صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1549.
1549. مسجد میں اعتکاف کرنے کے لئے کھجور کی ٹہنیوں اور پتوں سے جھونپڑی بنانے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2237
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی ٹہنیوں اور پتّوں سے جھونپڑی بنائی گئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں اعتکاف کیا۔ حتّیٰ کہ جب ایک رات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک باہر نکالا اور صحابہ کرام کو (بلند آواز سے) قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا: بیشک نمازی جب نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے تو تم میں کسی شخص کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا سرگوشیاں کررہا ہے، کیا تم میں سے بعض لوگ دوسروں پر بلند آواز سے (اُن کی قراءت و ذکر میں) خلل ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے پر بلند آواز سے قراءت کرنے کو ناپسند کیا تھا اور اس سے روکنا چاہتے تھے۔

تخریج الحدیث: حسن لغيره
1550.
1550. مسجد میں اعتکاف میں بیٹھتے وقت معتکف اپنی ضرورت کی چیزیں اپنے پاس رکھ سکتا ہے
حدیث نمبر: 2238
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا ابن جريج ، عن سليمان الاحول ، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد الخدري، ومحمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: اعتكفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاوسط من رمضان، فلما كان صبيحة عشرين ذهبنا ننقل متاعنا، فقال لنا: " من كان منكم اعتكف، فليرجع إلى معتكفه، فإني اريت هذه الليلة، فنسيتها، واريتني اسجد في ماء وطين" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدَرِيِّ ، قَالَ: اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ، فَلَمَّا كَانَ صَبِيحَةُ عِشْرِينَ ذَهَبْنَا نَنْقِلُ مَتَاعَنَا، فَقَالَ لَنَا: " مَنْ كَانَ مِنْكُمُ اعْتَكَفَ، فَلْيَرْجِعْ إِلَى مُعْتَكَفِهِ، فَإِنِّي أُرِيتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، فَنُسِّيتُهَا، وَأُرِيتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک کے درمیانی عشرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا، پھرجب بیسویں رات کی صبح ہوئی تو ہم نے اپنا سامان منتقل کرنا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ جس شخص نے بھی تم میں سے اعتکاف کیا تھا وہ اپنے معتکف میں واپس آجائے، بیشک مجھے یہ رات دکھائی گئی تھی پھر مجھے وہ بھلادی گئی ہے اور مجھے دکھایا گیا ہے کہ میں کیچڑ میں سجدہ کررہا ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1551.
1551. اس بات کی دلیل کا بیان کہ روزے کے بغیر بھی اعتکاف کیا جاسکتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات کا اعتکاف کرنے کا حُکم دیا اور رات کے وقت روزہ نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 2239
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھتے ہوئے عرض کی کہ میں نے جاہلیت میں ایک رات کا اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی نذر پوری کرو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1552.
1552. عورتوں کے لئے جامع مساجد میں اپنے خاوندوں کے ساتھ اعتکاف کرنے کی رخصت ہے جبکہ وہ بھی اعتکاف کریں
حدیث نمبر: 2240
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ کے ساتھ اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اجازت دے دی، پھر اُنہوں نے آپ سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے لئے بھی اجازت طلب کی۔ میں یہ مکمّل حدیث لکھواچکا ہوں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1553.
1553. اس معتکف کا بیان جو اپنے اعتکاف کے دوران ایسے کام کی نذر مانتا ہے جو اللہ کی اطاعت والی نہیں اور نہ اس سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے حصول کی کوشش ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2241
Save to word اعراب
اخبرني الحسن بن محمد بن الصباح، عن الشافعي، قال: ومن نذر ان يعتكف قائما، فلا يكلم احدا، ولا ياكل، ولا يضطجع على فراش، على معنى التقرب بلا يمين، جلس وتكلم واكل وافترش بلا كفارة، وإنما يوفي من النذر بما كانت لله فيه طاعة، فاما من نذر ما ليس لله فيه طاعة فلا يفي به، ولا يكفر اخبرنا اخبرنا مالك بن انس ، عن طلحة بن عبد الملك الايلي ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصيه" أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنِ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ قَائِمًا، فَلا يُكَلِّمْ أَحَدًا، وَلا يَأْكُلْ، وَلا يَضْطَجِعْ عَلَى فِرَاشٍ، عَلَى مَعْنَى التَّقَرُّبِ بِلا يَمِينٍ، جَلَسَ وَتَكَلَّمَ وَأَكَلَ وَافْتَرَشَ بِلا كَفَّارَةٍ، وَإِنَّمَا يُوفِي مِنَ النَّذْرِ بِمَا كَانَتْ لِلَّهِ فِيهِ طَاعَةٌ، فَأَمَّا مَنْ نَذَرَ مَا لَيْسَ لِلَّهِ فِيهِ طَاعَةٌ فَلا يَفِي بِهِ، وَلا يُكَفِّرْ أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَيْلِي ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلا يَعْصِيهِ"
امام شافعی رحمه الله فرماتے ہیں کہ جو شخص تقربِ الٰہی کے حصول کے لئے بغیر قسم کھائے یہ نذر مانے کہ وہ کھڑا ہوکر اعتکاف کرے گا، کسی شخص سے بات چیت نہیں کرے گا، وہ نہ کھانا کھائے گا اور نہ بستر پر لیٹے گا۔ تو وہ کفّارہ دیئے بغیر بیٹھ جائے، بات چیت کرلے اور کھانا کھالے اور بستر پر آرام کرے۔ بلاشبہ صرف وہ نذر پوری کی جائے گی جس میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری ہو۔ ربا وہ شخص جس نے ایسی نذر مانی جس میں اللہ کی اطاعت نہیں ہے تو وہ نہ نذر پوری کرے اور نہ کفّارہ دے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نذر مانی کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جس شخص نے اللہ کی نافرمانی کی نذرمانی تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2242
Save to word اعراب
قال ابو بكر: في خبر ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم راى ابا إسرائيل قائما في الشمس، فقال:" ما له قائم في الشمس؟" قالوا: نذر ان يصوم، وان لا يجلس ولا يستظل، قال:" مروه فليجلس، وليستظل، وليصم". فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم بالوفاء بالصوم الذي هو طاعة، وترك القيام في الشمس، إذ لا طاعة في القيام في الشمس. وإن كان القيام في الشمس ليس بمعصية، إلا ان يكون فيه تعذيب، فيكون حينئذ معصية. قد خرجت هذا الجنس على الاستقصاء في كتاب النذورقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أَبَا إِسْرَائِيلَ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ:" مَا لَهُ قَائِمٌ فِي الشَّمْسِ؟" قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَصُومَ، وَأَنْ لا يَجْلِسَ وَلا يَسْتَظِلَّ، قَالَ:" مُرُوهُ فَلْيَجْلِسْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَصُمْ". فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَفَاءِ بِالصَّوْمِ الَّذِي هُوَ طَاعَةٌ، وَتَرْكِ الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ، إِذْ لا طَاعَةَ فِي الْقِيَامِ فِي الشَّمْسِ. وَإِنْ كَانَ الْقِيَامُ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ بِمَعْصِيَةٍ، إِلا أَنْ يَكُونَ فِيهِ تَعْذِيبٌ، فَيَكُونُ حِينَئِذٍ مَعْصِيَةً. قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْجِنْسَ عَلَى الاسْتِقْصَاءِ فِي كِتَابِ النُّذُورِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابواسرائیل کو دھوپ میں کھڑے دیکھا تو پوچھا: اسے کیا ہوا ہے کہ دھوپ میں کھڑا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی کہ انہوں نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھیں گے اور بیٹھیں گے نہیں، اور نہ سایہ حاصل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو کہو کہ وہ بیٹھ جائے، اور سایہ میں رہے اور روزہ رکھ لے۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روزے کی نذر پوری کرنے کا حُکم دیا کیونکہ روزہ اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری ہے اور دھوپ میں کھڑے ہونے سے روکا کیونکہ دھوپ میں کھڑے ہونا اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کا کام نہیں ہے۔ اگر چہ دھوپ میں کھڑا ہونا معصیت نہیں ہے لیکن اگر اس میں جسمانی اذیت ہو تو پھر یہ معصیت ہوگا۔ میں نے یہ قسم مکمّل طور پر کتاب النذور میں بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1554.
1554. معتکف شخص کا اپنی اعتکاف گاہ سے نکلنے کے وقت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ معتکف اپنی اعتکاف گاہ سے صبح کے وقت نکلے گا، شام کے وقت نہیں
حدیث نمبر: 2243
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، ان مالكا اخبره، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي سعيد الخدري ، انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف في العشر الوسط من رمضان، فاعتكف عاما، حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه، قال: " من اعتكف معنا فليعتكف في العشر الاواخر" . وذكر الحديث بطولهحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا أَخْبَرَهُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْوَسَطِ مِنْ رَمَضَانَ، فَاعْتَكَفَ عَامًا، حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَهِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي يَخْرُجُ مِنْ صَبِيحَتِهَا مِنَ اعْتِكَافِهِ، قَالَ: " مَنِ اعْتَكَفَ مَعَنَا فَلْيَعْتَكِفْ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ" . وَذَكَرَ الْحَدِيثِ بِطُولِهِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے تو آپ نے ایک سال اعتکاف کیا، حتّیٰ کہ جب اکیسویں رات ہوئی، جس رات کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اعتکاف سے نکلتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ آخری عشرہ بھی اعتکاف کرے۔ اور مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    1    2    3    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.