حضرت مطلب سے مروی ہے کہ اُنہوں نے عیدالاضحیٰ کے دن کے بعد ایک اعرابی کو کھانے کی دعوت دی اعرابی کہنے لگا کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ تو حضرت مطلب نے فرمایا کہ بیشک میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دنوں کا روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں سوئے سنا ہے۔
حضرت عقیل کے آزاد کردہ غلام ابومرہ سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت عبداللہ، سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عید الاضحٰی کے دوسرے یا تیسرے دن حاضر ہوئے، تو سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے اُنہیں کھانا پیش کیا تو حضرت عبداللہ نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں تو سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ روزہ کھول لو۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں میں روزہ نہ رکھنے کا حُکم دیتے تھے اور ان دنوں کا روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔ اس پر حضرت عبداللہ نے روزہ کھول لیا اور کھانا کھالیا اور میں نے بھی اُن کے ساتھ کھانا کھایا۔
جناب مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عمر بھر روزے رکھے اُس نے نہ روزے رکھے اور نہ روزے چھوڑے - یا اُس نے نہ روزے رکھے اور نہ روزے چھوڑے -“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ فلاں شخص ہمیشہ دن کو روزہ رکھتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُس نے روزے رکھے اور نہ روزے چھوڑے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کی سند سے حضرت ابوالعالیہ سے نماز کی ممانعت کے بارے میں روایت مشہور ہے لیکن روزوں کے بارے میں ممانعت کی روایت ان کی سند سے غریب ہے (مشہور نہیں ہے)۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مجھے خبر نہیں دی گئی کہ تم ساری رات نفل نماز پڑھتے ہو اور دن کو (روزانہ) روزہ رکھتے ہو؟“ میں نے جواب دیا کہ میں ایسے ہی کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے مت کرو، جب تم ایسے عمل کروگے تو تمہاری آنکھیں کمزور ہوکر دھنس جائیں گی اور تمھارا نفس تھکاوٹ و اکتاہٹ کا شکار ہوجائے گا اور بیشک تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے گھر والوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمھاری آنکھوں کا بھی حق ہے، اس لئے سویا بھی کرو اور نماز بھی پڑھ لیا کرو، روزے بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو۔“ یہ جناب عبدالجبار کی حدیث ہے اور جناب مخزومی کی روایت میں ”ایسے مت کرو“ کے الفاظ نہیں ہیں۔
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسلسل روزے رکھا کرتا تھا تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، بیشک میں بغیر ناغہ کیے مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور اگر چاہو تو روزہ نہ رکھو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس روایت کے دیگر طرق ایک اور مقام پر بیان کیے ہیں۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے عمر بھر کے روزے رکھے اُس پر جہنّم اس طرح تنگ کر دی جاتی ہے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوے کا عدد بناکر انگلی کو گرہ لگا کر دکھائی۔
حدثنا موسى ، ومحمد بن عبد الله بن بزيع ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ابي موسى الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الذي يصوم الدهر تضيق عليه جهنم تضيق هذه" وعقد تسعين . قال ابن بزيع في الذي يصوم الدهر، وقال: وعقد التسعين. سمعت ابا موسى يقول: اسم ابي تميمة طريف بن مجالد، سمعه من مسلمة بن الصلت الشيباني، عن جهضم الهجيمي. قال ابو بكر: لم يسند هذا الخبر عن قتادة غير ابن ابي عدي عن سعيد. قال ابو بكر: سالت المزني عن معنى هذا الحديث، فقال: يشبه ان يكون عليه معناه، اي: ضيقت عنه جهنم، فلا يدخل جهنم، ولا يشبه ان يكون معناه غير هذا ؛ لان من ازداد لله عملا، وطاعة، ازداد عند الله رفعة، وعليه كرامة، وإليه قربة. هذا معنى جواب المزنيحَدَّثَنَا مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الَّذِي يَصُومُ الدَّهْرَ تُضَيَّقُ عَلَيْهِ جَهَنَّمُ تَضَيُّقَ هَذِهِ" وَعَقَدَ تِسْعِينَ . قَالَ ابْنُ بَزِيعٍ فِي الَّذِي يَصُومُ الدَّهْرَ، وَقَالَ: وَعَقَدَ التِّسْعِينَ. سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ: اسْمُ أَبِي تَمِيمَةَ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ، سَمِعَهُ مِنْ مَسْلَمَةَ بْنِ الصَّلْتِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ جَهْضَمٍ الْهُجَيْمِيِّ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يُسْنِدْ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ قَتَادَةَ غَيْرُ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَأَلْتُ الْمُزَنِيَّ عَنْ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ مَعْنَاهُ، أَيْ: ضُيِّقَتْ عَنْهُ جَهَنَّمُ، فَلا يَدْخُلُ جَهَنَّمَ، وَلا يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَاهُ غَيْرَ هَذَا ؛ لأَنَّ مَنِ ازْدَادَ لِلَّهِ عَمَلا، وَطَاعَةً، ازْدَادَ عِنْدَ اللَّهِ رِفْعَةً، وَعَلَيْهِ كَرَامَةً، وَإِلَيْهِ قُرْبَةً. هَذَا مَعْنَى جَوَابِ الْمُزَنِيِّ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو زمانہ بھر ہمیشہ روزہ رکھتا ہے تو اُس پر جہنّم اس طرح تنگ کردی جاتی ہے جس طرح یہ تنگ ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوے کا عدد بناتے ہوئے اُنگلیوں میں گرہ لگائی۔“ جناب ابن بزیع کی روایت میں ہے کہ اس شخص کے بارے میں جو زمانہ بھر روزے رکھتا ہے۔ اور کہا کہ نوے کی گرہ لگا کر دکھائی۔ امام صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ ابوتمیمہ کا نام طریف بن مجالد ہے اور اس نے مسلمہ بن صلت اور جہضم الہجیمی سے روایات سنی ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کو قتادہ سے صرف ابن ابی عدی نے سعید کے واسطے سے مسند بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے امام مزنی رحمه الله سے اس حدیث کا معنی پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ ممکن ہے اس کا معنی یہ ہو کہ اس شخص سے جہنّم تنگ کر دی جائے گی لہٰذا وہ جہنّم میں داخل نہیں ہوگا اور اس کے علاوہ اس کا کوئی معنی نہیں ہو سکتا کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے لئے زیادہ عمل کرتا ہے اور اطاعت و فرمانبرداری میں آگے بڑھتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقام و مرتبہ، عزّت وکرامت اور قرب میں بھی زیادہ ہوگا۔ یہ امام مزنی رحمه الله کے جواب کا معنی ہے۔
جناب زرعہ بن ثوب بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عمر بھر کے روزوں کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ ہم ایسے لوگوں کو ہم میں سے نیک اعمال میں سبقت لے جانے والے شمار کرتے تھے۔ کہتے ہیں تو میں نے اُن سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن ناغہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اس نے روزے دار کے لئے کوئی روزہ چھوڑا ہی نہیں (گویا سارے ہی رکھ لیے ہیں) اور میں نے اُن سے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ اس شخص نے عمر پھر روزے رکھ لئے اور ناغہ بھی کرلیا۔
جناب عبداللہ بن عمرو القاری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ رب کعبہ کی قسم، جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے میں نے منع نہیں کیا۔ رب کعبہ کی قسم، محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ جناب سعید نے بھی یہ روایت یحییٰ بن جعدہ کے واسطے سے حضرت عبداللہ بن عمرو القاری سے بیان کی ہے۔ مگر یہ لفظ بیان نہیں کیے کہ جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔