وفي سبيل الله، وفي الرقاب، وفي الضيف من غير اشتراط حصة سبيل الله، وحصة الرقاب، وحصة الضيف منها، وإباحة اشتراط المحبس للقيم بها، الاكل منها بالمعروف من غير توقيت طعام بكيل معلوم، او وزن معلوم، واشتراطه إطعام صديقه إن كان له، من غير ذكر قدر ما يطعم الصديق منها. وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَفِي الضَّيْفِ مِنْ غَيْرِ اشْتِرَاطِ حِصَّةِ سَبِيلِ اللَّهِ، وَحِصَّةِ الرِّقَابِ، وَحِصَّةِ الضَّيْفِ مِنْهَا، وَإِبَاحَةِ اشْتِرَاطِ الْمُحْبِسِ لِلْقَيِّمِ بِهَا، الْأَكْلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ مِنْ غَيْرِ تَوْقِيتِ طَعَامٍ بِكَيْلٍ مَعْلُومٍ، أَوْ وَزْنٍ مَعْلُومٍ، وَاشْتِرَاطِهِ إِطْعَامَ صَدِيقِهِ إِنْ كَانَ لَهُ، مِنْ غَيْرِ ذِكْرِ قَدْرِ مَا يُطْعِمُ الصَّدِيقَ مِنْهَا.
سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورے کے لئے حاضر ہوئے، پھر مکمّل حدیث بیان کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو اس شرط پر صدقہ کردیا کہ اسکی اصل فروخت نہیں کی جائیگی، نہ بیچی جائیگی نہ ہبہ ہوگی اور نہ میراث بنائی جائیگی۔ یہ فقراء، رشتہ داروں، مجاہدین فی سبیل اللہ، مہمانوں اور مسافروں کے لئے وقف کردی ہے، اس کے نگران پر کوئی گناہ نہیں کہ اس میں سے معروف طریقے سے کھالے یا اپنے دوست کو کھلادے مگر دولت جمع کرنے والا نہ ہو۔ (اپنی ملکیت نہ بنائے)۔