صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2600
Save to word اعراب
حدثنا ابو داود سليمان بن توبة ، حدثنا ابو بدر . ح وحدثنا علي بن الحسين الدرهمي ، وهذا حديثه حدثنا شجاع وهو ابن الوليد ابو بدر ، قال ابو داود , قال: ثنا، وقال الدرهمي: عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين" ، هذا لفظ حديث الدرهميحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ ، وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا شُجَاعٌ وَهُوَ ابْنُ الْوَلِيدِ أَبُو بَدْرٍ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: ثنا، وَقَالَ الدِّرْهَمِيُّ: عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدِّرْهَمِيِّ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرمہ عورت نقاب نہ کرے اور نہ دستانے پہنے۔ (یہ روایت جناب علی بن حسین درہمی کی ہے)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1820. (79) بَابُ الْإِحْرَامِ فِي الْأُزُرِ وَالْأَرْدِيَةِ وَالنِّعَالِ
1820. احرام باندھنے میں تہبند، چادریں اور چوتے استعمال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2601
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرازق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رجلا نادى، فقال: يا رسول الله، ما يجتنب المحرم من الثياب، فقال:" لا تلبسوا السراويل، ولا القمص، ولا البرنس، ولا العمامة، ولا ثوب مسه الزعفران ولا ورس، وليحرم احدكم في إزار ورداء ونعلين، فإن لم يجد نعلين فليلبس خفين وليقطعهما حتى يكونا إلى الكعبين" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّازِقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلا نَادَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ، فَقَالَ:" لا تَلْبَسُوا السَّرَاوِيلَ، وَلا الْقُمُصَ، وَلا الْبُرْنُسَ، وَلا الْعِمَامَةَ، وَلا ثَوْبَ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلا وَرْسٌ، وَلْيُحْرِمَ أَحَدُكُمْ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ وَنَعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا إِلَى الْكَعْبَيْنِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بلند آواز سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، محرم کون کون سے کپڑے نہ پہنے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم شلواریں، قمیص، ٹوپی والے کوٹ، پگڑیاں اور زعفران اور ورس بوٹی سے رنگے ہوئے کپڑے مت پہنو۔ بلکہ تم میں سے کوئی شخص احرام باندھے تو تہہ بند، چادر اور جوتے پہن لے۔ اور اگر اسے جوتے نہ ملیں تو موزے پہن لے اور ان کو (اوپر سے کاٹ لے) حتّیٰ کہ وہ ٹخنوں سے نیچے آجائیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1821. (80) بَابُ اشْتِرَاطِ مَنْ بِهِ عِلَّةٌ عِنْدَ الْإِحْرَامِ أَنَّ مَحِلَّهُ حَيْثُ يُحْبَسُ، ضِدَّ قَوْلِ مِنْ كَرِهَ ذَلِكَ
1821. بیمار شخص یہ شرط لگا سکتا ہے کہ جہاں اسے (بیماری وغیرہ کی وجہ سے) روک دیا گیا وہ وہیں اپنا احرام کھول دیگا جن علماء نے اسے مکروہ گردانا ہے ان کا موقف درست نہیں
حدیث نمبر: 2602
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة ، كلاهما عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بضباعة، وهي شاكية، فقال: " اتريدين الحج؟" فقالت: نعم، قال:" فحجي واشترطي، وقولي اللهم محلي حيث تحبسني" ، هذا لفظ حديث عبد الجبارحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، كِلاهُمَا عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِضُبَاعَةٍ، وَهِيَ شَاكِيَةٌ، فَقَالَ: " أَتُرِيدِينَ الْحَجَّ؟" فَقَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ضباعہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے گزرے جب کہ وہ بیمار تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم حج کرنا چاہتی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم حج کرلو اور یہ شرط لگالو، تم (نیت کے وقت یہ الفاظ) کہہ لینا کہ اے اللہ، تُو مجھے جہاں روک لیگا میں وہیں احرام کھول دوںگی۔ (احرام کی پابندیوں سے حلال ہو جاؤںگی)۔ یہ جناب عبدالجبار کی حدیث کے الفاظ میں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1822. (81) بَابُ الِاكْتِفَاءِ بِالنِّيَّةِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِالْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَوْ هُمَا عِنْدَ الْإِهْلَالِ- عَنِ النُّطْقِ بِذَلِكَ
1822. احرام کے وقت حج یا عمرہ یا دونوں کی صرف نیت کرلینا بھی کافی ہے اور زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں
حدیث نمبر: 2603
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا ابو جعفر محمد بن علي بن الحسين بن علي بن ابي طالب ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مكث بالمدينة تسع سنين لم يحج، ثم اذن بالحج، فقيل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حاج، فقدم المدينة بشر كثير كلهم يحب ان ياتم برسول الله صلى الله عليه وسلم، ويفعل كما يفعل، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى مسجد ذي الحليفة فصلى فيه، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، وركب معه بشر كثير ركبان ومشاة، كلهم يحب ان ياتم برسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ظهر على البيداء، فاهل ونحن لا ننوي إلا الحج لا نعرف العمرة، فنظرت امامي، وعن يميني وعن شمالي وخلفي مد البصر ركبانا ومشاة كلهم يحب ان ياتم برسول الله صلى الله عليه وسلم" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذِنَ بِالْحَجِّ، فَقِيلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَفْعَلُ كَمَا يَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ مَعَهُ بَشَرٌ كَثِيرٌ رُكْبَانٌ وَمُشَاةٌ، كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَهَرَ عَلَى الْبَيْدَاءِ، فَأَهَلَّ وَنَحْنُ لا نَنْوِي إِلا الْحَجَّ لا نَعْرِفُ الْعُمْرَةَ، فَنَظَرْتُ أَمَامِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَخَلْفِي مَدَّ الْبَصَرِ رُكْبَانًا وَمُشَاةً كُلَّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ میں نو سال تک قیام پذیر رہے اور آپ نے حج نہیں کیا۔ پھر حج کا اعلان کر دیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج کریںگے۔ لہٰذا مدینہ منوّرہ میں بیشمار لوگ آگئے۔ ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے حج ادا کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ سے روانہ ہوئے اور ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس پہنچ گئے، آپ نے اس مسجد میں نماز ادا کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے لئے نکل پڑے اور آپ کے ساتھ بیشمار لوگ تھے۔ کچھ پیدل اور کچھ اپنی سواریوں پر سوار تھے۔ ہر شخص چاہتا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرے۔ حتّیٰ کہ جب آپ بیداء مقام پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ کہنا شروع کیا۔ اور ہم نے صرف حج کی نیت کی ہوئی تھی۔ ہمیں عمرے کا علم ہی نہ تھا (حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ہم جائز ہی نہ سمجھتے تھے۔) میں نے اپنے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے دیکھا تو جہاں تک نظر گئی وہاں تک لوگ ہی لوگ تھے۔ کچھ پیدل اور کچھ سوار تھے۔ ہر کسی کی خواہش تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں حج کرے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1823. (82) بَابُ إِبَاحَةِ الْقِرَانِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، وَالْإِفْرَادِ، وَالتَّمَتُّعِ،
1823. حج و عمرے کو ملا کر حج قران، حج افراد یا حج تمتع کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: Q2604
Save to word اعراب
والبيان ان كل هذا جائز طلق مباح، والمرء مخير بين القران والإفراد وبين التمتع، يهل بما شاء من ذلك وَالْبَيَانُ أَنَّ كُلَّ هَذَا جَائِزٌ طَلْقٌ مُبَاحٌ، وَالْمَرْءُ مُخَيَّرٌ بَيْنَ الْقِرَانِ وَالْإِفْرَادِ وَبَيْنَ التَّمَتُّعِ، يُهِلُّ بِمَا شَاءَ مِنْ ذَلِكَ
یہ تینوں اقسام جائز ہیں اور حاجی کو اختیار ہے کہ وہ حج قران، حج افراد یا حج تمتع میں سے جس حج کا چاہے احرام باندھ لے اور تلبیہ پڑھے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2604
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن المقدام العجلي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها قالت: خرجنا موافين هلال ذي الحجة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من شاء ان يهل بحج، فليهل بحج، ومن شاء ان يهل بعمرة، فليهل بعمرة" ، فمنا من اهل بحج، ومنا من اهل بعمرةحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مُوَافِينَ هِلالَ ذِي الْحِجَّةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ، فَلْيُهِلَّ بِحَجٍّ، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ" ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب (حج کے لئے) نکلے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے وہ صرف حج کا احرام باندھ لے (اور حج افراد کی نیت کرلے) اور جو شخص صرف عمرے کا احرام باندھنا چاہے تو وہ عمرے کا احرام باندھ لے۔ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور کچھ نے عمرے کا احرام باندھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2605
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے کچھ صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا۔ اور کچھ صحابہ نے حج اور عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے صرف عمرے کا احرام باندھا۔ حضرت عبدالجبار کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ اور کچھ صحابہ نے بھی حج کا احرام باندھا۔ اور ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے حج اور عمرے کا اکٹھا احرام باندھا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1824. (83) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ
1824. حج تمتع کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q2606
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2606
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن علي بن حسين ، عن ذكوان مولى عائشة، عن عائشة ، قالت: قدم النبي صلى الله عليه وسلم لاربع مضين من ذي الحجة او خمس فدخل علي وهو غضبان، فقلت: من اغضبك؟ فقال: " اما شعرت إني امرت الناس بامر فإذا هم يترددون" ، قال الحكم: يترددون احسب لو استقبلت من امري ما استدبرت ما سقت الهدي معي حتى اشتريه، ثم احل كما حلواحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ؟ فَقَالَ: " أَمَّا شَعَرْتِ إِنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ" ، قَالَ الْحَكَمُ: يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالجحہ کی چار یا پانچ تاریخ کو (مکّہ آئے) آپ میرے پاس تشریف لائے تو آپ سخت غصّے میں تھے۔ تو میں نے عرض کیا کہ آپ کو کس نے اس قدر غصّہ دلایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ نہیں چلا کہ میں نے لوگوں کو ایک حُکم دیا ہے اور وہ اس کی تعمیل میں تردد کر رہے ہیں۔ جناب حکم کی روایت میں ہے کہ وہ تردد کر رہے ہیں، اگر مجھے اپنے معاملے کا پہلے علم ہوتا تو میں قربانی کا جانور اپنے ساتھ (مدینہ منوّرہ سے) نہ لاتا اور مکّہ مکرّمہ سے خرید لیتا۔ پھر میں بھی (صرف عمرہ کرکے) احرام کھول دیتا جیسا کہ ان صحابہ سے کھولا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1825. (84) بَابُ أَمْرِ الْمُهِلِّ بِالْعُمْرَةِ الَّذِي مَعَهُ الْهَدْيُ بِالْإِهْلَالِ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ لِيَصِيرَ قَارِنًا،
1825. جس شخص نے عمرے کا احرام باندھا ہواور قربانی کا جانور بھی اس کے پاس ہو تو اس شخص کو عمرے کے ساتھ حج کا تلبیہ بھی کہنا ضروری ہے
حدیث نمبر: Q2607
Save to word اعراب
إذ سائق الهدي المهل بالعمرة، غير جائز له الإحلال منها قبل مبلغ الهدي محله إِذْ سَائِقٌ الْهَدْيَ الْمُهِلُّ بِالْعُمْرَةِ، غَيْرُ جَائِزٍ لَهُ الْإِحْلَالُ مِنْهَا قَبْلَ مَبْلَغِ الْهَدْيِ مَحِلَّهُ
تاکہ یہ حج قران کرنے والا بن جائے کیونکہ جس شخص نے عمرے کا احرام باندھا ہواور قربانی کا جانور بھی اس کے ساتھ ہو تو اس کے لئے (عمرہ ادا کرنے کے بعد) اس وقت تک احرام کھولنا جائز نہیں جب تک قربانی اپنی قربان گاہ میں (10ذوالحجہ) کو نہ پہنچ جائے۔

تخریج الحدیث:

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.