صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1727. ‏(‏172‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَوَّلِ صَدَقَةٍ مُحْبَسَةٍ تُصُدِّقَ بِهَا فِي الْإِسْلَامِ، وَأشْرَاطِ الْمُتَصَدِّقِ صَدَقَةَ الْمَحْرُمَةِ حَبْسَ أُصُولِ الصَّدَقَةِ وَالْمَنْعِ مِنْ بَيْعِ رِقَابِهَا وَهِبَتِهَا وَتَوْرِيثِهَا، وَتَسْبِيلِ مَنَافِعِهَا وَغَلَّاتِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّعِيفِ
1727. اسلام میں وقف کیے جانے والے پہلے صدقے کا بیان
حدیث نمبر: Q2483
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2483
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان عمر اصاب ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم ليستامر فيها، قال: إني اصبت ارضا بخيبر لم اصب مالا قط انفس عندي منه، فما تامر به، قال:" إن شئت حبست اصلها، وتصدقت بها"، قال: فتصدق بها عمر ان لا تباع , اصولها لا تباع، ولا توهب، ولا تورث، فتصدق بها على الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي سبيل الله، وابن السبيل والضعيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، او يطعم صديقا غير متمول فيها، قال ابن عون: فحدثت به محمدا، فقال: غير متامل مالا، قال ابن عون: وحدثني من قرا الكتاب: غير متاثل مالا. قال ابو بكر: وروى عبد الله بن عمر العمري، ان نافعا، حدثهم قال: سمعت ابن عمر، يقول: اول صدقة تصدق بها في الإسلام صدقة عمر بن الخطاب، وان عمر، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لي مالا , وانا اريد ان اتصدق به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احبس اصله، وسبل تمره"، قال: فكتب حدثنا يونس، اخبرنا ابن وهب، حدثني عبد الله بن عمرحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَأْمِرَ فِيهَا، قَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُ بِهِ، قَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا"، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنْ لا تُبَاعَ , أُصُولُهَا لا تُبَاعُ، وَلا تُوهَبُ، وَلا تُوَرَّثُ، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّعِيفِ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمُ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهَا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: غَيْرُ مُتَأَمِّلٍ مَالا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَحَدَّثَنِي مَنْ قَرَأَ الْكِتَابَ: غَيْرُ مُتَأَثِّلٍ مَالا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ، أَنَّ نَافِعًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: أَوَّلُ صَدَقَةٍ تُصُدِّقَ بِهَا فِي الإِسْلامِ صَدَقَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَأَنَّ عُمَرَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنّ لِي مَالا , وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أَصْلَهُ، وَسَبِّلْ تَمْرَهُ"، قَالَ: فَكَتَبَ حَدَّثَنَا يُونُسُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین و باغات ملے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے بارے میں مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے خیبر میں جو زمین حاصل کی ہے اس جیسا قیمتی مال کبھی مجھے نہیں ملا تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حُکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس زمین کی اصل ملکیت اپنے پاس رکھ کر اس کے فوائد و ثمرات کا صدقہ کردو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو اس شرط پر صدقہ کردیا کہ اس کی اصل فروخت نہیں کی جائیگی نہ ہبہ کی جائیگی، نہ میراث بنائی جائیگی، انہوں نے اس کے فوائد وثمرات کو فقراء رشتہ داروں، گردنیں آزاد کرانے، مجاہدین فی سبیل اللہ، مسافروں اور کمزورلوگوں کے لئے صدقہ کردیا، جو شخص اس کی نگرانی کریگا وہ اس میں سے معروف طریقے سے کھا سکتا ہے اور اپنے دوست و احباب کو بھی کھلا سکتا ہے مگر دولت اکٹھی کرنے والا نہ ہو (اپنی ملکیت نہ بنائے) جناب ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت محمد کو بیان کی تو انہوں نے کہا کہ غير متأمل مالا وہ مال کا خواہش مند اور امید وارنہ ہو۔ جناب ابن عون کہتے ہیں کہ مجھے کتاب پڑھنے والے شخص نے غير متأثل مالا وہ (مال جوڑنے والا نہ ہو) کے الفاظ بیان کیئے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ عبداللہ عمر العمری نے امام نافع کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا وقف ہونے والا صدقہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا صدقہ ہے۔ سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ بیشک میرے پاس کچھ مال ہے اور میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا اصل اپنی ملکیت میں کرلو اور اس کا پھل و ثمرات صدقہ کردو۔ لہٰذا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (یہ وقف نامہ) لکھدیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1728. ‏(‏173‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْحَبْسِ عَلَى مَنْ لَا يُحْصَوْنَ لِكَثْرَةِ الْعَدَدِ
1728. ایسے لوگوں کے لئے وقف کرنا جائز ہے جو کثیر تعداد میں ہونے کی وجہ سے شمار نہ ہوسکتے ہوں
حدیث نمبر: Q2484
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2484
Save to word اعراب
امام صاحب نے گزشتہ باب کی روایت متعدد راویوں سے بیان کی ہے۔ جناب الصنعانی نے اس میں مسافر کا لفظ بیان نہیں کیا اور غير متمول فيه (وہ مال جمع نہ کرے) کے الفاظ روایت کیے ہیں جناب محمد بن عبدالاعلی نے غير متأثل (مال اکٹھا نہ کرے، اسے اپنی ملکیت کی طرح نہ بنائے) کے الفاظ روایت کیے ہیں اور ابن عون کے کتاب پڑھنے کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1729. ‏(‏174‏)‏ بَابُ إِجَازَةِ الْحَبْسِ عَلَى قَوْمٍ مَوْهُومِينَ غَيْرِ مُسَمِّينِ،
1729. ایسے لوگوں پر وقف کرنا جائز ہے جو غیر معلوم ہوں اور ان کے نام بھی متعین و مذکور نہ ہوں
حدیث نمبر: Q2485
Save to word اعراب
وفي سبيل الله، وفي الرقاب، وفي الضيف من غير اشتراط حصة سبيل الله، وحصة الرقاب، وحصة الضيف منها، وإباحة اشتراط المحبس للقيم بها، الاكل منها بالمعروف من غير توقيت طعام بكيل معلوم، او وزن معلوم، واشتراطه إطعام صديقه إن كان له، من غير ذكر قدر ما يطعم الصديق منها‏.‏ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَفِي الضَّيْفِ مِنْ غَيْرِ اشْتِرَاطِ حِصَّةِ سَبِيلِ اللَّهِ، وَحِصَّةِ الرِّقَابِ، وَحِصَّةِ الضَّيْفِ مِنْهَا، وَإِبَاحَةِ اشْتِرَاطِ الْمُحْبِسِ لِلْقَيِّمِ بِهَا، الْأَكْلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ مِنْ غَيْرِ تَوْقِيتِ طَعَامٍ بِكَيْلٍ مَعْلُومٍ، أَوْ وَزْنٍ مَعْلُومٍ، وَاشْتِرَاطِهِ إِطْعَامَ صَدِيقِهِ إِنْ كَانَ لَهُ، مِنْ غَيْرِ ذِكْرِ قَدْرِ مَا يُطْعِمُ الصَّدِيقَ مِنْهَا‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2485
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن المقدام العجلي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اصاب عمر ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث بتمامه، وقال: " فتصدق بها عمر ان لا يباع اصلها، لا تباع ولا توهب ولا يورث للفقراء والاقوياء، والرقاب، وفي سبيل الله، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، او يطعم صديقا غير متمول فيه" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِتَمَامِهِ، وَقَالَ: " فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنْ لا يُبَاعَ أَصْلُهَا، لا تُبَاعُ وَلا تُوهَبُ وَلا يُوَرَّثُ لِلْفُقَرَاءِ وَالأَقْوِيَاءِ، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ"
سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورے کے لئے حاضر ہوئے، پھر مکمّل حدیث بیان کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو اس شرط پر صدقہ کردیا کہ اسکی اصل فروخت نہیں کی جائیگی، نہ بیچی جائیگی نہ ہبہ ہوگی اور نہ میراث بنائی جائیگی۔ یہ فقراء، رشتہ داروں، مجاہدین فی سبیل اللہ، مہمانوں اور مسافروں کے لئے وقف کردی ہے، اس کے نگران پر کوئی گناہ نہیں کہ اس میں سے معروف طریقے سے کھالے یا اپنے دوست کو کھلادے مگر دولت جمع کرنے والا نہ ہو۔ (اپنی ملکیت نہ بنائے)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1730. ‏(‏175‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ‏:‏ تَصَدَّقْ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى، إِنَّمَا أَرَادَ‏:‏ تَصَدَّقْ بِأَصْلِهَا حَبْسًا،
1730. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ قول ”تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو فقراء اور قریبی رشتہ دارروں پر صدقہ کر دیا۔“
حدیث نمبر: Q2486
Save to word اعراب
وجعل ثمرها مسبلة على من وصفهم من الفقراء والقربى، ومن ذكر معهم، مع الدليل على ان الحبس إذ لم يخرجه المحبس من يده كان صحيحا جائزا، إذ لو كان الحبس لا يصح إلا بان يخرجه المحبس من يده لكان المصطفى صلى الله عليه وسلم يامر عمر لما امر بهذه الصدقة ان يخرجها من يده، والنبي صلى الله عليه وسلم قد امر- في خبر يزيد بن زريع- ان يمسك اصلها، فقال‏:‏ ‏"‏ إن شئت امسك اصلها وتصدق بها ولو كان الحبس لا يتم إلا بان يخرجه المحبس من يده لما امر المصطفى صلى الله عليه وسلم الفاروق بإمساك اصلها‏.‏ وَجَعْلَ ثَمَرِهَا مُسْبَلَةً عَلَى مَنْ وَصَفَهُمْ مِنَ الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى، وَمَنْ ذُكِرَ مَعَهُمْ، مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْحَبْسَ إِذَ لَمْ يُخْرِجْهُ الْمُحْبِسُ مِنْ يَدِهِ كَانَ صَحِيحًا جَائِزًا، إِذْ لَوْ كَانَ الْحَبْسُ لَا يَصِحُّ إِلَّا بِأَنْ يُخْرِجَهُ الْمُحْبِسُ مِنْ يَدِهِ لَكَانَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ عُمَرَ لَمَّا أَمَرَ بِهَذِهِ الصَّدَقَةِ أَنْ يُخْرِجَهَا مِنْ يَدِهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ- فِي خَبَرِ يَزِيدِ بْنِ زُرَيْعٍ- أَنْ يُمْسِكَ أَصْلَهَا، فَقَالَ‏:‏ ‏"‏ إِنْ شِئْتَ أَمْسِكْ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْ بِهَا وَلَوْ كَانَ الْحَبْسُ لَا يَتِمُّ إِلَّا بِأَنْ يُخْرِجَهُ الْمُحْبِسُ مِنْ يَدِهِ لَمَا أَمَرَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَارُوقَ بِإِمْسَاكِ أَصْلِهَا‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2486
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو غسان محمد بن يحيى الكناني ، حدثني عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان عمر استامر النبي صلى الله عليه وسلم في صدقته، فقال: " احبس اصلها، وسبل ثمرتها" ، فقال عبد الله: فحبسها عمر على السائل والمحروم، وابن السبيل وفي سبيل الله، وفي الرقاب والمساكين، وجعل منها ياكل ويؤكل غير مماثل مالاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْكِنَانِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ أَسْتَأْمَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدَقَتِهِ، فَقَالَ: " احْبِسْ أَصْلَهَا، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا" ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَحَبَسَهَا عُمَرُ عَلَى السَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ، وَابْنِ السَّبِيلِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي الرِّقَابِ وَالْمَسَاكِينِ، وَجَعَلَ مِنْهَا يَأْكُلُ وَيُؤَكِّلُ غَيْرَ مُمَاثِلٍ مَالا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے صدقے کے بارے میں مشورہ کیا تو آپ نے فرمایا: اس کا اصل (اپنی ملکیت میں رکھ کر) وقف کردو اس کا پھل صدقہ کردو۔ تو حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو مانگنے والے محتاج، محروم، مسافر، مجاہدین، گردنیں آزاد کرانے اور مساکین کے لئے وقف کردیا۔ اور (نگران کی حیثیت سے) اس میں سے کھاتے رہے اور دوست و احباب کو کھلاتے رہے مگر اسے اپنی ذاتی ملکیت نہیں بنایا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1731. ‏(‏176‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ حَبْسِ آبَارِ الْمِيَاهِ
1731. پانی کے کنویں وقف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2487
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: سمعت حصينا يذكر، عن عمر بن جاوان ، عن الاحنف بن قيس ، فذكر حديثا طويلا في قتل عثمان، وقال: فإذا علي ، والزبير ، وطلحة ، وسعد بن ابي وقاص ، وانا كذلك إذ جاء عثمان ، فقال: انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من يبتاع بئر رومة غفر الله له"، فابتعتها بكذا وكذا واتيته، فقلت: قد ابتعتها بكذا، قال:" اجعلها سقاية للمسلمين، واخرها لك"، قالوا: اللهم نعم حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنًا يَذْكُرُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلا فِي قَتْلِ عُثْمَانَ، وَقَالَ: فَإِذَا عَلِيٌّ ، وَالزُّبَيْرُ ، وَطَلْحَةُ ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ، وَأَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ عُثْمَانُ ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"، فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا، قَالَ:" اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ، وَأَخِّرْهَا لَكَ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ
حضرت احنف بن قیس رحمه الله نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں ایک طویل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا تو اچانک سیدنا علی، زبیر، طلحہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم آگئے جبکہ میں اسی حالت میں کھڑا تھا۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: کون ہے جو رومہ کا کنواں خریدے (اور مسلمانوں کے لئے وقف کردے) اللہ اس کی بخشش فرمائے۔ تو میں نے وہ کنواں اتنا اتنا مال دے کر خرید لیا۔ پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ کنواں اتنی قیمت دیکر خرید لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کنویں کو مسلمانوں کے لئے سبیل بنادو (لوگ اس سے پانی پئیں اور پلائیں) اور اس کا اجر تمہیں ملے گا۔ سب سامعین نے کہا کہ ہاں یقیناً ایسا ہی ہے۔

تخریج الحدیث: حسن لغيره
1732. ‏(‏177‏)‏ بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالْحَبْسِ مِنَ الضِّيَاعِ وَالْأَرَضِينَ
1732. زرعی زمینیں اور جاگیریں وقف کرنے کی وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2488
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة حدثهم , عن عقيل ، قال: قال ابن شهاب : واخبرني عبد الرحمن بن هرمز ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" والذي نفسي بيده، لا تقسم ورثتي شيئا مما تركت، ما تركناه صدقة" ، وكانت هذه الصدقة بيد علي غلب عليها عباسا، وطالت فيها خصومتها، فابى عمر ان يقسمها بينهما حتى اعرض عنها عباس غلبه عليها علي، ثم كانت على يد حسن بن علي، ثم بيد حسين بن علي، ثم بيد علي بن حسين، وحسن بن حسين، فكانا يتداولانها، ثم بيد زيد بن حسن، وهي صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم حقاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ , عَنْ عُقَيْلٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لا تُقَسِّمُ وَرَثَتِي شَيْئًا مِمَّا تَرَكْتُ، مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ" ، وَكَانَتْ هَذِهِ الصَّدَقَةُ بِيَدِ عَلِيٍّ غَلَبَ عَلَيْهَا عَبَّاسًا، وَطَالَتْ فِيهَا خُصُومَتُهَا، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَقْسِمَهَا بَيْنَهُمَا حَتَّى أَعْرَضَ عَنْهَا عَبَّاسٌ غَلَبَهُ عَلَيْهَا عَلِيٌّ، ثُمَّ كَانَتْ عَلَى يَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، وَحَسَنِ بْنِ حُسَيْنٍ، فَكَانَا يَتَدَاوِلانِهَا، ثُمَّ بِيَدِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ، وَهِيَ صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں جو چیز چھوڑ جاؤں میرے وارث اسے تقسیم نہیں کریںگے ہم (انبیاء کرام) جو مال چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ یہ صدقہ پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قبضے میں تھا۔ پھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ اس بارے میں ان دونوں حضرات کا طویل جھگڑا چلا۔ (پھردونوں نے اسے تقسیم کرنا چاہا) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس مال کو دونوں میں تقسیم کرنے سے انکار کردیا۔ حتّیٰ کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس مال سے اعراض کرلیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ پھر یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے تصرف میں رہا۔ پھر سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی نگرانی میں چلا گیا۔ پھر ان کے بعد ان کے بیٹوں علی بن حسین اور حسن بن حسین کی نگرانی میں چلا گیا۔ جو باری باری اس کا انتظام کرتے رہے۔ پھر حضرت زید بن حسن کی نگرانی میں چلا گیا۔ جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.