ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی حج یا عمرے میں ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس جب آپ کو لیکر سیدھی ہو جاتی تو آپ ان الفاظ میں تلبیہ پکارتے «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ والنِّعْمَة لَكَ والمُلْكُ، لَا شَرِيكَ لَكَ» ”اے اللہ، میں حاضر ہوں، میں تیری بندگی پر کاربند ہوں، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک سب تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں اور ہر نعمت تیری ہی عطا کی ہوئی ہے، اور بادشاہی بھی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ شریف پہنچنے تک اسی طرح تلبیہ کہتے رہتے حتّیٰ کہ آپ حجر اسود کے سامنے آتے تو «اللهُ أَكْـبَر» کہہ کر حجراسود کی طرف مُنہ کرتے (اسے بوسہ دیتے یا استلام کرتے) پھر (طواف کے) تین چکّر اچھل اچھل کر لگاتے اور چار چکّر عام رفتار سے چل کر لگاتے، پھر دو رکعت ادا کرتے۔