صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1380.
1380. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نافرمان اس لئے قرار دیا تھا کہ آپ نے انہیں روزہ کھولنے کا حُکم دیا تھا اور اُنہوں نے روزہ رکھے رکھا اور کھولا نہیں۔ اور جس شخص کو کسی کام کا حُکم دیا جائے اگرچہ وہ کام مباح ہو یا فرض، واجب تو مباح کام کے ترک کرنے والے کو بھی نافرمان کہنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2022
Save to word اعراب
قال ابو بكر: وفي خبر ابي سعيد: ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى على نهر من ماء السماء , من هذا الجنس ايضا. قال في الخبر:" إني لست مثلكم , إني راكب , وانتم مشاة , إني ايسركم". فهذا الخبر دل على ان النبي صلى الله عليه وسلم صام وامرهم بالفطر في الابتداء , إذ كان الصوم لا يشق عليه , إذ كان راكبا، له ظهر , لا يحتاج إلى المشي , وامرهم بالفطر , إذ كانوا مشاة يشتد عليهم الصوم مع الرجالة , فسماهم صلى الله عليه وسلم عصاة إذ امتنعوا من الفطر بعد امر النبي صلى الله عليه وسلم إياهم بعد علمه ان يشتد الصوم عليهم , إذ لا ظهر لهم , وهم يحتاجون إلى المشيقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى نَهَرٍ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ , مِنْ هَذَا الْجِنْسِ أَيْضًا. قَالَ فِي الْخَبَرِ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ , إِنِّي رَاكِبٌ , وَأَنْتُمْ مُشَاةٌ , إِنِّي أَيْسَرُكُمْ". فَهَذَا الْخَبَرُ دَلَّ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ وَأَمَرَهُمْ بِالْفِطْرِ فِي الابْتِدَاءِ , إِذْ كَانَ الصَّوْمُ لا يَشُقُّ عَلَيْهِ , إِذْ كَانَ رَاكِبًا، لَهُ ظَهْرٌ , لا يَحْتَاجُ إِلَى الْمَشْيِ , وَأَمَرَهُمْ بِالْفِطْرِ , إِذْ كَانُوا مُشَاةً يَشْتَدُّ عَلَيْهِمُ الصَّوْمُ مَعَ الرَّجَّالَةِ , فَسَمَّاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُصَاةً إِذِ امْتَنَعُوا مِنَ الْفِطْرِ بَعْدَ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ بَعْدَ عِلْمِهِ أَنْ يَشْتَدَّ الصَّوْمُ عَلَيْهِمْ , إِذْ لا ظَهْرَ لَهُمْ , وَهُمْ يَحْتَاجُونَ إِلَى الْمَشْيِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برساتی نہر پر تشریف لائے۔ بھی اسی قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں سواری پر سوار ہوں اور تم پیدل چل رہے ہو، میں تمہاری نسبت زیادہ آسانی اور سہولت میں ہوں۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ابتداء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا ہوا تھا اور صحابہ کو روزہ کھولنے کا حُکم دیا تھا۔ کیونکہ آپ سواری پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے روزے میں مشقّت نہیں تھی اور آپ کی سواری ہونے کی وجہ سے آپ پیدل چلنے سے بے نیاز تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو روزہ کھولنے کا حُکم دیا کیونکہ وہ پیدل چل رہے تھے جس کی وجہ سے اُن کے لئے روزہ رکھنا بڑا مشکل ہوگیا تھا۔ لہٰذا جب اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کے باوجود روزہ نہ کھولا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں نافرمان قرار دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں یہ حُکم اس اطلاع کے بعد دیا تھا کہ روزہ اُن کے لئے مشکل ہو چکا ہے کیونکہ سواریاں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پیدل چلنے پر مجبور تھے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.