صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1822. (81) بَابُ الِاكْتِفَاءِ بِالنِّيَّةِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِالْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَوْ هُمَا عِنْدَ الْإِهْلَالِ- عَنِ النُّطْقِ بِذَلِكَ
احرام کے وقت حج یا عمرہ یا دونوں کی صرف نیت کرلینا بھی کافی ہے اور زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں
حدیث نمبر: 2603
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذِنَ بِالْحَجِّ، فَقِيلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَفْعَلُ كَمَا يَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ مَعَهُ بَشَرٌ كَثِيرٌ رُكْبَانٌ وَمُشَاةٌ، كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَهَرَ عَلَى الْبَيْدَاءِ، فَأَهَلَّ وَنَحْنُ لا نَنْوِي إِلا الْحَجَّ لا نَعْرِفُ الْعُمْرَةَ، فَنَظَرْتُ أَمَامِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَخَلْفِي مَدَّ الْبَصَرِ رُكْبَانًا وَمُشَاةً كُلَّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ میں نو سال تک قیام پذیر رہے اور آپ نے حج نہیں کیا۔ پھر حج کا اعلان کر دیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج کریںگے۔ لہٰذا مدینہ منوّرہ میں بیشمار لوگ آگئے۔ ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے حج ادا کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ سے روانہ ہوئے اور ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس پہنچ گئے، آپ نے اس مسجد میں نماز ادا کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے لئے نکل پڑے اور آپ کے ساتھ بیشمار لوگ تھے۔ کچھ پیدل اور کچھ اپنی سواریوں پر سوار تھے۔ ہر شخص چاہتا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرے۔ حتّیٰ کہ جب آپ بیداء مقام پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ کہنا شروع کیا۔ اور ہم نے صرف حج کی نیت کی ہوئی تھی۔ ہمیں عمرے کا علم ہی نہ تھا (حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ہم جائز ہی نہ سمجھتے تھے۔) میں نے اپنے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے دیکھا تو جہاں تک نظر گئی وہاں تک لوگ ہی لوگ تھے۔ کچھ پیدل اور کچھ سوار تھے۔ ہر کسی کی خواہش تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں حج کرے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔