صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1292.
رمضان المبارک میں خوب محنت کے ساتھ عبادت کرنا مستحب ہے۔ شاید کہ عزوجل اپنی شفقت و رحمت سے اس مہینے کے اختتام سے قبل ہی عبادت میں محنت کرنے والے کی بخشش فرما دے اور بندے کی ناک رمضان کے گزرنے اور بخشش حاصل کرنے سے پہلے خاک آلود نہ ہو
حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ"، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟! فَقَالَ: " قَالَ لِي جِبْرِيلُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ دَخَلَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ. ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: آمِينَ. ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ، ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: ”آمین، آمین، آمین۔ آپ سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، آپ یہ کام پہلے نہیں کیا کرتے تھے (آج کیا بات ہوئی؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے جبرائیل عليه السلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک خاک آلود کرے یا وہ رحمت سے دور ہوا، جو رمضان کے آنے کے باوجود بخشش و مغفرت حاصل کرنے سے محروم رہا تو میں نے کہا کہ آمین ـ پھر اُس نے کہا کہ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو یا وہ رحمت الٰہی سے دور ہو جائے جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا (پھر ان کی خدمت نہ کرنے سے) وہ اسے جنّت میں داخل نہ کراسکے۔ تو میں نے کہا کہ آمین۔ پھر اُس نے دعا کی، اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو یا وہ ﷲ کی رحمت سے دور ہو جس کے پاس آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے۔ تو میں نے کہا کہ آمین۔“
تخریج الحدیث: اسناده جيد