صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1821. (80) بَابُ اشْتِرَاطِ مَنْ بِهِ عِلَّةٌ عِنْدَ الْإِحْرَامِ أَنَّ مَحِلَّهُ حَيْثُ يُحْبَسُ، ضِدَّ قَوْلِ مِنْ كَرِهَ ذَلِكَ
بیمار شخص یہ شرط لگا سکتا ہے کہ جہاں اسے (بیماری وغیرہ کی وجہ سے) روک دیا گیا وہ وہیں اپنا احرام کھول دیگا جن علماء نے اسے مکروہ گردانا ہے ان کا موقف درست نہیں
حدیث نمبر: 2602
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، كِلاهُمَا عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِضُبَاعَةٍ، وَهِيَ شَاكِيَةٌ، فَقَالَ: " أَتُرِيدِينَ الْحَجَّ؟" فَقَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ضباعہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے گزرے جب کہ وہ بیمار تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم حج کرنا چاہتی ہو؟“ انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم حج کرلو اور یہ شرط لگالو، تم (نیت کے وقت یہ الفاظ) کہہ لینا کہ اے اللہ، تُو مجھے جہاں روک لیگا میں وہیں احرام کھول دوںگی۔ (احرام کی پابندیوں سے حلال ہو جاؤںگی)۔“ یہ جناب عبدالجبار کی حدیث کے الفاظ میں۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري