صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1292.
1292. رمضان المبارک میں خوب محنت کے ساتھ عبادت کرنا مستحب ہے۔ شاید کہ عزوجل اپنی شفقت و رحمت سے اس مہینے کے اختتام سے قبل ہی عبادت میں محنت کرنے والے کی بخشش فرما دے اور بندے کی ناک رمضان کے گزرنے اور بخشش حاصل کرنے سے پہلے خاک آلود نہ ہو
حدیث نمبر: Q1888
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1888
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان ، انا ابن وهب ، اخبرني سليمان وهو ابن بلال ، عن كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رقي المنبر، فقال:" آمين، آمين، آمين"، فقيل له: يا رسول الله، ما كنت تصنع هذا؟! فقال: " قال لي جبريل: ارغم الله انف عبد او بعد دخل رمضان فلم يغفر له، فقلت: آمين. ثم قال: رغم انف عبد او بعد ادرك والديه او احدهما لم يدخله الجنة، فقلت: آمين. ثم قال: رغم انف عبد او بعد، ذكرت عنده فلم يصل عليك، فقلت: آمين" حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ"، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟! فَقَالَ: " قَالَ لِي جِبْرِيلُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ دَخَلَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ. ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: آمِينَ. ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ، ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: آمین، آمین، آمین۔ آپ سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، آپ یہ کام پہلے نہیں کیا کرتے تھے (آج کیا بات ہوئی؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے جبرائیل عليه السلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک خاک آلود کرے یا وہ رحمت سے دور ہوا، جو رمضان کے آنے کے باوجود بخشش و مغفرت حاصل کرنے سے محروم رہا تو میں نے کہا کہ آمین ـ پھر اُس نے کہا کہ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو یا وہ رحمت الٰہی سے دور ہو جائے جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا (پھر ان کی خدمت نہ کرنے سے) وہ اسے جنّت میں داخل نہ کراسکے۔ تو میں نے کہا کہ آمین۔ پھر اُس نے دعا کی، اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو یا وہ ﷲ کی رحمت سے دور ہو جس کے پاس آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے۔ تو میں نے کہا کہ آمین۔

تخریج الحدیث: اسناده جيد
1293.
1293. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں ماہ رمضان میں اس کے ختم ہونے تک مالی سخاوت کرنا اور عطیہ دینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1889
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن عمران العابدي ، نا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون في شهر رمضان حتى ينسلخ، ياتيه جبريل فيعرض عليه القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ الْعَابِدِيُّ ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ، يَأْتِيهِ جِبْرِيلُ فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر خیر وبھلائی کی سخاوت کرنے والے تھے۔ اور آپ رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کرتے تھے حتّیٰ کہ رمضان ختم ہو جاتا۔ جبرائیل عليه السلام آپ کے پاس آتے اور آپ سے قرآن مجید کا دور کراتے لہٰذا جب جبرائیل عليه السلام آپ سے ملتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ خیر کی سخاوت کرتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1294.
1294. روزے کے ذریعے جہنّم سے ڈھال حاصل کرنا، کیونکہ اللہ تعالی نے روزے کو جہنّم سے ڈھال بنایا ہے۔ ہم آگ سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتے ہیں
حدیث نمبر: 1890
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، نا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن ابي صالح الزيات ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الصوم جنة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1891
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، نا ابن ابي عدي ، قال: انبانا محمد بن إسحاق ، حدثني سعيد وهو ابن ابي هند ، عن مطرف ، قال: دخلت على عثمان بن ابي العاص ، فدعا بلبن ليسقيه، فقلت: إني صائم، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الصيام جنة من النار، كجنة احدكم من القتال" قال: " وصيام حسن صيام ثلاثة ايام من كل شهر" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، فَدَعَا بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ" قَالَ: " وَصِيَامٌ حَسَنٌ صِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"
جناب مطرف بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو تو اُنہوں نے مجھے پلانے کے لئے دودھ منگوایا تو میں نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں۔ تو اُنہوں نے فرمایا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روزہ جہنّم سے اسی طرح ڈھال ہے جس طرح تم میں سے کسی شخص کی جنگی ڈھال ہوتی ہے۔ اور فرمایا: بہترین روزے ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1295.
1295. اس بات کی دلیل کا بیان کہ روزہ اس وقت ڈھال بنے گا جب روزہ دار ممنوع اور حرام کاموں سے اجتناب کرے گا۔ اگرچہ ممنوع کاموں سے روزہ نہ ٹوٹتا ہو مگر وہ روزے کی تکمیل اور اتمام میں کمی کا باعث بنتے ہیں
حدیث نمبر: 1892
Save to word اعراب
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: روزہ ڈھال ہے جب تک روزے دار اس میں کمی و نقص پیدا نہ کرے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1296.
1296. روزے کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ روزے جیسا دوسرا کوئی عمل نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1893
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، نا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب ، قال: سمعت ابا نصر الهلالي ، عن رجاء بن حيوة ، عن ابي امامة ، قال: قلت: يا رسول الله، دلني على عمل، قال: " عليك بالصوم ؛ فإنه لا عدل له" . قال ابو بكر: محمد بن ابي يعقوب هذا هو الذي قال عنه شعبة: هو سيد بني تميمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَصْرٍ الْهِلالِيَّ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ، قَالَ: " عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ ؛ فَإِنَّهُ لا عِدْلَ لَهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ هَذَا هُوَ الَّذِي قَالَ عَنْهُ شُعْبَةُ: هُوَ سَيِّدُ بَنِي تَمِيمٍ
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے کوئی عمل بتا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فر ماتے ہیں کہ محمد بن ابی یعقوب، یہ وہی راوی ہیں جن کے بارے میں امام شعبہ رحمه الله فرماتے ہیں کہ وہ بنی تمیم کے سردار ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح
1297.
1297. ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ روزے رکھنے سے سابقہ گناہوں کہ بخشش کا بیان
حدیث نمبر: 1894
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رمضان کے روزے ایمان اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور جس شخص نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان اور ثواب کی نیت سے کیا اُس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1298.
1298. روزے دار کی بُو کی مثال، کستوری کی خوشبو کے ساتھ دینے کا بیان۔ کیونکہ کستوری سب سے عمدہ خوشبو ہے
حدیث نمبر: 1895
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود سليمان بن داود ، حدثنا ابان يعني ابن يزيد العطار ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن ابي سلام ، عن ابي سلام ، عن الحارث الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله اوحى إلى يحيى بن زكريا بخمس كلمات ان يعمل بهن، ويامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، فكانه ابطا بهن، فاتاه عيسى، فقال: إن الله امرك بخمس كلمات ان تعمل بهن، ويامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن. فإما ان تخبرهم، وإما ان اخبرهم. فقال: يا اخي، لا تفعل، فإني اخاف ان تسبقني بهن ان يخسف بي، او اعذب. قال: فجمع بني إسرائيل ببيت المقدس، حتى امتلا المسجد، وقعدوا على الشرفات، ثم خطبهم، فقال: إن الله اوحى إلي بخمس كلمات ان اعمل بهن، وآمر بني إسرائيل ان يعملوا بهن. اولهن: ان لا تشركوا بالله شيئا ؛ فإن مثل من اشرك بالله كمثل رجل اشترى عبدا من خالص ماله، بذهب او ورق، ثم اسكنه دارا، فقال: اعمل وارفع إلي، فجعل يعمل ويرفع إلى غير سيده، فايكم يرضى ان يكون عبده كذلك؟ فإن الله خلقكم ورزقكم، فلا تشركوا به شيئا. وإذا قمتم إلى الصلاة فلا تلتفتوا ؛ فإن الله يقبل بوجهه إلى وجه عبده ما لم يلتفت، وآمركم بالصيام، ومثل ذلك كمثل رجل في عصابة معه صرة مسك، كلهم يحب ان يجد ريحها، وإن الصيام اطيب عند الله من ريح المسك، وآمركم بالصدقة، ومثل ذلك كمثل رجل اسره العدو، فاوثقوا يده إلى عنقه، وقربوه ليضربوا عنقه، فجعل يقول: هل لكم ان افدي نفسي منكم؟ وجعل يعطي القليل والكثير، حتى فدى نفسه. وآمركم بذكر الله كثيرا، ومثل ذكر الله كمثل رجل طلبه العدو سراعا في اثره، حتى اتى حصنا حصينا، فاحرز نفسه فيه، وكذلك العبد لا ينجو من الشيطان إلا بذكر الله" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وانا آمركم بخمس امرني الله بهن: الجماعة، والسمع، والطاعة، والهجرة، والجهاد في سبيل الله، ومن فارق الجماعة قيد شبر، فقد خلع ربقة الإيمان والإسلام من راسه، إلا ان يراجع، ومن ادعى دعوى الجاهلية فهو من جثى جهنم". قيل: يا رسول الله، وإن صام وصلى؟ قال:" وإن صام وصلى. تداعوا بدعوى الله الذي سماكم بها المؤمنين المسلمين عباد الله" حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي سَلامٍ ، عَنْ أَبِي سَلامٍ ، عَنِ الْحَارِثِ الأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَى يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ يَعْمَلَ بِهِنَّ، وَيَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، فَكَأَنَّهُ أَبْطَأَ بِهِنَّ، فَأَتَاهُ عِيسَى، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَكَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ تَعْمَلَ بِهِنَّ، وَيَأْمُرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ. فَإِمَّا أَنْ تُخْبِرَهُمْ، وَإِمَّا أَنْ أُخْبِرَهُمْ. فَقَالَ: يَا أَخِي، لا تَفْعَلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ تَسْبِقْنِيَ بِهِنَّ أَنْ يُخْسَفَ بِي، أَوْ أُعَذَّبَ. قَالَ: فَجَمَعَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ، حَتَّى امْتَلأَ الْمَسْجِدَ، وَقَعَدُوا عَلَى الشُّرُفَاتِ، ثُمَّ خَطَبَهُمْ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ، وَآمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ. أَوَّلُهُنَّ: أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا ؛ فَإِنَّ مَثَلَ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ، بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، ثُمَّ أَسْكَنَهُ دَارًا، فَقَالَ: اعْمَلْ وَارْفَعْ إِلَيَّ، فَجَعَلَ يَعْمَلُ وَيَرْفَعُ إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، فَأَيُّكُمْ يَرْضَى أَنْ يَكُونَ عَبْدُهُ كَذَلِكَ؟ فَإِنَّ اللَّهَ خَلْقَكُمْ وَرَزَقَكُمْ، فَلا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا. وَإِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَلا تَلْتَفِتُوا ؛ فَإِنَّ اللَّهَ يُقْبَلُ بِوَجْهِهِ إِلَى وَجْهِ عَبْدِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، وَآمُرُكُمْ بِالصِّيَامِ، وَمَثَلُ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ فِي عِصَابَةٍ مَعَهُ صُرَّةُ مَسْكٍ، كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَجِدَ رِيحَهَا، وَإِنَّ الصِّيَامَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَآمُرُكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَمَثَلُ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَسَرَهُ الْعَدُوُّ، فَأَوْثَقُوا يَدَهُ إِلَى عُنُقِهِ، وَقَرَّبُوهُ لِيَضْرِبُوا عُنُقَهُ، فَجَعَلَ يَقُولُ: هَلْ لَكُمْ أَنْ أَفْدِيَ نَفْسِيَ مِنْكُمْ؟ وَجَعَلَ يُعْطِي الْقَلِيلَ وَالْكَثِيرَ، حَتَّى فَدَى نَفْسَهُ. وَآمُرُكُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ كَثِيرًا، وَمَثَلُ ذِكْرِ اللَّهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ طَلَبَهُ الْعَدُوُّ سِرَاعًا فِي أَثَرِهِ، حَتَّى أَتَى حِصْنًا حَصِينًا، فَأَحْرَزَ نَفْسَهُ فِيهِ، وَكَذَلِكَ الْعَبْدُ لا يَنْجُو مِنَ الشَّيْطَانِ إِلا بِذِكْرِ اللَّهِ" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ أَمَرَنِي اللَّهُ بِهِنَّ: الْجَمَاعَةُ، وَالسَّمْعُ، وَالطَّاعَةُ، وَالْهِجْرَةُ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ، فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِيمَانِ وَالإِسْلامِ مِنْ رَأْسِهِ، إِلا أَنْ يُرَاجِعَ، وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ مِنْ جُثَى جَهَنَّمَ". قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى؟ قَالَ:" وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى. تَدَاعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمْ بِهَا الْمُؤْمِنِينَ الْمُسْلِمِينَ عِبَادَ اللَّهِ"
سیدنا حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یحییٰ عليه السلام کی طرف پانچ کلمات پر عمل کرنے کی وحی کی اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دینے کی وحی کی۔ پھر گویا انہوں نے اس کام میں تاخیر کردی تو عیسیٰ عليه السلام ان کے پاس آئے اور کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ کلمات کا حُکم دیا ہے کہ آپ ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دیں۔ لہٰذا یا تو آپ انہیں خبر دیں یا پھر میں انہیں خبر دیتا ہوں۔ تو حضرت یحییٰ عليه اسلام نے فرمایا کہ اے میرے بھائی، ایسا نہ کرنا کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ اگر تم نے مجھ سے پہلے یہ کلمات انہیں بتائے تو مجھے زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ لہٰذا اُنہوں نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا حتّیٰ کہ مسجد بھر گئی اور لوگ برآمدوں اور بالکونیوں میں بیٹھ گئے، پھر انہیں خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف پانچ باتوں کی وحی کی ہے۔ کہ میں ان پر عمل کروں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دوں۔ ان میں سے پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا کیونکہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے شخص کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے اپنے خالص مال سونے یا چاندی کے ساتھ ایک غلام خریدا پھر اُسے گھر میں بساتا ہے اور کہتا ہے کہ کام کرو اور اس کی اُجرت مجھے دو ـ تو وہ کام کرتا ہے اور اس کی اُجرت اپنے آقا کے علاوہ کسی اور شخص کو دے دیتا ہے۔ تو تم میں سے کون ہے جو یہ بات پسند کرے کہ اس کا غلام ایسا ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمہیں رزق عطا کیا ہے تو تم اس کے ساتھ کسی کو شریک مت بناؤ ـ اور جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو ادھر ادھر مت جھانکو ـ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے چہرہ اقدس کے ساتھ اپنے بندے کے چہرے کی طرف متوجہ ہوتا ہے جب تک وہ دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتا ـ اور میں تمہیں روزہ رکھنے کا حُکم دیتا ہوں ـ اور اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو ایک جماعت کے ساتھ ہے اور اس کے پاس کستوری کی ایک تھیلی ہے۔ ان میں سے ہر شخص پسند کرتا ہے کہ وہ کستوری کی خوشبو سونگھ لے۔ اور بیشک روزہ اللہ کے نزدیک کستوری کی مہک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور میں تمہیں صدقہ کرنے کا حُکم دیتا ہوں۔ اور اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنالیا ہو اور اس کے ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ باندھ دیئے ہوں اور پھر اُنہوں نے اس کی گردن اڑانے کے لئے اسے قریب کرلیا ہو، تو اُس نے کہنا شروع کر دیا۔ کیا میں تمہیں اپنی جان کا فدیہ دے کر آزادی حاصل کرلوں۔ لہٰذا وہ ہر چھوٹی بڑی چیز انہیں دینا شروع کر دیتا ہے۔ حتّیٰ کہ وہ فدیہ دے کر آزادی حاصل کر لیتا ہے۔ اور میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا ذکر بکثرت کرنے کا حُکم دیتا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے پیچھے تیز رفتار دشمن لگا ہو۔ حتّیٰ کہ وہ ایک مضبوط قلعہ میں آکر پناہ حاصل کر لیتا ہے۔ اسی طرح بندہ صرف اللہ کے ذکر کے ساتھ شیطان سے پناہ حاصل کر سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور میں بھی تمہیں پانچ چیزوں کا حُکم دیتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حُکم دیا ہے۔ (1) جماعت کے ساتھ وابستہ رہنا - (2) امیر و حکمران کی بات سُننا۔ (3) اور اطاعت کرنا ـ (4) ہجرت کرنا (5) اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور جس شخص نے ایک بالشت کے برابر جماعت سے علیحدگی اختیار کی تو اُس نے ایمان واسلام کا پٹہ (عہد و پیمان) اپنے سر سے اُتاردیا اِلّا یہ کہ واپس لوٹ آئے اور جو شخص جاہلیت کے بول بولے تو وہ جہنّمی ہے۔ آپ سے عرض کی گئی، اگرچہ وہ روزے رکھے اور نماز پڑھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ روزے رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ تم ﷲ کی پکار کے ساتھ پکارو جس ﷲ نے تمہیں اپنی پکار کے ساتھ مؤمنین مسلمین اور عباد ﷲ کا نام دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1299.
1299. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزے دار کے مُنہ کی بُو کا بیان
حدیث نمبر: 1896
Save to word اعراب
ثنا حدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد يعني ابن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، عن ابي صالح الزيات ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني:" قال الله: كل عمل ابن آدم له إلا الصيام، فهو لي، وانا اجزي به، الصيام عنه جنة، والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك، للصائم فرحتان: إذا افطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه فرح بصومه" ثنا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيَّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي:" قَالَ اللَّهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلا الصِّيَامَ، فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، الصِّيَامُ عَنْهُ جُنَّةٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ"
جناب ابوصالح زیات سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے ـ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا ـ روزہ اس کے لئے ڈھال ہے ـ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، روزہ دار کے مُنہ کی بُو اللہ کے نزدیک قیامت والے دن کستوری کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہوگی۔ روزے دار کو دو خوشیاں ملتی ہیں۔ (1) جب روزہ افطار کرتا ہے تو افطاری سے خوش ہو تا ہے۔ (2) جب اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کی وجہ سے خوش ہو گا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.