صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اناج اور پھلوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1604. ‏(‏49‏)‏ بَابُ وَقْتِ بِعْثَةِ الْإِمَامِ الْخَارِصَ يَخْرُصُ الثِّمَارَ
1604. اس وقت کا بیان جب امام پھلوں کا تخمینہ لگانے کے لئے ماہر آدمی کو بھیجے گا
حدیث نمبر: Q2315
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2315
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت وهي تذكر شان خيبر:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يبعث ابن رواحة، فيخرص النخل حين يطيب اول الثمر قبل ان تؤكل، ثم يخير اليهود بان ياخذوها بذلك الخرص، ام يدفعه اليهود بذلك، وإنما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بالخرص لكي تحصى الزكاة قبل ان تؤكل الثمرة وتفرق" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ وَهِيَ تَذْكُرُ شَأْنَ خَيْبَرَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَبْعَثُ ابْنَ رَوَاحَةَ، فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ أَوَّلُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ تُؤْكَلَ، ثُمَّ يُخَيِّرُ الْيَهُودَ بِأَنْ يَأْخُذُوهَا بِذَلِكَ الْخَرْصِ، أَمْ يَدْفَعُهُ الْيَهُودُ بِذَلِكَ، وَإِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْخَرْصِ لِكَيْ تُحْصَى الزَّكَاةُ قَبْلَ أَنْ تُؤْكَلَ الثَّمَرَةُ وَتُفَرَّقَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خیبر (کے باغات) کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کو کھجوروں کے پکتے ہی (خیبر) بھیجتے اور وہ کھجوریں کھائی جانے سے پہلے ان کی مقدار کا تخمینہ لگا لیتے۔ پھر وہ یہودیوں کو اختیار دیتے کہ وہ اس تخمینے کے مطابق (اپنا حصّہ) وصول کرلیں یا یہودی (مسلمانوں کو) اس اندازے کے مطابق (ان کا حصّہ) ادا کردیں اور بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخمینہ لگانے کا حُکم اس لئے دیا تھا تاکہ کھجوریں کھانے اور انہیں تقسیم کرنے سے پہلے ان کی زکوٰۃ کا اندازہ معلوم ہوسکے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1605. ‏(‏50‏)‏ بَابُ السُّنَّةِ فِي خَرْصِ الْعِنَبِ لِتُؤْخَذَ زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤْخَذُ زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا
1605. انگور کا تخمینہ لگانے کے متعلق سنّت نبوی کا بیان تاکہ اس کی زکوٰۃ کشمش سے وصول کی جاسکے جیسا کہ تازہ کھجور کی زکوٰۃ خشک کھجوروں سے وصول کی جاتی ہے
حدیث نمبر: 2316
Save to word اعراب
سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کی زکوٰۃ کے متعلق فرمایا: انگور کا تخمینہ لگایا جائے جیسا کہ کھجور کا تخمینہ لگایا جاتا ہے پھر اس کی زکوٰۃ کشمش سے وصول کرلی جائے جیسا کہ تر کھجوروں کی زکوٰۃ خشک کھجوروں سے وصول کرلی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2317
Save to word اعراب
قال ابو بكر: رواه عبد الرحمن بن إسحاق، اخبرني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر عتاب بن اسيد ان يخرص العنب كما يخرص النخل، ثم تؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى تمرا" ، قال: فتلك سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، في النخل والعنب، حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، قال ابو بكر: اسند هذا الخبر جماعة ممن رواه عن عبد الرحمن بن إسحاق،قَالَ أَبُو بَكْرٍ: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أُسَيْدٍ أَنْ يَخْرُصَ الْعِنَبَ كَمَا يَخْرُصُ النَّخْلَ، ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى تَمْرًا" ، قَالَ: فَتِلْكَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّخْلِ وَالْعِنَبِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَسْنَدَ هَذَا الْخَبَرَ جَمَاعَةٌ مِمَّنْ رَوَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ،
جناب سعید بن مسیّب رحمه الله سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا کہ وہ کھجور کی طرح انگور کا بھی تخمینہ لگالیں پھر انگور کی زکوٰۃ کشمش سے ادا کردیں جیسا کہ تازہ کھجوروں کی زکوٰۃ خشک کھجوروں سے ادا کی جاتی ہے۔ فرماتے ہیں، کھجور اور انگور (کی زکوٰۃ کی وصولی) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ مبارک یہی تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف لارساله
حدیث نمبر: 2318
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن الزبير الحميدي ، حدثنا عبد الله بن رجاء ، عن عباد بن إسحاق . ح وحدثنا محمد ، حدثنا عبد العزيز بن السري ، حدثنا بشر بن منصور ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن عتاب بن اسيد ، بهذا الخبر دون قوله، فتلك سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، في النخل والعنب، قال ابو بكر: عباد هو لقبه واسمه عبد الرحمن.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أُسَيْدٍ ، بِهَذَا الْخَبَرِ دُونَ قَوْلِهِ، فَتِلْكَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّخْلِ وَالْعِنَبِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَبَّادٌ هُوَ لَقَبُهُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ.
جناب سعید بن مسیّب رحمه الله سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ کھجوروں اور انگور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت و طریقہ یہی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ (عباد بن اسحاق) کا نام عبدالرحمان ہے اور عباد ان کا لقب ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1606. ‏(‏51‏)‏ بَابُ السُّنَّةِ فِي قَدْرِ مَا يُؤْمَرُ الْخَارِصُ بِتَرْكِهِ مِنَ الثِّمَارِ
1606. اس مسنون مقدار کا بیان جو محاسب تخمینہ میں شمار نہیں کرے گا تاکہ وہ اس مقدار کے برابر ہوجائے جو مالک کھجور خشک ہونے سے پہلے تازہ کھجور کھالے گا یا دوسروں کو کھلادے گا اور یہ مقدار اس میں شامل نہیں ہوگی جس میں سے دسواں یا بیسواں حصّہ زکوٰۃ وصول کی جائے گی
حدیث نمبر: Q2319
Save to word اعراب
فلا يخرصه على صاحب المال ليكون قدر ما ياكله رطبا ويطعمه قبل يبس التمر، غير داخل فيما يخرج منه العشر او نصف العشر فَلَا يَخْرُصُهُ عَلَى صَاحِبِ الْمَالِ لِيَكُونَ قَدْرُ مَا يَأْكُلُهُ رُطَبًا وَيَطْعَمُهُ قَبْلَ يَبْسِ التَّمْرِ، غَيْرُ دَاخِلٍ فِيمَا يَخْرُجُ مِنْهُ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُ الْعُشْرِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2319
Save to word اعراب
جناب عبدالرحمٰن بن مسعود سے روایت ہے کہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بازار میں تھے تو اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تخمینہ لگا کر زکٰوۃ وصول کرو تو (مالک کو) ایک تہائی معاف کردو اور اگر تم ایک تہائی اسے نہ چھوڑو تو ایک چوتھائی حصّہ معاف کردو۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2320
Save to word اعراب
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پھلوں کا تخمینہ لگاؤ تو (اس کے مطابق زکوٰۃ) وصول کرلو اور ایک تہائی چھوڑدیا کرو اور اگر تم ایک تہائی نہ چھوڑ سکو تو ایک چوتھائی چھوڑدیا کرو۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1607. ‏(‏52‏)‏ بَابُ فَرْضِ إِخْرَاجِ الصَّدَقَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَالتَّغْلِيظِ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ فِي الْعُسْرِ
1607. تنگی اور خوش حالی میں زکوٰۃ دینا فرض ہے اور تنگی میں زکوٰۃ روکنے پر سختی کا بیان
حدیث نمبر: 2321
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن علي بن منجوف ، حدثنا روح ، حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من صاحب إبل لا يؤدي حقها من نجدتها ورسلها، إلا جيء به يوم القيامة اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر تخبطه بقوائمها، وتطؤه عقافها كلما تصرم آخرها رد اولها حتى يقضى بين الخلائق، ثم يرى سبيله، وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها من نجدتها ورسلها، إلا جيء به يوم القيامة اوفر ما كانت، واكثر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، تنطحه بقرونها، وتطؤه باظلافها كلما تصرم آخرها كر عليه اولها حتى يقضى بين الخلائق، ثم يرى سبيله، وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها من نجدتها ورسلها، إلا جيء به يوم القيامة اوفر ما كانت، واكثر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر فتنطحه بقرونها، وتطاه باظلافها كلما تصرم آخرها كر عليه اولها حتى يقضى بين الخلائق، ثم يرى سبيله او سبيله" ، قال ابو بكر: لا ادري بالرفع او بالنصبحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مَنْجُوفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لا يُؤَدِّي حَقَّهَا مِنْ نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، إِلا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرُ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَخْبَطُهُ بِقَوَائِمِهَا، وَتَطَؤُهُ عِقَافُهَا كُلَّمَا تَصَرَّمَ آخِرُهَا رُدَّ أَوَّلُهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْخَلائِقِ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لا يُؤَدِّي حَقَّهَا مِنْ نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، إِلا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرُ مَا كَانَتْ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَؤُهُ بِأَظْلافِهَا كُلَّمَا تَصَرَّمَ آخِرُهَا كَرَّ عَلَيْهِ أَوَّلُهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْخَلائِقِ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لا يُؤَدِّي حَقَّهَا مِنْ نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، إِلا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرُ مَا كَانَتْ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَأُهُ بِأَظْلافِهَا كُلَّمَا تَصَرَّمَ آخِرُهَا كَرَّ عَلَيْهِ أَوَّلُهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْخَلائِقِ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ أَوْ سَبِيلُهُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَدْرِي بِالرَّفْعِ أَوْ بِالنَّصْبِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اونٹوں کا مالک ہو اور تنگی اور خوشحالی میں ان کی زکوٰۃ ادانہ کرتا ہو تو اُسے قیامت کے دن ایک ہموار میدان میں اوندھے مُنہ لٹا دیا جائیگا پھر وہ اونٹ خوب موٹے تازے ہوکر آئیںگے اور اسے اپنے قدموں اور کھروں کے ساتھ روندیںگے۔ جب آخری روندتا ہوا گزر جائیگا تو پہلا دوبارہ واپس آجائیگا (اسے یہ عذاب مسلسل ہوتا رہیگا) حتّیٰ کہ (اللہ تعالیٰ) مخلوق کے درمیان فیصلہ فرما دے گا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا اور جو شخص بھی گایوں کا مالک ہو اور تنگی اور خوشحال میں ان کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن ان گایوں کو خوب فربہ حالت میں لایا جائیگا۔ پھر اس کو ایک وسیع میدان میں اوندھا لٹا دیا جائیگا۔ اور وہ گائیں اُسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگی اور اپنے کھروں تلے روندیںگی۔ جب آخری گائے روند کر گزر جائیگی تو پہلی گائے لوٹ آئیگی۔ یہاں تک مخلوق کے درمیان فیصلہ کردیا جائیگا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا، اور جو شخص بھی بکریوں کا مالک ہو اور تنگی اور خو شحال میں ان کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اُن بکریوں کو خوب فربہ حالت میں لایا جائیگا۔ پھر اس شخص کو ایک وسیع میدان میں اوندھا لٹا دیا جائیگا اور وہ بکریاں اسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگی اور کھروں سے روندیںگی۔ جب آخری بکری روند کر گزرجائیگی تو پہلی بکری لوٹ آئیگی۔ یہاں تک کہ مخلوق کے درمیان فیصلہ کر دیا جائیگا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا۔ امام ابوبکر فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ لفظ سبیل (لام کی) پیش کے ساتھ ہے یا زبر کے ساتھ۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1608. ‏(‏53‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِالنَّجْدَةِ وَالرِّسْلِ- فِي هَذَا الْمَوْضِعِ- الْعُسْرَ وَالْيُسْرَ،
1608. اس بات کا بیان کہ اس حدیث میں مذکورہ الفاظ «‏‏‏‏النَّجْدَۃِ» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏الرِّسْلِ» ‏‏‏‏ سے مرادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تنگدستی اور خوشحالی ہے
حدیث نمبر: Q2322
Save to word اعراب
واراد بقوله من نجدتها ورسلها اي‏:‏ وفي نجدتها ورسلها وَأَرَادَ بِقَوْلِهِ مِنْ نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا أَيْ‏:‏ وَفِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا
اور آپ کے اس فرمان «‏‏‏‏مِنْ نَجْدَتِھَا وَرِسْلِھَا» ‏‏‏‏ سے آپ کی مراد «‏‏‏‏فِیْ نَجْدَتِھَا وَرِسْلِھَا» ‏‏‏‏ یعنی تنگدستی اور خوشحالی میں ہے

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.