صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1912. (171) بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا رَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِابْتِدَاءِ
ابتداء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان
حدیث نمبر: 2719
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : الرَّمَلُ ثَلاثَةُ أَشْوَاطٍ بِالْبَيْتِ، وَأَرْبَعَةٌ مَشْيًا، إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا، وَكَذَبُوا، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، فَلَمَّا سَمِعَ بِهِ أَهْلُ مَكَّةَ، قَالُوا: انْظُرُوا إِلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ لا يَقْدِرُونَ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرُوهُمْ مَا يَكْرَهُونَ"
حضرت ابوطفیل بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ بیت اللہ کے طواف کے تین چکّروں میں رمل کرنا اور چار چکّروں میں عام رفتار سے چلنا سنّت ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور ان کی کچھ بات غلط ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے، جب اہل مکّہ نے آپ کی تشریف آوری کا سنا تو کہنے لگے کہ دیکھو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھی کمزوری کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف بھی نہیں کر سکیں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں اپنی قوت و طاقت دکھاو جسے وہ ناپسند کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم