صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1377.
1377. سفر میں روزہ رکھنے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی آپ کی ایک حدیث کا بیان
حدیث نمبر: Q2016
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2016
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء العطار ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري ، يقول: اخبرني صفوان . ح وحدثنا الحسن بن محمد الزعفراني ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان ، عن ام الدرداء ، عن كعب بن عاصم الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس من البر الصوم في السفر" . لم ينسب الحسن كعبا , ولم يقل المخزومي: الاشعري. خرجت هذه اللفظة في كتاب الكبيرحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ" . لَمْ يَنْسِبِ الْحَسَنُ كَعْبًا , وَلَمْ يَقُلِ الْمَخْزُومِيَّ: الأَشْعَرِيَّ. خَرَّجْتُ هَذِهِ اللَّفْظَةَ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا کعب بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر کے دوران روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ امام حسن نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کی نسبت بیان نہیں کی اور نہ جناب مخزومی نے انہیںاشعری کہا ہے۔ میں نے یہ الفاظ کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1378.
1378. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے“ کے سبب کا بیان
حدیث نمبر: 2017
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة الانصاري ، عن محمد بن عمر بن الحسن بن علي بن ابي طالب ، عن جابر بن عبد الله ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا قد اجتمع الناس عليه , وقد ظلل عليه , فقالوا: هذا رجل صائم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس البر ان تصوموا في السفر" . قال ابو بكر: فهذا الخبر دال على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما قال هذه المقالة إذ الصائم المسافر غير قابل يسر الله حتى اشتد به الصوم , واحتيج إلى ان يظلحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ , وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ , فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذَا الْخَبَرُ دَالٌّ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ هَذِهِ الْمَقَالَةَ إِذِ الصَّائِمُ الْمُسَافِرُ غَيْرُ قَابِلٍ يُسْرَ اللَّهِ حَتَّى اشْتَدَّ بِهِ الصَّوْمُ , وَاحْتِيجَ إِلَى أَنْ يُظَلَّ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس کے گرد لوگ جمع تھے اور اُس پر سایہ کیا گیا تھا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اسے کیا ہوا ہے؟) تو اُنہوں نے عرض کی کہ یہ شخص روزے دار ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نیکی نہیں ہے کہ تم (اس مشقّت کے ساتھ) سفر میں روزہ رکھو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد اُس وقت فرمایا تھا جب روزہ رکھنے والے مسافر شخص نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ آسانی اور رخصت کو قبول نہیں کیا تھا۔ حتّیٰ کہ اس پر روزہ نہایت مشکل ہوگیا اور وہ سائے کا محتاج ہو گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2018
Save to word اعراب
وفي خبر سعيد بن يسار , عن جابر: فغشي عليه , فجعل ينضح الماء، اي: عليه. قال النبي صلى الله عليه وسلم، إنما قال:" ليس البر الصوم في السفر" اي: ليس البر الصوم في السفر حتى يغشى على الصائم , ويحتاج إلى ان يظلل وينضح عليه , إذ الله عز وجل رخص للمسافر في الفطر , وجعل له ان يصوم في ايام اخر , واعلم في محكم تنزيله انه اراد بهم اليسر لا العسر في ذلك , فمن لم يقبل يسر الله، جاز ان يقال له: ليس اخذك بالعسر، فيشتد العسر عليك من البر. وقد يجوز ان يكون في هذا الخبر: ليس البر ان تصوموا في السفر، اي: ليس كل البر هذا , قد يكون البر ايضا ان تصوموا في السفر , وقبول رخصة الله والإفطار في السفر. وسادلل بعد إن شاء الله عز وجل على صحة هذا التاويل. حدثنا بخبر سعيد بن يسار ، بندار , قال: حدثنا حماد بن مسعدة , عن ابن ابي ذئب وَفِي خَبَرِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ جَابِرٍ: فَغُشِيَ عَلَيْهِ , فَجَعَلَ يَنْضَحُ الْمَاءَ، أَيْ: عَلَيْهِ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ:" لَيْسَ الْبِرُّ الصَّوْمَ فِي السَّفَرِ" أَيْ: لَيْسَ الْبِرُّ الصَّوْمَ فِي السَّفَرِ حَتَّى يُغْشَى عَلَى الصَّائِمِ , وَيُحْتَاجُ إِلَى أَنْ يُظَلَّلَ وَيُنْضَحَ عَلَيْهِ , إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ فِي الْفِطْرِ , وَجَعَلَ لَهُ أَنْ يَصُومَ فِي أَيَّامٍ أُخَرَ , وَأَعْلَمَ فِي مُحْكَمِ تَنْزِيلِهِ أَنَّهُ أَرَادَ بِهِمُ الْيُسْرَ لا الْعُسْرَ فِي ذَلِكَ , فَمَنْ لَمْ يَقْبَلْ يُسْرَ اللَّهِ، جَازَ أَنْ يُقَالَ لَهُ: لَيْسَ أَخْذُكَ بِالْعُسْرِ، فَيَشْتَدُّ الْعُسْرُ عَلَيْكَ مِنَ الْبِرِّ. وَقَدْ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ فِي هَذَا الْخَبَرِ: لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ، أَيْ: لَيْسَ كُلُّ الْبِرِّ هَذَا , قَدْ يَكُونُ الْبِرُّ أَيْضًا أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ , وَقَبُولُ رُخْصَةِ اللَّهِ وَالإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ. وَسَأُدَلِّلُ بَعْدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا التَّأْوِيلِ. حَدَّثَنَا بِخَبَرِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، بُنْدَارٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ , عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ شخص بیہوش ہوگیا تو اس پر پانی چھڑکا جانے لگا۔ (امام صاحب فرماتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ سفر میں(ایسی مشقت کے ساتھ) روزہ رکھنا کہ جس سے روزے دار بیہوش ہو جائے اور اس پر سایہ کرنا پڑے اور اس پر پانی چھڑکنا پڑے، یہ نیکی نہیں ہے کیونکہ اللہ تعا لیٰ نے مسافر کو رخصت دی ہے کہ وہ سفر میں روزہ چھوڑے اور رمضان کے بعد رکھ لے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یہ فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو آسانی دینا چاہتا ہے، اُن پر تنگی اور مشقّت نہیں ڈالنا چاہتا۔ لہٰذا جو شخص اللہ تعالیٰ کی آسانی کو قبول نہیں کرتا، اُس کے لئے یہ کہنا درست ہے کہ تمہارا تنگی کو اختیار کرنا، اس حال میں کہ تنگی تمہارے لئے شدید مشکل بن جائے، یہ کوئی نیکی نہیں ہے۔ اسی طرح اس روایت کا یہ معنی کرنا بھی درست ہوگا کہ سفر میں تمہارا روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے یعنی یہ کوئی مکمّل نیکی نہیں ہے بلکہ کبھی سفر میں تمہارا روزہ رکھنا نیکی ہوگا اور کبھی اللہ کی رخصت کو قبول کرنا۔ اور سفر میں روزہ نہ رکھنا نیکی ہوگا۔ میں عنقریب اس تاویل کی دلیل بیان کروں گا۔ ان شاء اللہ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1379.
1379. اس روایت کا بیان جو نبی کریم سے مروی ہے کہ آپ نے سفر میں روزہ رکھنے والوں کو نافرمان قرار دیا، مگر اس روایت میں انہیں نافرمان قرار دئیے جانے کی علت بیان نہیں ہوئی جس سے بعض علماء کو وہم ہوا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q2019
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2019
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار بندار , حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج عام الفتح إلى مكة، فصام حتى بلغ كراع الغميم، وصام الناس , ثم دعا بقدح من ماء، فرفعه حتى نظر الناس إليه , ثم شربه". فقيل له بعد ذلك: إن بعض الناس قد صام. قال:" اولئك العصاة , اولئك العصاة" . حدثناه الحسين بن عيسى البسطامي , حدثنا انس بن عياض , عن جعفر بن محمد بهذا الإسنادحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ، وَصَامَ النَّاسُ , ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ، فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ , ثُمَّ شَرِبَهُ". فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ: إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ. قَالَ:" أُولَئِكَ الْعُصَاةُ , أُولَئِكَ الْعُصَاةُ" . حَدَّثَنَاهُ الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ , حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے سال مکّہ مکرّمہ کی طرف نکلے تو آپ نے روزہ رکھا۔ حتّیٰ کہ آپ کراع الغمیم نامی جگہ پر پہنچے۔ اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اُسے بلند کیاحتّیٰ کہ لوگوں نے اُسے دیکھ لیا، پھر آپ نے وہ پانی نوش کیا۔ بعد میں آپ کو بتایا گیا کہ کچھ لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی لوگ نافرمان ہیں۔ وہی لوگ نافرمان ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1380.
1380. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نافرمان اس لئے قرار دیا تھا کہ آپ نے انہیں روزہ کھولنے کا حُکم دیا تھا اور اُنہوں نے روزہ رکھے رکھا اور کھولا نہیں۔ اور جس شخص کو کسی کام کا حُکم دیا جائے اگرچہ وہ کام مباح ہو یا فرض، واجب تو مباح کام کے ترک کرنے والے کو بھی نافرمان کہنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2020
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2020
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن سنان الواسطي ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حماد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم سافر في رمضان , فاشتد الصوم على رجل من اصحابه , فجعلت راحلته تهيم به تحت الشجرة , فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم , فامره ان يفطر , ثم دعا النبي صلى الله عليه وسلم بإناء , فوضعه على يده , ثم شرب والناس ينظرون" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَافَرَ فِي رَمَضَانَ , فَاشْتَدَّ الصَّوْمُ عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَجَعَلَتْ رَاحِلَتُهُ تَهِيمُ بِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ , فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَهُ أَنْ يُفْطِرَ , ثُمَّ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ , فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ , ثُمَّ شَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں سفر کیا تو آپ کے ایک صحابی پر روزہ نہایت مشکل ہوگیا تو اُس کی سواری باربار درختوں کے سائے تلے جانے لگی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے روزہ افطار کرنے کا حُکم دیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا، اُسے اپنے ہاتھ پر رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے نوش فرمایا جبکہ لوگ دیکھ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2021
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض الامر فرغب عنه رجال. فقال: " ما بال رجال آمرهم بالامر يرغبون عنه والله إني لاعلمهم بالله , واشدهم له خشية" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ الأَمْرِ فَرَغِبَ عَنْهُ رِجَالٌ. فَقَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ آمُرُهُمْ بِالأَمْرِ يَرْغَبُونَ عَنْهُ وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ , وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مسئلہ میں رخصت دی تو کچھ لوگوں نے اس سے بے رغبتی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ میں اُنہیں ایک چیز کا حُکم دیتا ہوں تو وہ اس سے بے رغبتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم، میں ان سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور ان سب سے زیادہ اُس سے ڈرنے والا ہوں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2022
Save to word اعراب
قال ابو بكر: وفي خبر ابي سعيد: ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى على نهر من ماء السماء , من هذا الجنس ايضا. قال في الخبر:" إني لست مثلكم , إني راكب , وانتم مشاة , إني ايسركم". فهذا الخبر دل على ان النبي صلى الله عليه وسلم صام وامرهم بالفطر في الابتداء , إذ كان الصوم لا يشق عليه , إذ كان راكبا، له ظهر , لا يحتاج إلى المشي , وامرهم بالفطر , إذ كانوا مشاة يشتد عليهم الصوم مع الرجالة , فسماهم صلى الله عليه وسلم عصاة إذ امتنعوا من الفطر بعد امر النبي صلى الله عليه وسلم إياهم بعد علمه ان يشتد الصوم عليهم , إذ لا ظهر لهم , وهم يحتاجون إلى المشيقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى نَهَرٍ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ , مِنْ هَذَا الْجِنْسِ أَيْضًا. قَالَ فِي الْخَبَرِ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ , إِنِّي رَاكِبٌ , وَأَنْتُمْ مُشَاةٌ , إِنِّي أَيْسَرُكُمْ". فَهَذَا الْخَبَرُ دَلَّ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ وَأَمَرَهُمْ بِالْفِطْرِ فِي الابْتِدَاءِ , إِذْ كَانَ الصَّوْمُ لا يَشُقُّ عَلَيْهِ , إِذْ كَانَ رَاكِبًا، لَهُ ظَهْرٌ , لا يَحْتَاجُ إِلَى الْمَشْيِ , وَأَمَرَهُمْ بِالْفِطْرِ , إِذْ كَانُوا مُشَاةً يَشْتَدُّ عَلَيْهِمُ الصَّوْمُ مَعَ الرَّجَّالَةِ , فَسَمَّاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُصَاةً إِذِ امْتَنَعُوا مِنَ الْفِطْرِ بَعْدَ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ بَعْدَ عِلْمِهِ أَنْ يَشْتَدَّ الصَّوْمُ عَلَيْهِمْ , إِذْ لا ظَهْرَ لَهُمْ , وَهُمْ يَحْتَاجُونَ إِلَى الْمَشْيِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برساتی نہر پر تشریف لائے۔ بھی اسی قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں سواری پر سوار ہوں اور تم پیدل چل رہے ہو، میں تمہاری نسبت زیادہ آسانی اور سہولت میں ہوں۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ابتداء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا ہوا تھا اور صحابہ کو روزہ کھولنے کا حُکم دیا تھا۔ کیونکہ آپ سواری پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے روزے میں مشقّت نہیں تھی اور آپ کی سواری ہونے کی وجہ سے آپ پیدل چلنے سے بے نیاز تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو روزہ کھولنے کا حُکم دیا کیونکہ وہ پیدل چل رہے تھے جس کی وجہ سے اُن کے لئے روزہ رکھنا بڑا مشکل ہوگیا تھا۔ لہٰذا جب اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کے باوجود روزہ نہ کھولا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں نافرمان قرار دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں یہ حُکم اس اطلاع کے بعد دیا تھا کہ روزہ اُن کے لئے مشکل ہو چکا ہے کیونکہ سواریاں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پیدل چلنے پر مجبور تھے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.