صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1824. (83) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ
حج تمتع کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2606
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ؟ فَقَالَ: " أَمَّا شَعَرْتِ إِنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ" ، قَالَ الْحَكَمُ: يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالجحہ کی چار یا پانچ تاریخ کو (مکّہ آئے) آپ میرے پاس تشریف لائے تو آپ سخت غصّے میں تھے۔ تو میں نے عرض کیا کہ آپ کو کس نے اس قدر غصّہ دلایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں پتہ نہیں چلا کہ میں نے لوگوں کو ایک حُکم دیا ہے اور وہ اس کی تعمیل میں تردد کر رہے ہیں۔“ جناب حکم کی روایت میں ہے کہ ”وہ تردد کر رہے ہیں، اگر مجھے اپنے معاملے کا پہلے علم ہوتا تو میں قربانی کا جانور اپنے ساتھ (مدینہ منوّرہ سے) نہ لاتا اور مکّہ مکرّمہ سے خرید لیتا۔ پھر میں بھی (صرف عمرہ کرکے) احرام کھول دیتا جیسا کہ ان صحابہ سے کھولا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم