سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو صبح کی نماز ادا کرتے۔ پھر اس جگہ داخل ہو جاتے جس میں اعتکاف بیٹھنے کا آپ کا ارادہ ہوتا جب آپ کا ارادہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کا ہوتا، تو آپ کے لئے خیمہ لگا دیا جاتا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حُکم دیا تو اُن کے لئے بھی خیمہ لگا دیا گیا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے حُکم دیا تو اُن کے لئے بھی خیمہ لگا دیا گیا۔ پھر جب سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے اُن کا خمیہ لگا دیکھا تو اُنہوں نے بھی خیمہ لگانے کا حُکم دے دیا، تو اُن کے لئے بھی خیمہ لگا دیا گیا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ منظر دیکھا تو رمضان المبارک میں اعتکاف نہ کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں اعتکاف کیا۔
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی یہ روایت، میں اس بات کے علاوہ باب میں لولکھوا چکا ہوں کہ ”آپ نے ایک ترکی قبے میں اعتکاف کیا تھا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کا پہلا عشرہ اعتکاف کیا پھر آپ نے درمیانی عشرے کا اعتکاف ایک ترکی قبے میں کیا، جس کے دروازے پر چٹائی کا ایک ٹکڑا لگا ہوا تھا پھر اُنہوں نے مکمّل حدیث بیان کی۔ میں یہ حدیث اس سے پہلے لکھواچکا ہوں۔
1535. رمضان المبارک کے صرف درمیانی اور آخری عشرے کے اعتکاف پر اکتفا کرنے کا بیان۔ کیونکہ سارے کا سارا فضیلت کا باعث ہے، فرض نہیں ہے اور فضیلت میں آدمی پر کچھ تنگی نہیں وہ اس میں کمی بیشی کرسکتا ہے
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان المبارک کے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا۔ پھر جب آپ نے بیس تاریخ کی صبح کی اور ہم واپس چلے گئے تو آپ سوگئے۔ آپ کو خواب میں شب قدر دکھائی گئی۔ پھر آپ کو وہ بھلا دی گئی۔ پھر جب شام ہوئی تو آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور لوگوں سے خطاب فرمایا۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ فرمایا کہ جس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ اپنی اعتکاف کی جگہ میں واپس آجائے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان المبارک میں آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے۔ پھر جب وہ سال آیا جس میں آپ نے وفات پائی تو اُس سال بیس دن اعتکاف کیا۔
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رمضان المبارک کے درمیان سات دنوں سے آگے بڑھ گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہو تو وہ اسے آخری سات دنوں میں تلاش کرلے۔“
سیدہ عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے رہے حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے کا ارادہ کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی۔ پس جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا تو اُنہیں بھی اجازت دے دی، تو انہوں نے اپنا خیمہ لگالیا۔ پھر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ اُن کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کریں تاکہ وہ بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کرسکیں۔ پھر جب سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے یہ معاملہ دیکھا تو اُنہوں نے بھی اُن کے ساتھ خیمہ لگا لیا اور وہ بڑی غیرت مند خاتون تھیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خیمے لگے دیکھے تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟ کیا یہ اس سے نیکی حاصل کرنا چاہتی ہیں؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف چھوڑ دیا حتّیٰ کہ رمضان المبارک ختم ہوگیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے۔ پھر ایک سال آپ اعتکاف نہ کر سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلے سال بیس دن اعتکاف کیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، پھر ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کیا تو اعتکاف نہ کرسکے، چنانچہ آپ نے اگلے سال بیس راتوں کا اعتکاف کیا۔