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.