سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی ٹہنیوں اور پتّوں سے جھونپڑی بنائی گئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں اعتکاف کیا۔ حتّیٰ کہ جب ایک رات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک باہر نکالا اور صحابہ کرام کو (بلند آواز سے) قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا: ”بیشک نمازی جب نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے تو تم میں کسی شخص کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا سرگوشیاں کررہا ہے، کیا تم میں سے بعض لوگ دوسروں پر بلند آواز سے (اُن کی قراءت و ذکر میں) خلل ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے پر بلند آواز سے قراءت کرنے کو ناپسند کیا تھا اور اس سے روکنا چاہتے تھے۔