سیدنا حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے یحییٰ عليه السلام کی طرف پانچ کلمات پر عمل کرنے کی وحی کی اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دینے کی وحی کی۔ پھر گویا انہوں نے اس کام میں تاخیر کردی تو عیسیٰ عليه السلام ان کے پاس آئے اور کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ کلمات کا حُکم دیا ہے کہ آپ ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دیں۔ لہٰذا یا تو آپ انہیں خبر دیں یا پھر میں انہیں خبر دیتا ہوں۔ تو حضرت یحییٰ عليه اسلام نے فرمایا کہ اے میرے بھائی، ایسا نہ کرنا کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ اگر تم نے مجھ سے پہلے یہ کلمات انہیں بتائے تو مجھے زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ لہٰذا اُنہوں نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا حتّیٰ کہ مسجد بھر گئی اور لوگ برآمدوں اور بالکونیوں میں بیٹھ گئے، پھر انہیں خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف پانچ باتوں کی وحی کی ہے۔ کہ میں ان پر عمل کروں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حُکم دوں۔ ان میں سے پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا کیونکہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے شخص کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے اپنے خالص مال سونے یا چاندی کے ساتھ ایک غلام خریدا پھر اُسے گھر میں بساتا ہے اور کہتا ہے کہ کام کرو اور اس کی اُجرت مجھے دو ـ تو وہ کام کرتا ہے اور اس کی اُجرت اپنے آقا کے علاوہ کسی اور شخص کو دے دیتا ہے۔ تو تم میں سے کون ہے جو یہ بات پسند کرے کہ اس کا غلام ایسا ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمہیں رزق عطا کیا ہے تو تم اس کے ساتھ کسی کو شریک مت بناؤ ـ اور جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو ادھر ادھر مت جھانکو ـ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے چہرہ اقدس کے ساتھ اپنے بندے کے چہرے کی طرف متوجہ ہوتا ہے جب تک وہ دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتا ـ اور میں تمہیں روزہ رکھنے کا حُکم دیتا ہوں ـ اور اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو ایک جماعت کے ساتھ ہے اور اس کے پاس کستوری کی ایک تھیلی ہے۔ ان میں سے ہر شخص پسند کرتا ہے کہ وہ کستوری کی خوشبو سونگھ لے۔ اور بیشک روزہ اللہ کے نزدیک کستوری کی مہک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور میں تمہیں صدقہ کرنے کا حُکم دیتا ہوں۔ اور اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنالیا ہو اور اس کے ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ باندھ دیئے ہوں اور پھر اُنہوں نے اس کی گردن اڑانے کے لئے اسے قریب کرلیا ہو، تو اُس نے کہنا شروع کر دیا۔ کیا میں تمہیں اپنی جان کا فدیہ دے کر آزادی حاصل کرلوں۔ لہٰذا وہ ہر چھوٹی بڑی چیز انہیں دینا شروع کر دیتا ہے۔ حتّیٰ کہ وہ فدیہ دے کر آزادی حاصل کر لیتا ہے۔ اور میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا ذکر بکثرت کرنے کا حُکم دیتا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے پیچھے تیز رفتار دشمن لگا ہو۔ حتّیٰ کہ وہ ایک مضبوط قلعہ میں آکر پناہ حاصل کر لیتا ہے۔ اسی طرح بندہ صرف اللہ کے ذکر کے ساتھ شیطان سے پناہ حاصل کر سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور میں بھی تمہیں پانچ چیزوں کا حُکم دیتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حُکم دیا ہے۔ (1) جماعت کے ساتھ وابستہ رہنا - (2) امیر و حکمران کی بات سُننا۔ (3) اور اطاعت کرنا ـ (4) ہجرت کرنا (5) اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور جس شخص نے ایک بالشت کے برابر جماعت سے علیحدگی اختیار کی تو اُس نے ایمان واسلام کا پٹہ (عہد و پیمان) اپنے سر سے اُتاردیا اِلّا یہ کہ واپس لوٹ آئے اور جو شخص جاہلیت کے بول بولے تو وہ جہنّمی ہے۔“ آپ سے عرض کی گئی، اگرچہ وہ روزے رکھے اور نماز پڑھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ وہ روزے رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ تم ﷲ کی پکار کے ساتھ پکارو جس ﷲ نے تمہیں اپنی پکار کے ساتھ مؤمنین مسلمین اور عباد ﷲ کا نام دیا ہے۔“